رسول اللہ (ص) کی جائے ولادت پر بلڈوزر پہنچ گئے

ہر کوئی چاہتا ہے کہ جب وہ مسجد الحرام جائے تو اس کی رہائش قریب ہو، اور اس سلسلے میں پرانی عمارتوں
کو توڑکر ملٹی اسٹوریز عمارتیں بنائی جارہی ہیں۔

ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ اسکی رہائش مسجد الحرام کے پاس ہو، فائیو سٹار رہایش ہو، فلی ائیر کنڈیشنڈ ہو، لفٹیں لگی ہوں، کمرے میں واپس ائے تو کمرہ صاف اور کپرے (احرام؟) استری شدہ ملے۔۔چاہے اسکے لئے محلہ بنی ہاشم مسمار کرنا پڑے، شعب ابی طالب کو بلڈوز کرنا پڑے، مقامِ ولادت کو مسمار کرنا پڑ جائے۔۔؟؟؟؟؟؟۔۔
معذرت۔۔۔ہر کوئی یہ نہیں چاہتا
 

محمد امین

لائبریرین
کیا یہ رائٹر " ڈیوڈ " مسلمانوں کا ہمدرد ہے
اس سے پہلے بھی ایک آرٹیکل میں کسی نے لکھا تھا کہ مکہ کو " لاس ویگاس بنایا جارہاہے
جبکہ آپ ڈایریکٹ ٹیلکاس دیکھ سکتے ہیں کہ لوگوں کے لیے کیا کیا آسانیاں پیدا کی جارہی ہیں
طواف کے لئے دو منزلہ راستہ کیا یہ لاس ویگاس ہے،
نئے وضو خانے ، بیت الخلاء کیا یہ لاس ویگاس ہے
ہر کوئی چاہتا ہے کہ جب وہ مسجد الحرام جائے تو اس کی رہائش قریب ہو، اور اس سلسلے میں پرانی عمارتوں
کو توڑکر ملٹی اسٹوریز عمارتیں بنائی جارہی ہیں کیا یہ لاس ویگاس ہے۔
یہ غلط فہمی پیدا کی جارہی ہے ایسا کچھ نہیں ہورہا۔
مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی توسیع میں امی عائشہ رضی اللہ عنہ کا گھر بھی آگیا جو آج نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اور انکے
خاص دوستوں کی آرام گاہ ہے پہلے غلط فہمیاں اس پر پیدا کی گئی تھیں۔
ختم شد،،، بحث میں نہیں پڑنا چاہتا۔۔۔ ۔۔

بھائی صاحب اگر دین آسائشوں اور آسانیوں کا راستہ ہوتا تو کیا ہی بات تھی۔۔۔ دنیا کی تیسری اونچی عمارت، دنیا کی سب سے بڑی گھڑی، سب سے بڑا ہلال،۔۔دین ان چیزوں سے پاک ہے۔۔۔ حضور نے تو ملٹی اسٹوری گھر بنانے کو منع فرمایا ہے، آپ کو علم ہے اس بات کا؟ مجھے غلط معلوم ہے تو اصلاح کردیجیے
 
بے کار کی بحث ہے
کل ہی میں مکہ سے ایا ہوں ۔ ایسا کچھ نہیں ہورہا
ظاہر ہے حرم ایکسپنشن پروجیکٹ چل رہا ہے۔ الحمدللہ عرصہ دو سال میں لاکھوں مزید لوگ حج اور عمرہ کرنے کے قابل ہوجائیں گے
اسلام کے دشمن صرف شوشے چھوڑتے ہیں ۔
 
بے کار کی بحث ہے
کل ہی میں مکہ سے ایا ہوں ۔ ایسا کچھ نہیں ہورہا
ظاہر ہے حرم ایکسپنشن پروجیکٹ چل رہا ہے۔ الحمدللہ عرصہ دو سال میں لاکھوں مزید لوگ حج اور عمرہ کرنے کے قابل ہوجائیں گے
اسلام کے دشمن صرف شوشے چھوڑتے ہیں ۔

