ام اویس
محفلین
دو دن سے وقفے وقفے سے بارش ہو رہی ہے ۔ اس دوران پورے آسمان پر ہر طرف بجلی چمکتی ہے اور زور دار دل دہلا دینے والی آواز میں بادل گرجتے ہیں ۔
کتاب ھدایت قرآن مجید فرقان حمید میں الله تعالی کا فرمان ہے
سورة رعد آیة ۱۲-۱۳
هُوَ الَّذِي يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَ
اردو:
وہی تو ہے جو تم کو ڈرانے اور امید دلانے کے لئے بجلی دکھاتا اور بھاری بھاری بادل پیدا کرتا ہے۔
وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاءُ وَهُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ
اردو:
اور رعد اور فرشتے سب اسکے خوف سے اسکی تسبیح و تحمید کرتے رہتے ہیں اور وہی بجلیاں بھیجتا ہے پھر جس پر چاہتا ہے گرا بھی دیتا ہے۔ جبکہ وہ الله کے بارے میں جھگڑتے ہیں اور وہ بڑی قوت والا ہے۔
یہ دنیا عالم اسباب ہے الله سبحانہ وتعالی چاہے اور چاہتا تو سب کچھ بغیر اسباب وجود میں آجاتا لیکن اس نے ہر چیز کے ہونے میں کوئی نہ کوئی سبب رکھ دیا ہے اور انسان بھی ان اسباب کی تلاش میں لگا رہتا ہے۔ کلام الله کی اس آیت سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ بادلوں کی گرج اور بجلی کی چمک کے ساتھ ہر دور کے انسانوں کے مختلف اعتقادات و توہمات جڑے ہیں ۔
بادل کی ہیبت ناک گرج سے میرے ذہن میں ان سوالوں نے سر اٹھایا
قدیم دور کے انسان بجلی کی چمک اور بادلوں کی گرج کے بارے میں کیا سوچتے تھے، کیا اعتقادات رکھتے تھے ؟
الله جل جلالہ اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اسے کیسے بیان فرمایا ؟
محققین نے کیا اسباب تلاش کیے ؟
اور
تازہ ترین سائنسی تحقیقات اس کے متعلق کیا کہتی ہیں ؟
ان سوالوں کے جوابات تلاشنے کے لیے موضوع سے متعلق معلومات شئیر کی جائیں اور بغیر کسی مذہبی یا سائنسی تعصب کے جواب دینے کی کوشش کی جائے تو شکر گزار رہوں گی ۔
کتاب ھدایت قرآن مجید فرقان حمید میں الله تعالی کا فرمان ہے
سورة رعد آیة ۱۲-۱۳
هُوَ الَّذِي يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَ
اردو:
وہی تو ہے جو تم کو ڈرانے اور امید دلانے کے لئے بجلی دکھاتا اور بھاری بھاری بادل پیدا کرتا ہے۔
وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاءُ وَهُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ
اردو:
اور رعد اور فرشتے سب اسکے خوف سے اسکی تسبیح و تحمید کرتے رہتے ہیں اور وہی بجلیاں بھیجتا ہے پھر جس پر چاہتا ہے گرا بھی دیتا ہے۔ جبکہ وہ الله کے بارے میں جھگڑتے ہیں اور وہ بڑی قوت والا ہے۔
یہ دنیا عالم اسباب ہے الله سبحانہ وتعالی چاہے اور چاہتا تو سب کچھ بغیر اسباب وجود میں آجاتا لیکن اس نے ہر چیز کے ہونے میں کوئی نہ کوئی سبب رکھ دیا ہے اور انسان بھی ان اسباب کی تلاش میں لگا رہتا ہے۔ کلام الله کی اس آیت سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ بادلوں کی گرج اور بجلی کی چمک کے ساتھ ہر دور کے انسانوں کے مختلف اعتقادات و توہمات جڑے ہیں ۔
بادل کی ہیبت ناک گرج سے میرے ذہن میں ان سوالوں نے سر اٹھایا
قدیم دور کے انسان بجلی کی چمک اور بادلوں کی گرج کے بارے میں کیا سوچتے تھے، کیا اعتقادات رکھتے تھے ؟
الله جل جلالہ اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اسے کیسے بیان فرمایا ؟
محققین نے کیا اسباب تلاش کیے ؟
اور
تازہ ترین سائنسی تحقیقات اس کے متعلق کیا کہتی ہیں ؟
ان سوالوں کے جوابات تلاشنے کے لیے موضوع سے متعلق معلومات شئیر کی جائیں اور بغیر کسی مذہبی یا سائنسی تعصب کے جواب دینے کی کوشش کی جائے تو شکر گزار رہوں گی ۔
آخری تدوین: