صرف علی
محفلین
اہل سنت کے کتابوں میں ا ٓیا ہے کہ پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم چھٹے یا ساتویں سال میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر سحر کیا گیا تھا۔ کیا ہم اس بات کو قبول کرسکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کیا گیا تھا ؟ اگر ہم اس بات کو قبول کرے تو یہ بات مقام رسالت پیامبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ منافات نہیں رکھتی ہے ۔؟کیوں کہ ممکن ہے کہ کوئی فرد ادعا کرے کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی کچھ باتیں اس وقت کی ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کیا گیا تھا ۔اس لئے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وہ باتیں قابل قبول نہیں ہیں اور حجیت سنت تردید کے ضمن میں آجائے گئی ۔ یہ ایسا موضوع ہے جس کے اوپر بحث اور تحقیق کرے گئے ۔
روایات (( سحر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ))
1۔ بخاری اور دوسرے لوگوں نے حضرت عائشہ سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا :
(( سحررسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم حتی انہی خیل الیہ انہی فعل الشئی وما فعلہ ۔۔۔))( صحیح بخاری ج 7 ص 30، کتاب بدء الخلق ،باب صفۃابلیس و جنودہ ، کتاب الطب، باب ھل یستخرج السحر ؛ صحیح مسلم ،ج7،باب السحر )
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر جادو کیا گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم گمان کرتے تھے کے کوئی کام انجام دیا ہے در حالی کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس کو انجام نہیں دیا ہوتا ہے ۔
2۔ ایک اور جگہ حضرت عاءشہ سے روایت ہے کہ :
(( سحر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم حتی کان یری انہ یاتی النساء ولا یاتیھن ۔قال سفیان : وھذا اشد مایکون من السحر اذاکان )) (صحیح بخاری ،ج7،کتاب الطب ،باب السحر )
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر سحر وجادو کیاگیا تھا ،اس حد تک کے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم خیال کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی بیویوں کے پاس گئے ہیں درحالی کے ایسا نہیں ہوتا تھا ۔سفیان کہتا ہے کہ : یہ سحر کے شدید ترین قسموں میں سے ایک قسم ہے اگر ایسا تھا تو ۔
3۔زید بن ارقم سے نقل ہوا ہے کہ:
ترجمہ : یولدیوں میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کیا ، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایسی وجہ سے چند روز مریض ہوگئے ،جبرئیل نازل ہوئے اور عرض کیا : ایک یہودی آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کیا ہے اور اس کے لئے اس نے گرہ لگائی ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے علی علیہ السلام کو بھیجا کے آپ اس کو کھول دیں اور اس کو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں لئے کر آئے ۔پس جیسے ہی ہر گرہ کھولنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے آپ کو حلقہ محسوس کرنے لگے اور یہاں تک کے اپنے آپ کو اس بند سے آزاد پایاں۔ ( سنن نسائی ۔ج7،ص13، المصنف ،ابن ابی شیبہ ، ج5 ص435)
4۔ ایک اور جگہ نقل ہوا ہے کہ :
ترجمہ : انصار میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کردیا ، اس موقع پر دو فرشتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو خبر دی کے فلان شخص نے آپ کے لئے گرہ باندھی ہے اور اس کو فلان کنواں میں میں ڈال دیا ہے ۔اور اس کنواں کا پانی گرہ کی شدت کی وجہ سے زرد ہوگیا ہے ۔( مستدرک حاکم ج 4 ص360 ؛ المعجم الکبیر ج 5 ص179 )
نقد روایات سحر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم :
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ان جیسی تمام روایات جھوٹی اور جعلی ہیں ۔اس کو اسلام کے دشمنوں نے جعل کیا ہے یا جاہل اور نادان لوگوں نے گمان کیا ہے کے ان جیسے امور کے ذکر کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے فضیلت کا بعض بنے گا ۔اب آئے ان روایات کے اوپر نقد اور تحقیق کرتے ہیں ۔
1۔ روایات کے درمیان تناقض :
رسول اللہ کے اوپر جادو کرنے کے بارے میں جتنی بھی روایات ہیں اس میں بہت واضح تناقض ہے ۔ اور ان کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ آپس میں بھی اختلاف رکھتی ہیں ۔ خود متن روایات میں اختلاف اور تناقض وھن اور سستی کا بعض ہے ۔
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ایک نمونہ (آئیڈیل )عمل ہونا :