واللہ اعلم بالصواب
 

سید ذیشان

محفلین
بے کار کی بحث ہے
کل ہی میں مکہ سے ایا ہوں ۔ ایسا کچھ نہیں ہورہا
ظاہر ہے حرم ایکسپنشن پروجیکٹ چل رہا ہے۔ الحمدللہ عرصہ دو سال میں لاکھوں مزید لوگ حج اور عمرہ کرنے کے قابل ہوجائیں گے
اسلام کے دشمن صرف شوشے چھوڑتے ہیں ۔

چلو جی، اب تو ہمارے انتہائی مستند رپورٹر صاحب نے ادھر کا چکر لگا کر ساری معلومات اکٹھی کر لی ہیں۔ تو یہ معاملہ ادھر ہی ختم ہو جانا چاہیے۔ انڈیپینڈنٹ اخبار والے تو چریے ہو گئے ہیں جو وقت بے وقت کی آگ لگا رہے ہیں۔
 

طالوت

محفلین
میری رائے میں مکان کا شاندار تاریخی پس منظر ہے اگر سعودی حکومت اسے مسمار کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے تو اس سے گریز کرنا چاہیے تاہم مسجد الحرام کی توسیع اور زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کے لئے حج و عمرے کا موقع فراہم کرنا زیادہ اہم بات ہے۔ کہ شاید کبھی ان عظیم اجتماعات کےحقیقی ثمرات بھی ملنے لگیں۔
 

x boy

محفلین
مکہ مکرمہ میں مسجدحرام کی تاريخی معلومات

الحمد للہ
مسجدحرام جزیرہ عرب کے ایک شہر مکہ مکرمہ میں واقع ہے جوکہ سطح سمندرسے 330 میٹرکی بلندی پرواقع ہے ، مسجدحرام کی تعمیری تاریخ عھد ابراھیم خلیل اوراسماعیل علیہ السلام سے تعلق رکھتی ہے ، اوراسی شہرمیں ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ پیداہوئے اوریہی شہرمھبط وحی بھی ہے جہاں پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم پروحی کی ابتدا ہو‏ئ ۔
یہی وہ شہر ہے جس سے اسلامی نور پھیلا اوریہاں پرہی مسجد حرام واقع ہے جوکہ لوگوں کی عبادت کے لیے بنائ گئ جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ اللہ تعالی کا پہلا گھر جولوگوں کے لیے مقرر کیا گيا وہ ہی ہے جومکہ مکرمہ میں ہے جوتمام دنیا کے لیے برکت وھدایت والا ہے } آل عمران ( 96 ) ۔

اورصحیح مسلم میں ابوذررضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث مروی ہے کہ :

ابوذررضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوپوچھا کہ زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنائ گئ ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسجدحرام ۔

میں نے کہا کہ اس کے بعد کون سی ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسجداقصی ۔

میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنی مدت کا فرق ہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چالیس برس ۔

کعبہ جوکہ مشرق ومغرب میں سب مسلمانوں کا قبلہ ہے مسجدحرام کے تقریباوسط میں پایا جاتا ہے جس کی بلندی تقریبا پندرہ میٹر ہے اوروہ ایک چوکور حجرہ کی شکل میں بنایا گيا ہے جسے ابراھیم علیہ السلام نے اپنے رب کے حکم سے بنایا ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ اورجبکہ ہم ابراہیم علیہ السلام کوکعبہ کے مکان کی جگہ مقرر کردی اس شرط پر کہ میرے ساتھ کسی کوشریک نہ کرنا اورمیرے گھر کوطواف قیام رکوع کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھنا } الحج ( 26 ) ۔

اوربوانا کا معنی اس کی طرف راہنمائ کی اوراس کی تعمیر کی اجازت دی ۔ تفسیرابن کثیر ۔

اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ ابراہیم اوراسماعیل علیہ السلام علیہم السلام کعبہ کی دیواریں اٹھاتے جاتے اورکہتے جا رہے تھے } البقرۃ ( 127 ) ۔

