سید ذیشان

محفلین
یہ ایرانی ڈائریکٹر مجید مجیدی کی ایک فلم ہے جو میری پسندیدہ ترین فلموں میں سے ایک ہے۔ اس میں ایک نابینا بچے کی کہانی بیان ہوئی ہے جس کا والد اس کو اپنے لئے ایک مصیبت سمجھتا ہے۔ معصوم سی فلم ہے جو کہ بچوں کو بھی دکھائی جا سکتی ہے۔


حسان خان آپ کو شائد پسند آئے کہ اس میں ایران کے خوبصورت نظارے بھی ہیں اور دیہی زندگی کی بھی جھلک ہے۔

http://www.imdb.com/title/tt0191043/
ColourofPara.jpg
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
2008 میں اس پر نے یہ تبصرہ لکھا تھا:

A poetic beauty

I am awestruck by the simple elegance of this movie. In one movie Majid Majidi has elaborated on so many themes (life of a gifted blind child, love of granny, the journey of Mohammad's father etc.)that its flabbergasting.

I had previously seen The Children of Heaven, and had developed respect for Majid Majidi. But this movie is on a different level. The mystic messages are too many for so short a movie. The sound of nature is enhanced as to give the perspective of a blind child, who care too much about nature than those with sight (he didn't have sight but he had insight into the beauty of life and nature). The discerning ability of the child is portrayed as he loves nature and can tell that the hands of his granny are "pure white".

There are some other situations which are telling like when the granny leaves her son's home as a protest, rescues a fish (metaphorically: his son), puts it into a small pond (this world), but at the same time loses the gift (metaphorically: loses Muhammad) which Muhammad gave her.

The sounds of the beast, that the father hears, are also ominous and can be interpreted as the moan of conscience. i.e. his father is innately a good man and has a potential for seeing the world as it needs to be seen.
 

سید ذیشان

محفلین
پراکسی کی مدد سے دیکھتا ہوں ابھی۔ :)

ویسے ایرانی فلمیں فنی لحاظ سے کمال کی ہوتی ہیں۔

کم بجٹ میں بہت عمدہ فلمیں بناتے ہیں۔ پاکستانی سنیما کو بھی ان سے سیکھنا چاہیے۔ یہ فلم تو اوسکر کے لئے بھی nominate ہو چکی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
کم بجٹ میں بہت عمدہ فلمیں بناتے ہیں۔ پاکستانی سنیما کو بھی ان سے سیکھنا چاہیے۔ یہ فلم تو اوسکر کے لئے بھی nominate ہو چکی ہے۔

ذیشان بھائی، ایک ایرانی فلم ہے در بارهٔ الی یا About Elly... وہ انگریزی زیر نویس کے ساتھ بآسانی نیٹ پر مل جائے گی۔ موقع ملے تو ضرور دیکھیے گا۔ بہت اچھی فلم لگی تھی مجھے۔
 

سید ذیشان

محفلین
ذیشان بھائی، ایک ایرانی فلم ہے در بارهٔ الی یا About Elly... وہ انگریزی زیر نویس کے ساتھ بآسانی نیٹ پر مل جائے گی۔ موقع ملے تو ضرور دیکھیے گا۔ بہت اچھی فلم لگی تھی مجھے۔

میں کافی ساری ایرانی فلمیں دیکھ چکا ہوں جن میں یہ بھی شامل ہے :)
 

حسان خان

لائبریرین
پاکستانی سنیما کو بھی ان سے سیکھنا چاہیے۔

بدقسمتی سے پاکستانی فلم ساز ان اعلیٰ فلموں کے بجائے ہندوستانی فلموں کو مثال کے طور پر سامنے رکھتے ہیں، جو میری نظر میں، اور اپنے ہندوستانی دوستوں سے معذرت کے ساتھ، فنی لحاظ سے کافی پست ہوتی ہیں۔
ایرانی فلموں کی ایک اور اچھی چیز جو مجھے لگتی ہے کہ ان میں ایرانی معاشرے کا حقیقی عکس نظر آتا ہے، جب کہ اکثر پاکستانی فلمیں اور ڈرامے اتنے مصنوعی معلوم ہوتے ہیں جیسے پاکستانی معاشرے کے بجائے ہم کسی اور معاشرے کی جھلک دیکھ رہے ہوں۔
یہاں کی فلموں اور ڈراموں میں غربت، امارت، مذہب، معاشی طبقات۔۔ غرض ہر چیز کا کیریکیچر بنا دیا جاتا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
ایک زمانے میں مجھے یاد ہے پی ٹی وی پر اردو میں ڈب شدہ ایرانی فلمیں ہفتہ کی رات کو دکھاتے تھے۔ اب معلوم نہیں کہ دکھاتے ہیں یا نہیں؟
 

