باباجی
محفلین
رختِ گریزِ گام سے آگے کی بات ہے
دنیا فقط قیام سے آگے کی بات ہے
تُو راستے بچھا، نہ چراغوں سے لَو تراش
یہ عشق اہتمام سے آگے کی بات ہے
ان پتھروں کے ساتھ کبھی رہ کے دیکھئے
یہ خامشی، کلام سے آگے کی بات ہے
آگے کی بات ہے میاں، احساسِ کربِ ذات
اظہارِ حرفِ خام سے آگے کی بات ہے
تُو آب و گِل سے جسم بنا، اِسم مت سِکھا
"بابر" یہ تیرے کام سے آگے کی بات ہے
الیاس بابر اعوان
دنیا فقط قیام سے آگے کی بات ہے
تُو راستے بچھا، نہ چراغوں سے لَو تراش
یہ عشق اہتمام سے آگے کی بات ہے
ان پتھروں کے ساتھ کبھی رہ کے دیکھئے
یہ خامشی، کلام سے آگے کی بات ہے
آگے کی بات ہے میاں، احساسِ کربِ ذات
اظہارِ حرفِ خام سے آگے کی بات ہے
تُو آب و گِل سے جسم بنا، اِسم مت سِکھا
"بابر" یہ تیرے کام سے آگے کی بات ہے
الیاس بابر اعوان