رفتہ رفتہ دُنیا بھر کے رشتے ناتے ٹوٹ رہے ہیں - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

کاشفی

محفلین
غزل
(مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی)
رفتہ رفتہ دُنیا بھر کے رشتے ناتے ٹوٹ رہے ہیں
بیگانوں کا ذکر ہی کیا جب اپنے ہم سے چُھوٹ رہے ہیں

اُن کی غیرت کو ہم روئیں یا روئیں اپنی قسمت کو
جن کو بچایا تھا لُٹنے سے اب وہ ہم کو لُوٹ رہے ہیں

ساقی تیری لغزشِ پیہم ختم نہ کر دے میخانے کو
کتنے ساغر ٹُوٹ چکے ہیں، کتنے ساغر ٹُوٹ رہے ہیں

ابن الوقتوں کا کیا کہنا انکی ہمیشہ سے چاندی ہے
پہلے بھی تھا عیش میسّر، اب بھی مزے یہ لُوٹ رہے ہیں

ترکِ تعلّق کی ساعت بھی آج منوّر آ پہنچی ہے
دُنیا ہم سے چُھوٹ رہی ہے، ہم دُنیا سے چُھوٹ رہے ہیں
 
Top