وھب بن منبہ رحمہ اللہ تعالی کا کنہا ہے : کعبہ کوابراھیم علیہ السلام نے تعمیر کیا پھر ان کےبعد عمالقہ نے اورپھر جرھم اوران کے بعد قصی بن کلاب نے بنایا ، اورپھرقریش کی تعیر تومعروف ہی ہے ۔

قریش کعبہ کی تعمیر وادی کے پتھروں سے کرنے کے لیے ان پتھروں کو اپنے کندھوں پراٹھا کرلاتے اوربیت اللہ کی بلندی بیس ہاتھ رکھی ، کعبہ کی تعمیر اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم پروحی کے نزول کا درمیانی وقفہ پانچ برس اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مکہ سے نکل کرمدینہ جانے اورکعبہ کی تعمیر کی درمیانی مدت پندرہ برس تھی ، اس کا ذکر عبدالرزاق نے عن معمر عن عبداللہ بن ‏عثمان عن ابی الطفیل سے کیا ہے ۔

اورعن معمر عن زھری رحمہم اللہ تعالی سے بیان کیا ہے کہ :

جب وہ اس کی بنیادیں اٹھا کر حجر اسود تک پہنچے تو قریشی قبا‏ئل کا حجر اسود میں اختلاف پیدا ہوگیا کہ اسے کون اٹھا کراس کی جگہ پررکھے گا حتی کہ لڑائ تک جاپہنچے تووہ کہنے لگے کہ چلو ہم اپنا منصف اسے بنائيں جوسب سے پہلے اس طرف سے داخل ہو تو ان کا اس پر اتفاق ہوگیا ۔

تووہ آنے والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے جوکہ اس وقت نوجوان تھے اورانہوں نے اپنے کندھوں پردھاری دارچادر ڈال رکھی تھی توقریش نے انہيں اپنا فیصل مان لیا ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑامنگوا کرحجر اسود اس میں رکھا اورہرقبیلے کے سردارکوچادرکے کونے پکڑکراٹھانے کا حکم دیا اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجراسود کواپنے ہاتھوں سے اٹھاکر اس کی جگہ پر نصب کردیا ۔ دیکھیں تارخ مکہ للازرقی ( 1 / 161 - 164 ) ۔

امام مسلم رحمہ اللہ تعالی لے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے حدیث بیان فرمائ ہے کہ :

عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حطیم ( کعبہ کے ساتھ چھوٹی سی دیوار میں گھری ہو‏ئ جگہ ) کے بارہ میں سوال کیا کہ کیا یہ بیت اللہ کا ہی حصہ ہے ؟

تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں ، ‏عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں میں نے پوچھا کہ اسے پھر بیت اللہ میں داخل کیوں نہیں کيا گيا ؟ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب تھا کہ تیر قوم کے پاس خرچہ کے لیے رقم کم پڑگئ تھی ۔

میں نے کہا کہ بیت اللہ کا دروازہ اونچا کیوں ہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا تیری قوم نے اسے اونچا اس لیے کیا تا کہ وہ جسے چاہیں بیت اللہ میں داخل کریں اورجسے چاہیں داخل نہ ہونے دیں ۔

اوراگرتیری قوم نئ نئ مسلمان نہ ہوتی اوران کے دل اس بات کوتسلیم سے انکارنہ کرتے تومیں اسے ( حطیم ) کوبیت اللہ میں شامل کردیتا اوردروازہ زمین کے برابرکردیتا ۔

قبل ازاسلام کعبہ پرابرہہ حبشی نے ہاتھیوں کے ساتھ چڑھائ کردی ( یہی وہ سال ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوتی ہے ) اس کا سبب یہ تھا کہ ابرہہ نے ایک کنیسہ ( گرجا ) تعمیرکروایا تاکہ وہ عرب کواس طرف کھینچ سکے اوربیت اللہ کا حج کرنے کی بجائے وہ لوگ اس کا حج کیا کریں ، تو ایک ہاتھیوں کا لشکر عظیم لے کرچلا جب وہ مکہ کے قریب پہنچا تواللہ تعالی نے ابابیل پرندے جن کے منہ اورپنجوں میں تین تین چھوٹےچنے کے برابر کنکر تھے بھیجا وہ پتھر جسے لگتا وہ ہلاک ہو جاتا ۔