ظاہر روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ایسا جادو کیا گیا تھا کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے افعال کے درمیان تمیزدینے کی قدرت کو چھین لیا تھا ،اپنے اوپر سے آپ کا اختیار ختم ہو گیا تھا اور بعض روایات کے مطابق آپ ایک خیالی آدمی جیسے نظر ا ٓرہے تھے ۔آپ گمان کرتے تھے کے آپ نے کوئی کام انجام دیا ہے مگر اصل میں آپ نے کوئی کام انجام نہیں دیا تھا ۔آیا ایسا کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئےحق رکھتا ہے و آیا یہ باتیں قرآن میں جو آیات آپ کے صفات میں نازل ہوئی ہیں اس کے ساتھ تناسب رکھتا ہے ۔؟؟
اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں کہ :
وہ خواہش سے نہیں بولتا۔ یہ تو صرف وحی ہوتی ہے جو (اس پر) نازل کی جاتی ہے۔(سورہ النجم آیہ 3،4)
ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ :
اور رسول جو تمہیں دے دیں وہ لے لو اور جس سے روک دیں اس سے رک جاؤ اور اللہ کا خوف کرو۔۔( سورہ حشر آیہ 7 )
ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ :
بتحقیق تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے۔۔۔( سورہ احزاب آیہ 21 )
3۔ دشمنوں کو موقع دینا :
کیا ایسی رویات اس چیز کا بعض نہیں بنتا ہے کہ آپ اپنے دشمنوں کو موقع دے رہے ہیں کہ وہ اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مورد اتھام قرار دیں اور لوگوں کو ایسے نبی کی پیروی سے روکیں جس پر متعدد بار جادو کیا گیا ہو ؟ ۔ یہ طریقہ جوپچھلی امتوں کے منحرف لوگوں کے نہیں ہیں جو اس کے ذریعہ لوگوں کو انبیاء سے دور کرتے تھے ۔
اللہ تعالٰی فرعون کے قول کو قرآن میں نقل کرتے ہیں کہ :
فرعون نے ان (موسیٰ) سے کہا:اے موسی!میرا خیال ہے کہ تم سحرزدہ ہو گئے ہو۔( سورہ اسراء یا بنی اسرائیل آیہ 101)
ظالموں کی زبان سے فرمایا :
ظالم لوگ (اہل ایمان سے) کہتے ہیں: تم تو ایک سحرزدہ شخص کی پیروی کرتے ہو۔( سورہ فرقان آیہ 8 )
اور ایک جگہ ارشاد فرمایا :
تو یہ ظالم کہتے ہیں: تم (لوگ) تو ایک سحرزدہ آدمی کی پیروی کرتے ہو۔( سورہ اسراء یا بنی اسرائیل آیہ 47 )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا محفوظ ہونا :
ہمارا مقصد ان روایات کو جھٹلانے سے یہ نہیں ہے کہ ہم بولے کہ : یہودیوں اور عیسائیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مخالفت میں کوئی کام انجام نہیں دیا ہے ٍ، بلکہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم اس بات کو ثابت کرے کہ اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دشمنوں کے تمام ارادے اور نقشے ناکام ہوگئے اور کوئی اثر نہیں کر پائے ہیں ۔اللہ تعالی نے ان سب کو بے آبرو کر دیا ۔
ہاں اس قسم کے ہر کام جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ضد میں انجام دیا گئے تھے ان کا آپ کے اوپر کوئی اثر نہیں ہوا تھا ۔
5۔ یہودیوں کا پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ضدیت :
بہت سی ان روایات میں آیا ہے کہ جس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کیا تھا وہ یہودی غلام تھا جو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے گھر میں کام کرتا تھا ۔
ابن عباس اور عایشہ سے نقل ہے کہ :
ترجمہ : ایک یہودی غلام آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا خدمت گزار تھا ،یہودی لوگ اس کے پاس آتے رہتے تھے ،اس غلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے کنگھی کو اٹھایا اور یہودیوں کو دے دیا اور ان لوگوں نے کنگھی پر جادو کردیا ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس جادو کی وجہ سے مریض ہوگئے ،آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سر کے بال گرگئے اور اس حالت میں چھ مہینے گزر گئے ۔حضرت خیال کرتے تھے کے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی بیویوں کے پاس گئے ہیں در حالی کے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان کے پاس نہیں گئے تھے ۔( تاریخ الخمیس ج2 ص41 ؛ فتح الباری ج10 ص193 )
کیا ہم اس بات کو قبول کرسکتے ہیں کہ جب پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم یہودیوں میں سے بنی قینقاع ،بنی النضیر اور بنی قریظہ کے ساتھ جنگ کی اور اور دونوں طرف سے لوگ مارے گئے ہوں اور یہ لوگ ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کے اوپر حملہ کرتے رہتے ہوں ایسی حالت میں یہودیوں میں سے کسی فرد کو اپنی خدمت کے لئے گھر میں رکھا ہو؟ کیا قرآن کریم میں بہت سے جگہ تاکید نہیں کی ہے کہ یہودی مسلمانوں کے شدید دشمن ہیں قرآن میں ارشاد ہوتا ہے کہ :
