بنت شبیر
محفلین
رمضان المبارک کا چاند نظر آیا تو میری طرح تمام مسلمانوں کو یقیناً بہت خوشی ہوئی ہو گی۔ کیونکہ رمضان المبارک کا مہینہ تمام مسلمانوں کے لیے رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ رمضان المبارک میں سب سحری اور افطاری کے وقت گھر والوں کے ساتھ مل کر سحری اور افطاری کرتے ہیں۔ جو لوگ عام دنوں میں گھر دیر سے آتے ہیں یا کھانا باہر کھاتے ہیں وہ بھی رمضان میں گھر والوں کے ساتھ بیٹھ کر سحری و افطاری کرتے ہیں۔ مسجدوں میں بھی رونق لگ جاتی ہے۔ ہر مسلمان عبادت کرنے میں مصروف ہو جاتا ہے۔ ایک طرح کی بہار سی آ جاتی ہے۔ عام دنوں کی نسبت بازاروں میں زیادہ رونق لگ جاتی ہے جو دیکھنے میں بہت اچھی لگتی ہے۔ یہ سب رمضان کی ہی وجہ سے ہوتا ہے۔۔۔۔۔
لیکن میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ آج کل کے مسلمانوں کے ایمان کہاں گئے۔ دوسرے ممالک میں اگر کوئی تہوار ہو تو وہاں کی حکومت خصوصی بازار لگا دیتی ہے۔ جس میں ہر طرح کی چیزوں کی قیمت میں تقریبا 40 فیصد تک کمی کر دی جاتی ہے۔ تاکہ غریب بھی مذہبی تہوار خوشی سے منا سکیں۔ لیکن ہمارے ہاں الٹا ہی حساب ہوتا ہے۔ ہر چیز کو آگ لگا دی جاتی ہے قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں۔ جو غریب ہوتے ہیں انہیں تو چھوڑیں البتہ جن کے حالات کچھ ٹھیک ہوتے ہیں وہ بھی کچھ خریدنے سے پہلے سوچتے ہیں۔ کیا کسی کے دل میں کسی دوسرے کے لیے کوئی اچھائی نہیں رہی۔۔۔۔۔
جب ہم ایک خدا کے ماننے والے ہیں، ایک خدا کی عبادت کرتے ہیں ایک ہی کلمہ پڑھتے ہیں اور ایک ہی رسول کے ماننے والے ہیں اور ایک ہی ملک میں رہتے ہیں۔ تو پھر کچھ شہروں میں ایک دن پہلے چاند نظر آ جاتا ہے اور ایک دن پہلے عید منائی جاتی ہے اور کچھ شہروں میں ایک دن بعد اور کبھی کبھی تو تین تین عیدیں منائی جاتی ہے۔ تو کیا خدا ان شہروں میں الگ سے چاند دکھاتا ہے یا پھر ہمارے چاند دیکھنے والوں کو چاند نظر نہیں آتا۔ جب پُورے ملک میں رات ایک وقت ہوتی ہے صبح ایک وقت پر ہوتی ہے نمازیں وقت پر پڑی جاتی ہیں۔ ایک قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے تو پھر ایسا کیوں آخر ایسا کیوں ہوتا ہے۔ کہ اتنا بڑا تہوار ہم ایک ہی ملک میں رہنے کے باوجود الگ الگ دن مناتے ہیں۔ کیا اب ہم یہ خوشیاں بھی ایک ہو کر نہیں منا سکتے۔۔۔۔۔
یہ سب تو چلتا رہے گا۔ رمضان المبارک مسلمانوں کے لیے خوشی کا مہینہ ہے۔ تو خوشی سے اور ایک دعا سے اپنی بات ختم کروں گی کہ اللہ تعالیٰ اس رمضان کو تمام مسلمانوں کے لیے کامیابی، خوشحالی، بخشش اور مغفرت کا سبب بنائے آمین
لیکن میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ آج کل کے مسلمانوں کے ایمان کہاں گئے۔ دوسرے ممالک میں اگر کوئی تہوار ہو تو وہاں کی حکومت خصوصی بازار لگا دیتی ہے۔ جس میں ہر طرح کی چیزوں کی قیمت میں تقریبا 40 فیصد تک کمی کر دی جاتی ہے۔ تاکہ غریب بھی مذہبی تہوار خوشی سے منا سکیں۔ لیکن ہمارے ہاں الٹا ہی حساب ہوتا ہے۔ ہر چیز کو آگ لگا دی جاتی ہے قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں۔ جو غریب ہوتے ہیں انہیں تو چھوڑیں البتہ جن کے حالات کچھ ٹھیک ہوتے ہیں وہ بھی کچھ خریدنے سے پہلے سوچتے ہیں۔ کیا کسی کے دل میں کسی دوسرے کے لیے کوئی اچھائی نہیں رہی۔۔۔۔۔
جب ہم ایک خدا کے ماننے والے ہیں، ایک خدا کی عبادت کرتے ہیں ایک ہی کلمہ پڑھتے ہیں اور ایک ہی رسول کے ماننے والے ہیں اور ایک ہی ملک میں رہتے ہیں۔ تو پھر کچھ شہروں میں ایک دن پہلے چاند نظر آ جاتا ہے اور ایک دن پہلے عید منائی جاتی ہے اور کچھ شہروں میں ایک دن بعد اور کبھی کبھی تو تین تین عیدیں منائی جاتی ہے۔ تو کیا خدا ان شہروں میں الگ سے چاند دکھاتا ہے یا پھر ہمارے چاند دیکھنے والوں کو چاند نظر نہیں آتا۔ جب پُورے ملک میں رات ایک وقت ہوتی ہے صبح ایک وقت پر ہوتی ہے نمازیں وقت پر پڑی جاتی ہیں۔ ایک قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے تو پھر ایسا کیوں آخر ایسا کیوں ہوتا ہے۔ کہ اتنا بڑا تہوار ہم ایک ہی ملک میں رہنے کے باوجود الگ الگ دن مناتے ہیں۔ کیا اب ہم یہ خوشیاں بھی ایک ہو کر نہیں منا سکتے۔۔۔۔۔
یہ سب تو چلتا رہے گا۔ رمضان المبارک مسلمانوں کے لیے خوشی کا مہینہ ہے۔ تو خوشی سے اور ایک دعا سے اپنی بات ختم کروں گی کہ اللہ تعالیٰ اس رمضان کو تمام مسلمانوں کے لیے کامیابی، خوشحالی، بخشش اور مغفرت کا سبب بنائے آمین