خرد اعوان
محفلین
رفعتوں پر گزر نہیں رکھتیں
اب دعائیں اثر نہیں رکھتیں
خوش گمانوں کو کون سمجھائے
ساری راتیں سحر نہیں رکھتیں
خشک پتوں کو بھی ترستی ہیں
جو زمینیں شجر نہیں رکھتیں
شان و شوکت مثال ہو تب بھی
سب عمارات گھر نہیں رکھتیں
مجھ کو اپنی خبر نہیں رہتی
تم جو میری خبر نہیں رکھتیں
میں بچھڑ جاتا تم جو اپنا ہاتھ
گر میرے ہاتھ پر نہیں رکھتیں
اب دعائیں اثر نہیں رکھتیں
خوش گمانوں کو کون سمجھائے
ساری راتیں سحر نہیں رکھتیں
خشک پتوں کو بھی ترستی ہیں
جو زمینیں شجر نہیں رکھتیں
شان و شوکت مثال ہو تب بھی
سب عمارات گھر نہیں رکھتیں
مجھ کو اپنی خبر نہیں رہتی
تم جو میری خبر نہیں رکھتیں
میں بچھڑ جاتا تم جو اپنا ہاتھ
گر میرے ہاتھ پر نہیں رکھتیں