شمشاد بھائی کی لڑی کو تازہ کررہا ہوں
اللہ ہم سب کو جزا دے ، آمین
ہجری کے ماہ رمضان کی آمد آمد ہے۔ اللہ تعالٰی کی رحمتوں کی لُوٹ سیل لگنے میں صرف تین ہفتے باقی ہیں۔ تیاری کر لیں کہ اس ماہ مبارک میں رج کے رحمتیں لُوٹنی ہیں۔
ماہ رمضان کا اہم ترین تحفہ "دعا" ہے۔ قرآن مجید میں رمضان المبارک کے احکام و فضائل کو بیان کرتے ہوئے درمیان میں دعا کا ذکر آ جاتا ہے جو ان الفاظ میں ہے :
واذا سالك عبادي عني فاني قريب اجيب دعوة الداع اذادعان فليستجيبوا لي وليؤمنوا بي لعلهم يرشدون۔
اور (اے حبیب!) جب میرے بندے آپ سے میری نسبت سوال کریں تو (بتا دیا کریں کہ) میں نزدیک ہوں، میں پکارنے والی کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے، پس انہیں چاہیے کہ میری فرمانبرداری اختیار کریں اور مجھ پر پختہ یقین رکھیں تا کہ وہ راہ (مراد) پا جائیں۔
اس آیہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رمضان اور دعا میں انتہائی گہرا ربط پایا جاتا ہے۔ دعا کی مقبولیت کے قیمتی ترین لمحات اسی ماہ میں رکھے گئے ہیں۔
رمضان کا مہینہ عبادت کا موسم بہار ہے اور دعا کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ "عبادت کا مغز ہے۔" (ترمذی)، اسی بنا پر رمضان شریف میں کثرت سے دعا مانگنے کی تلقین کی گئی ہے۔