تواس طرح یہ مکمل لشکر اللہ تعالی کے حکم سے تباہ وبرباد ہوگيا اللہ تعالی نے اس حادثہ کو کتاب عزيز قرآن مجید میں کچھ اس طرح ذکر فرمایا ہے :

{ کیا تونے یہ نہیں دیکھا کہ آپ کےرب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا ؟ کیا ان کی سازش ومکرکو بے کار نہیں کردیا ؟ اوران پرپرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیئے ، جوانہیں مٹی اورپتھر کی کنکریاں ماررہے تھے ، پس انہیں کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کردیا }الفیل ۔دیکھیں: السیرۃ النبویۃ لابن ھشام (1/ 44 )

اوربیت اللہ کے ارد گرد کو‏ئ چار دیورای نہیں تھی حتی کہ اس کی ضرورت محسوس کی گئ توپھربنائ گئيں ۔

یاقوت الحموی نے محجم البلدان میں لکھا ہے کہ :

کعبہ کے اردگرد چاردیواری سب سے پہلے عمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ نے بنوا‏ئ یہ نہ تو دورنبوی صلی اللہ علیہ وسلم اورنہ ہی خلیفہ اول ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ کے دورخلافت میں تھی ۔

اوریہ چاردیواری بنانے کا سبب یہ تھا کہ لوگوں نے مکانات بنا کر بیت اللہ کوتنگ کردیا اوراپنے گھروں کو اس کے بالکل قریب کردیاتو عمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ کہنے لگے :

بلاشبہ کعبہ اللہ تعالی کا گھر ہے اورپھرگھرکے لیے صحن کا ہونا ضروری ہے ، اور معاملہ یہ ہے کہ تم لوگ اس پرآئے ہو اورتجاوزکیاہے نہ کہ اس نے توعمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ نے ان گھروں کوخرید کرمنھدم کرکے اسے بیت اللہ میں شامل کردیا ۔

اورمسجدکے پڑوسیوں میں سے کچھ ان لوگوں کے گھربھی منھدم کردیئے جنہوں نے اپنے مکانات بیچنے سے انکار کردیا اوراسے کے بدلہ میں ان کی قیمت مقررکی جو کہ مالکان نے بعد میں لے لیے ۔

تواس طرح مسجد کے اردگرد قدسے چھوٹی دیوار بنا دی گئ جس پر چراغ رکھے جاتے تھے ، اس کے بعد عثمان رضي اللہ تعالی عنہ نے بھی کچھ اورگھر خریدے جس کی قیمت بھی بہت زیاد ادا کی ، اوریہ بھی کہا جاتا ہے کہ عثمان رضي اللہ تعالی عنہ ہے وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے مسجد کی توسیع کرتے وقت ایک ستون والے مکان بنائے ۔

اورابن زبیررضي اللہ تعالی عنہ نے مسجد نے مسجد کی توسیع نہیں بلکہ اس کی مرمت وغیرہ کروائ اوراس میں دروازے زیادہ کیے اورپتھرکے ستون بنائے اوراس کی تزیین آرائش کی ۔

اور عبدالملک بن مروان نے مسجد کی چاردیواری اونچی کروائ اورسمندر کے راستے مصرسے ستون جدہ بھیجے اورجدہ سے اسے گاڑھی پررکھ کر مکہ مکرمہ پنچائے اورحجاج کوحکم دیا کہ وہ اسے وہاں لگائے ۔

جب ولید بن عبدالملک مسند پربیٹھا تواس نے کعبہ کے تزيین میں اضافہ کیا اورپرنالہ اورچھت میں کچھ تبدیلی کی ، اوراسی طرح منصوراوراس کے بیٹے مھدی نے بھی مسجد کی تزیین آرائش اورشکل میں اضافہ کیا ۔