" (اے رسول) اہل ایمان کے ساتھ عداوت میں یہود اور مشرکین کو آپ پیش پیش پائیں گے ۔۔۔"( سورہ مائدہ آیہ 82 )
کیا کوئی مسلمان نہیں تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت گزاری کرے تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت کا کام یہودیوں میں سے ایک فرد نے آپ کی خدمت کے عہدہ کو لیا ہو ۔؟؟؟
روایات (( سحر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ))
1۔ بخاری اور دوسرے لوگوں نے حضرت عائشہ سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا :
(( سحررسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم حتی انہی خیل الیہ انہی فعل الشئی وما فعلہ ۔۔۔))( صحیح بخاری ج 7 ص 30، کتاب بدء الخلق ،باب صفۃابلیس و جنودہ ، کتاب الطب، باب ھل یستخرج السحر ؛ صحیح مسلم ،ج7،باب السحر )
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر جادو کیا گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم گمان کرتے تھے کے کوئی کام انجام دیا ہے در حالی کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس کو انجام نہیں دیا ہوتا ہے ۔
2۔ ایک اور جگہ حضرت عاءشہ سے روایت ہے کہ :
(( سحر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم حتی کان یری انہ یاتی النساء ولا یاتیھن ۔قال سفیان : وھذا اشد مایکون من السحر اذاکان )) (صحیح بخاری ،ج7،کتاب الطب ،باب السحر )
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر سحر وجادو کیاگیا تھا ،اس حد تک کے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم خیال کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی بیویوں کے پاس گئے ہیں درحالی کے ایسا نہیں ہوتا تھا ۔سفیان کہتا ہے کہ : یہ سحر کے شدید ترین قسموں میں سے ایک قسم ہے اگر ایسا تھا تو ۔
3۔زید بن ارقم سے نقل ہوا ہے کہ:
ترجمہ : یولدیوں میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کیا ، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایسی وجہ سے چند روز مریض ہوگئے ،جبرئیل نازل ہوئے اور عرض کیا : ایک یہودی آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کیا ہے اور اس کے لئے اس نے گرہ لگائی ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے علی علیہ السلام کو بھیجا کے آپ اس کو کھول دیں اور اس کو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں لئے کر آئے ۔پس جیسے ہی ہر گرہ کھولنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے آپ کو حلقہ محسوس کرنے لگے اور یہاں تک کے اپنے آپ کو اس بند سے آزاد پایاں۔ ( سنن نسائی ۔ج7،ص13، المصنف ،ابن ابی شیبہ ، ج5 ص435)
4۔ ایک اور جگہ نقل ہوا ہے کہ :
ترجمہ : انصار میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کردیا ، اس موقع پر دو فرشتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو خبر دی کے فلان شخص نے آپ کے لئے گرہ باندھی ہے اور اس کو فلان کنواں میں میں ڈال دیا ہے ۔اور اس کنواں کا پانی گرہ کی شدت کی وجہ سے زرد ہوگیا ہے ۔( مستدرک حاکم ج 4 ص360 ؛ المعجم الکبیر ج 5 ص179 )
نقد روایات سحر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم :
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ان جیسی تمام روایات جھوٹی اور جعلی ہیں ۔اس کو اسلام کے دشمنوں نے جعل کیا ہے یا جاہل اور نادان لوگوں نے گمان کیا ہے کے ان جیسے امور کے ذکر کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے فضیلت کا بعض بنے گا ۔اب آئے ان روایات کے اوپر نقد اور تحقیق کرتے ہیں ۔
1۔ روایات کے درمیان تناقض :
رسول اللہ کے اوپر جادو کرنے کے بارے میں جتنی بھی روایات ہیں اس میں بہت واضح تناقض ہے ۔ اور ان کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ آپس میں بھی اختلاف رکھتی ہیں ۔ خود متن روایات میں اختلاف اور تناقض وھن اور سستی کا بعض ہے ۔
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ایک نمونہ (آئیڈیل )عمل ہونا :
ظاہر روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ایسا جادو کیا گیا تھا کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے افعال کے درمیان تمیزدینے کی قدرت کو چھین لیا تھا ،اپنے اوپر سے آپ کا اختیار ختم ہو گیا تھا اور بعض روایات کے مطابق آپ ایک خیالی آدمی جیسے نظر ا ٓرہے تھے ۔آپ گمان کرتے تھے کے آپ نے کوئی کام انجام دیا ہے مگر اصل میں آپ نے کوئی کام انجام نہیں دیا تھا ۔آیا ایسا کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئےحق رکھتا ہے و آیا یہ باتیں قرآن میں جو آیات آپ کے صفات میں نازل ہوئی ہیں اس کے ساتھ تناسب رکھتا ہے ۔؟؟
اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں کہ :
وہ خواہش سے نہیں بولتا۔ یہ تو صرف وحی ہوتی ہے جو (اس پر) نازل کی جاتی ہے۔(سورہ النجم آیہ 3،4)
ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ :
اور رسول جو تمہیں دے دیں وہ لے لو اور جس سے روک دیں اس سے رک جاؤ اور اللہ کا خوف کرو۔۔( سورہ حشر آیہ 7 )
ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ :
بتحقیق تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے۔۔۔( سورہ احزاب آیہ 21 )
3۔ دشمنوں کو موقع دینا :
کیا ایسی رویات اس چیز کا بعض نہیں بنتا ہے کہ آپ اپنے دشمنوں کو موقع دے رہے ہیں کہ وہ اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مورد اتھام قرار دیں اور لوگوں کو ایسے نبی کی پیروی سے روکیں جس پر متعدد بار جادو کیا گیا ہو ؟ ۔ یہ طریقہ جوپچھلی امتوں کے منحرف لوگوں کے نہیں ہیں جو اس کے ذریعہ لوگوں کو انبیاء سے دور کرتے تھے ۔
اللہ تعالٰی فرعون کے قول کو قرآن میں نقل کرتے ہیں کہ :
فرعون نے ان (موسیٰ) سے کہا:اے موسی!میرا خیال ہے کہ تم سحرزدہ ہو گئے ہو۔( سورہ اسراء یا بنی اسرائیل آیہ 101)
ظالموں کی زبان سے فرمایا :
ظالم لوگ (اہل ایمان سے) کہتے ہیں: تم تو ایک سحرزدہ شخص کی پیروی کرتے ہو۔( سورہ فرقان آیہ 8 )
اور ایک جگہ ارشاد فرمایا :
تو یہ ظالم کہتے ہیں: تم (لوگ) تو ایک سحرزدہ آدمی کی پیروی کرتے ہو۔( سورہ اسراء یا بنی اسرائیل آیہ 47 )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا محفوظ ہونا :
ہمارا مقصد ان روایات کو جھٹلانے سے یہ نہیں ہے کہ ہم بولے کہ : یہودیوں اور عیسائیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مخالفت میں کوئی کام انجام نہیں دیا ہے ٍ، بلکہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم اس بات کو ثابت کرے کہ اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دشمنوں کے تمام ارادے اور نقشے ناکام ہوگئے اور کوئی اثر نہیں کر پائے ہیں ۔اللہ تعالی نے ان سب کو بے آبرو کر دیا ۔
ہاں اس قسم کے ہر کام جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ضد میں انجام دیا گئے تھے ان کا آپ کے اوپر کوئی اثر نہیں ہوا تھا ۔
5۔ یہودیوں کا پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ضدیت :
بہت سی ان روایات میں آیا ہے کہ جس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کیا تھا وہ یہودی غلام تھا جو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے گھر میں کام کرتا تھا ۔
ابن عباس اور عایشہ سے نقل ہے کہ :
ترجمہ : ایک یہودی غلام آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا خدمت گزار تھا ،یہودی لوگ اس کے پاس آتے رہتے تھے ،اس غلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے کنگھی کو اٹھایا اور یہودیوں کو دے دیا اور ان لوگوں نے کنگھی پر جادو کردیا ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس جادو کی وجہ سے مریض ہوگئے ،آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سر کے بال گرگئے اور اس حالت میں چھ مہینے گزر گئے ۔حضرت خیال کرتے تھے کے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی بیویوں کے پاس گئے ہیں در حالی کے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان کے پاس نہیں گئے تھے ۔( تاریخ الخمیس ج2 ص41 ؛ فتح الباری ج10 ص193 )
کیا ہم اس بات کو قبول کرسکتے ہیں کہ جب پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم یہودیوں میں سے بنی قینقاع ،بنی النضیر اور بنی قریظہ کے ساتھ جنگ کی اور اور دونوں طرف سے لوگ مارے گئے ہوں اور یہ لوگ ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کے اوپر حملہ کرتے رہتے ہوں ایسی حالت میں یہودیوں میں سے کسی فرد کو اپنی خدمت کے لئے گھر میں رکھا ہو؟ کیا قرآن کریم میں بہت سے جگہ تاکید نہیں کی ہے کہ یہودی مسلمانوں کے شدید دشمن ہیں قرآن میں ارشاد ہوتا ہے کہ :
" (اے رسول) اہل ایمان کے ساتھ عداوت میں یہود اور مشرکین کو آپ پیش پیش پائیں گے ۔۔۔"( سورہ مائدہ آیہ 82 )
کیا کوئی مسلمان نہیں تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت گزاری کرے تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت کا کام یہودیوں میں سے ایک فرد نے آپ کی خدمت کے عہدہ کو لیا ہو ۔؟؟؟