رمضان میں ہوتے ہیں بہت عام پکوڑے شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
رمضان میں ہوتے ہیں بہت عام پکوڑے
ہر گھر میں ملیں گے تمہیں ہر شام پکوڑے

کھاتی ہے بہت شوق سے عوام پکوڑے
آئیں گے نظر ہر گھڑی ہر گام پکوڑے

افطار میں ان سب کے بنا کچھ مزہ نہیں
تربوز، فیرنی، کھجوریں، آم، پکوڑے

روزے میں بھوک پیاس اگر تیز ہو چاہئے
افطار میں شربت کا ایک جام، پکوڑے

افطار اگر کرنی ہے تو اس طرح کرو
کھجور سے آغاز اختتام پکوڑے

گھر جاتے ہوتے راہ میں رش دیکھا تو سوچا
لگتا ہے یہاں ہوتے ہیں نیلام پکوڑے

افطار میں چند دوستوں کو گھر پہ بلایا
منٹوں میں چٹ وہ کرگئے تمام پکوڑے

میں بھی رہوں گا منتظر تحفے کا تمہارے
افطار میں بھیجے ہیں تیرے نام پکوڑے

مانا کہ پھل اور چاٹ کی اپنی ہے حیثیت
تیرا تو ہے سب سے جدا مقام پکوڑے

غربت میں یہ پِسی ہوئی عوام بھی سن لے
بیسن کا ہوا کرتا ہے انجام پکوڑے

شارؔق کو سموسے بھی پسند ہیں بہت مگر
عظمت کو تیری کرتا ہے سلام پکوڑے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
واہ کیا بات ہے پکوڑوں کی۔
دل چاہ رہا کہ سب کام چھوڑ چھاڑ پکوڑے بنانے لگیں۔۔

میں بھی رہوں گا منتظر تحفے کا تمہارے
افطار میں بھیجے ہیں تیرے نام پکوڑے
 
Top