اورمسجد حرام میں کچھ دینی آثاربھی ہیں ، جن میں مقام ابراھیم وہ پتھر ہے جس پرابراھیم علیہ السلام کھڑے ہوکربیت اللہ کی دیواریں تمعیرکرتے رہے ، اوراسی طرح مسجد میں زمزم کا کنواں بھی ہے جوایسا چشمہ ہے جسے اللہ تعالی نے اسماعیل علیہ السلام اوران کی والدہ ھاجر ہ کے لیے نکالاتھا ۔

اوراسی طرح یہ بھی نہیں بھولا جاسکتا کہ اس میں حجراسود اوررکن یمانی بھی ہے جوکہ جنت کے یاقوتوں میں سے دویاقوت ہیں جیسا کہ امام ترمذی اورامام احمد رحمہا اللہ تعالی نے حدیث بیان کی ہے :

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا :

بلاشبہ حجر اسود اورمقام ابراھیم جنت کے یاقوتوں میں سے یاقوت ہيں اللہ تعالی نے ان کے نوراورروشنی کوختم کردیا ہے اگراللہ تعالی اس روشنی کوختم نہ کرتا تومشرق ومغرب کا درمیانی حصہ روشن ہوجاتا ۔ سنن ترمذی حدیث نمبر ( 804 ) ۔

مسجد حرام کے ملحق میں صفااورمروہ پہاڑیا ں بھی ہیں ، اور صرف اکیلی مسجد حرام کی یہ خصوصیت ہے کہ زمین میں جس کا حج کیا جاتا ہے اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا :

{ صفا اورمروہ اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہیں اس لیے بیت اللہ کا حج وعمرہ کرنے والے پران کا طواف کرلینے میں بھی کوئ گناہ نہیں ، اپنی خوشی سے بھلائ کرنے والوں کا اللہ تعالی قدردان ہے اورانہیں خوب جاننے والا ہے } البقرۃ ( 158) ۔

اورمسجدحرام کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی نے اسے امن کا گہوارہ بنایا ہے اوراس میں ایک نماز ایک لاکھ کے برابر ہے ، فرمان باری تعالی ہے :

{ ہم نے بیت اللہ کولوگوں کے لیے ثواب اورامن وامان کی جگہ بنائ ، تم مقام ابراھیم کوجائے نماز مقرر کرلو ، ہم نے ابراھیم اوراسماعیل علیہما السلام سے وعدہ لیا کہ تم میرے گھرکوطواف کرنے والوں اوررکوع وسجدہ کرنےوالوں کے لیے پاک صاف رکھو } البقرۃ ( 125 ) ۔

اوراللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :

{ جس میں کھلی کھلی نشانیاں ہیں مقام ابراھیم ہے اس میں جو آجائے امن والا ہو جاتا ہے ، اللہ تعالی نے ان لوگوں پر جواس کی طرف راہ پاسکتے ہوں اس گھرکا حج فرض کردیا ہے ،اورجوکو‏ئ کفر کرے تو اللہ تعالی ( اس سے بلکہ ) تمام دنیا سے بے پرواہ ہے } آل عمران ( 97 )

دیکھیں : آخبارمکہ للازرقی ۔ اوراخبارمکہ للفاکھی ۔

اوراللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا اورصحیح اورسیدھے راہ کی راہنمائ کرنے والا ہے ۔

واللہ اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد
 

x boy

محفلین
سب اتنے غصے میں کیوں ہیں، کیا آپ نے بی بی سی نیوز یا سی این این یا راویٹر یا کوئی اور مغربی نیوز میڈیا کو فالو کرنا شروع کردیا ہے۔
اللہ تعالی جس کو جہاں بٹھاتا ہے اس کا ایک دن حساب لے گا، اس کی فکر مت کریں ،
آل سعود کو فالو مت کریں لیکن مسلمانوں کو فالو کرکے میرے چند ذیل کے سوالوں کی راہمنائی فرمائے؟

