راحیل فاروق
محفلین
رحم کھا کشمکشِ جاں پہ، کوئی راہ نکال
زندہ کرنا ہے تو کر، ورنہ مجھے مار ہی ڈال
ہو گئی مات بھی، اور ہم اسی دبدھا میں رہے
ہم چلے کون سی چال؟ آپ چلے کون سی چال؟
یا تو اس رنگ سے کہیے کہ بپا کیجیے حشر
ورنہ پھر کہیے ہی کیوں حشرِ الم کا احوال
اس کنویں سے کسی یوسف کی مہک آتی ہے
اے! کہ ہے صاحبِ دل تو بھی، یہاں ڈول نہ ڈال
بھول جاؤ کہ تمھارا کوئی دل تھا راحیلؔ
ہمیں دیکھو! نہ تقاضا، نہ تمنا، نہ خیال
راحیلؔ فاروق
مشمولہ: زارزندہ کرنا ہے تو کر، ورنہ مجھے مار ہی ڈال
ہو گئی مات بھی، اور ہم اسی دبدھا میں رہے
ہم چلے کون سی چال؟ آپ چلے کون سی چال؟
یا تو اس رنگ سے کہیے کہ بپا کیجیے حشر
ورنہ پھر کہیے ہی کیوں حشرِ الم کا احوال
اس کنویں سے کسی یوسف کی مہک آتی ہے
اے! کہ ہے صاحبِ دل تو بھی، یہاں ڈول نہ ڈال
بھول جاؤ کہ تمھارا کوئی دل تھا راحیلؔ
ہمیں دیکھو! نہ تقاضا، نہ تمنا، نہ خیال
راحیلؔ فاروق