ناصر کاظمی رنگ برسات نے بھرے کچھ تو - ناصر کاظمی

رنگ برسات نے بھرے کچھ تو
زخم دل کے ہوٕئے ہرے کچھ تو
فرصتِ بے خودی غنیمت ہے
گردشیں ہو گئیں پرے کچھ تو
کتنے شوریدہ سر تھے پروانے
شام ہوتے ہی جل مرے کچھ تو
ایسا مشکل نہیں ترا ملنا
دل مگر جستجو کرے کچھ تو
آؤ ناصر کوئی غزل چھیڑیں
جی بہل جائے گا ارے کچھ تو
 

فرخ منظور

لائبریرین
خوبصورت غزل ہے۔ شکریہ دل پاکستانی۔ آخری مصرعہ شاید کچھ ایسے ہے "جی بہل جائے گا ارے کچھ تو"
 
بہت شکریہ جناب سخنور صاحب اور جناب محمد وارث صاحب توجہ اور شفقت فرمانے کیلئے۔ میں نے درستی کردی ہے۔

شکریہ جناب شاہ صاحب پسند فرمانے کیلئے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کیا خوبصورت غزل ہے۔ آج ایک دوست کو ایس ایم ایسس پر ارسال کی تو پتہ چلا کہ نیرہ نور نے یہ غزل گائی ہے۔

ابھی سن کر دیکھی ہے۔ نیرہ نور تو یوں بھی خوب گاتی ہیں۔

 

محمداحمد

لائبریرین
rang-barsaat-nay-bharay---ranaii-e-khayal_zpscd08ff16.png
 
Top