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کتنے گھر تھے؟
پیدائش کے وقت کونسا گھر تھا؟
والدہ کی انتقال کے بعد کونسا گھر؟
جوانی میں کونسا گھر؟
ام المومنین حدیجہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ازدواج میں شامل کے بعد کونسا گھر؟
ہجرت کے وقت کونسا گھر؟
مدینہ المنورہ میں پہلا گھر کونسا اور باقی گھر کونسے؟
فتح مکہ کے بعد کونسا گھر تھا؟
انتقال کس گھر میں ہوا؟
اور کس گھر کو آپ کی آخری دنیاوی آرام گاہ قراردیا گیا؟
 

x boy

محفلین
بے کار کی بحث ہے
کل ہی میں مکہ سے ایا ہوں ۔ ایسا کچھ نہیں ہورہا
ظاہر ہے حرم ایکسپنشن پروجیکٹ چل رہا ہے۔ الحمدللہ عرصہ دو سال میں لاکھوں مزید لوگ حج اور عمرہ کرنے کے قابل ہوجائیں گے
اسلام کے دشمن صرف شوشے چھوڑتے ہیں ۔

یہ سب ان لوگوں کا کام ہے جو نہیں چاہتے کہ مسلمان بیت اللہ کا حج اور عمرہ اور مدینۃ المنورہ میں نمازیں اور قیام پر امن طریقے سے کرے،
کچھ مسلمانوں کے نام لیوا لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ ان مقدس جگہوں میں بھی جلوس جلسے نکالیں جائیں، ان غلیظ لوگوں کی ویڈیوں میں شئر کرسکتا
ہوں جو عالم الاسلام کو انکے مولانا اور انکے اماموں کے کی نظر کرکے کتاب الہی اور عمل نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ رکھا ہے
یہ غلیظ دھمکیاں بھی دیتے ہیں
لیکن میں ایسا نہیں کرونگا، اللہ پاک نے انسان کو ایک خاص اعضاء سے نوازا ہے جو نظر تو نہیں آتا پر ہوتا ہے
جس کو عقل کہتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ کون اس کو استعمال کرتا ہے کون نہیں۔
ان دو مقامات کو اللہ رب العزت نے سنبھالا ہوا ہے
 

افضل حسین

محفلین
ان وحشیوں سے اور کیا امید رکھی جاسکتی ہے یہ آثار جنہیں صدیوں سے باقی رکھنے کی کوشش کی گئی وہ ان عقل سے پیدل بدووں کو شرک کی آماجگاہ نظر آنے لگی ہے
 

ساقی۔

محفلین
دیکھنا یہ چاہیے کہ اگر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں خانہ کعبہ کی توسیع کا موقع آ جاتا اور اسے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے پیدائش بھی آ جاتی تو کیا آپ حاجیوں اور نمازیوں کے لیے اپنے گھر کی جگہ وقف نہ کرتے؟ میرا تو خیال ہے کہہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی غیر مسلم کی ضرورت کے پیش نظر بھی وہ جگہ اسے بڑی خوشی سے عنایت کر دیتے۔۔۔ چہ جائیکہ کہ بات حاجیوں اور نمازیوں کی ہو اور ایسا نہ ہو۔۔۔۔ !

ایسا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔ !

تو پھر اگر آج کعبۃاللہ کی توسیع میں جائے ولادت شامل کرنی پڑ رہی ہے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔۔
 

افضل حسین

محفلین
یہ تو عذر لنگ ہے توسیع کا اصل مسلہ تو وہ اوندھی نظریہ شرک کا ہے ورنہ جنت البقیع و معلی کے صحابہ کے مزارات کیوں شہید کئے جاتے.
 

نایاب

لائبریرین
دیکھنا یہ چاہیے کہ اگر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں خانہ کعبہ کی توسیع کا موقع آ جاتا اور اسے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے پیدائش بھی آ جاتی تو کیا آپ حاجیوں اور نمازیوں کے لیے اپنے گھر کی جگہ وقف نہ کرتے؟ میرا تو خیال ہے کہہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی غیر مسلم کی ضرورت کے پیش نظر بھی وہ جگہ اسے بڑی خوشی سے عنایت کر دیتے۔۔۔ چہ جائیکہ کہ بات حاجیوں اور نمازیوں کی ہو اور ایسا نہ ہو۔۔۔ ۔ !

ایسا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔۔۔ ۔۔۔ !

تو پھر اگر آج کعبۃاللہ کی توسیع میں جائے ولادت شامل کرنی پڑ رہی ہے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔۔
محترم ساقی بھائی
اگر بغور آپ کی اس دلیل کو پرکھا جائے تو روضہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر بھی یہ دلیل لاگو ہو سکتی ہے ۔۔۔۔۔
 
ہو نکو نام جو قبروں کی تجارت کرکے
کیانہ بیچو گے جو مل جائیں صنم پتھر کے

غیر اللہ کی عبادت نظر آتی ہے بھائی ۔۔ کبھی رسول اللہ کی عبادت بھی دیکھ لی جائے تو اچھا ہو۔ کسی نبی کی جائے پیدائش کی عبادت ، پوجا ، قبر پوجا، شخصیت پوجا کیا اللہ تعالی کا پیغام ہے۔ اگر ایسا ہے تو اللہ تعالی کی فرمان قرآن سے حوالہ عنائت فرمائیے ۔۔۔۔
 

ساقی۔

محفلین
محترم ساقی بھائی
اگر بغور آپ کی اس دلیل کو پرکھا جائے تو روضہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر بھی یہ دلیل لاگو ہو سکتی ہے ۔۔۔ ۔۔

نایا ب بھائی یہ میرے خیالات ہیں جن سے ہر ایک اختلاف کا حق رکھتا ہے۔


ہمارے یہاں مباحثے کرنے سے نہ تو حکومت سعودیہ رکنے والی ہے اور حکومت سعودیہ کی پالیسیوں کے مخالفین کسی بات کو ماننے والے ہیں ۔ہم بس ایک دوسرے کے گریبان پر ہاتھ ڈال سکتے ہیں ۔اپنے گریبان میں جھانک نہیں سکتے۔۔۔ بحث و مباحثے قریب کرنے کی بجائے مزید دوریوں کا سسب بنتےہیں۔اس لیے میں ان سے آہستہ آہستہ کنارہ کشی کر رہا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سیدھا راستہ دکھائے۔
 
میرے خیال میں نئی توسیع کے باوجود اور راہ میں یا توسیع میں رکاوٹ بننے کے باوجود قدیم عمارتوں کو پریزرو کرنے کے بے شمار طریقے ہو سکتے ہیں۔ لیکن اگر سعودی حکومت چاہتی تو، انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ انہیں کسی کے ردِعمل سے فرق نہیں پڑتا اور خاص طور پر وہ جس طرح اسلام پر اپنا تسلط ثابت کرنا چاہ رہے ہیں یہ انتہائی غلط ہے۔ بلاشبہ مقاماتِ مقدسہ کہیں بھی ہوں انہیں تمام عالم کے مسلمانوں کی میراث سمجھتے ہوئے حکمتِ عملی اپنانی چاہیے نا کہ سعودی پراپرٹی، کیونکہ اسلام صرف سعودیہ کی میراث نہیں۔ لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ آج مسلم ممالک جس طرح اپنے اپنے مفادات کے تحت، اسرائیلی، امریکی، برطانوی و چینی مفادات کے تحت یرغمال بنے ہوئے ہیں اسی طرح سعودی غنڈہ گردی اور ایرانی تعصب کا شکار ہوئے جا رہے ہیں۔ اور اف تک کی آواز نکالنے سے قاصر ہیں کہ تیل بند نہ ہو جائے یا اِن ممالک کے پروردہ شورش نا بپا کر دیں۔
 
Top