حسان خان

لائبریرین
ایک زمانے میں مجھے یاد ہے پی ٹی وی پر اردو میں ڈب شدہ ایرانی فلمیں ہفتہ کی رات کو دکھاتے تھے۔ اب معلوم نہیں کہ دکھاتے ہیں یا نہیں؟

ہاں، میرا ایک دوست بتا رہا تھا کہ اس نے بچہ ہائے آسمان فلم پی ٹی وی پر اردو ڈبنگ کے ساتھ دیکھی تھی۔ مجھے البتہ پی ٹی وی پر ایرانی فلمیں یاد نہیں۔
چند سالوں قبل ہمارے کیبل پر ایک ہندوستانی اردو چینل etv urdu آیا کرتا تھا، وہ لوگ بھی ہر دو تین دن بعد ایرانی فلمیں اردو ڈبنگ میں دکھاتے تھے۔
 
میرے فلم کی کلاس میں گذشتہ سال یہ فلم دکھائی گئی تھی ۔
بہت زبردست ہے ۔
ماجد مجیدی میرے فیوریٹ ڈائریکٹر ہیں بلکہ ماس کمیونیکیشن کے انٹرویو میں میں نے یہی کہا تھا کہ میرے فیوریٹ ڈائریکٹر یہ ہیں۔
مگر فلموں سے پتہ نہیں کیوں اب میری دلچسپی ختم ہو تی جا رہی مزا نہیں آتا اب
۔پچھلے تین سال میں تقریبا 400 فلمیں دیکھی میں نے ۔
 
ہاں، میرا ایک دوست بتا رہا تھا کہ اس نے بچہ ہائے آسمان فلم پی ٹی وی پر اردو ڈبنگ کے ساتھ دیکھی تھی۔ مجھے البتہ پی ٹی وی پر ایرانی فلمیں یاد نہیں۔
چند سالوں قبل ہمارے کیبل پر ایک ہندوستانی اردو چینل etv urdu آیا کرتا تھا، وہ لوگ بھی ہر دو تین دن بعد ایرانی فلمیں اردو ڈبنگ میں دکھاتے تھے۔
ای ٹی وی کے لئے میں نے کام کیا ہے ۔
 

حسان خان

لائبریرین
ماجد مجیدی میرے فیوریٹ ڈائریکٹر ہیں بلکہ ماس کمیونیکیشن کے انٹرویو میں میں نے یہی کہا تھا کہ میرے فیوریٹ ڈائریکٹر یہ ہیں۔
میں نے اب تک صرف بچہ ہائے آسمان دیکھی ہے، لیکن اب ارادہ ہو رہا ہے کہ ان کی دیگر فلمیں بھی دیکھی جائیں۔ :)
 
میں نے اب تک صرف بچہ ہائے آسمان دیکھی ہے، لیکن اب ارادہ ہو رہا ہے کہ ان کی دیگر فلمیں بھی دیکھی جائیں۔ :)
بچہ ہائی جنہ کی طرز پر انڈیا میں بھی کوئی فلم بنی ہے میرے دوستوں نے مجھے بتایا لیکن ابھی تک دیکھنے کی نوبت نہیں آئی ہے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ فلم بھی لاجواب ہے اور بھی ایک دو فلمیں کلاس میں دکاھئی گئی تھیں نام یاد نہیں آ رہا فی الحال۔
 

سید ذیشان

محفلین
میرے فلم کی کلاس میں گذشتہ سال یہ فلم دکھائی گئی تھی ۔
بہت زبردست ہے ۔
ماجد مجیدی میرے فیوریٹ ڈائریکٹر ہیں بلکہ ماس کمیونیکیشن کے انٹرویو میں میں نے یہی کہا تھا کہ میرے فیوریٹ ڈائریکٹر یہ ہیں۔
مگر فلموں سے پتہ نہیں کیوں اب میری دلچسپی ختم ہو تی جا رہی مزا نہیں آتا اب
۔پچھلے تین سال میں تقریبا 400 فلمیں دیکھی میں نے ۔

میں نے بھی فلمیں دیکھنا کافی کم کر دی ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو شائد وقت کی کمی بھی ہے اور اچھی فلم روز روز تو بنتی نہیں ہے تو کبھی کبھار کوئی فلم دیکھ لیتا ہوں۔

مجید مجیدی ایک فلم سیریز پر کام کر رہے ہیں جو کہ رسول اللہ ﷺ کی زندگی پر ہے اور شائد کئی زبانوں میں بن رہی ہے۔
 
میں نے بھی فلمیں دیکھنا کافی کم کر دی ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو شائد وقت کی کمی بھی ہے اور اچھی فلم روز روز تو بنتی نہیں ہے تو کبھی کبھار کوئی فلم دیکھ لیتا ہوں۔

مجید مجیدی ایک فلم سیریز پر کام کر رہے ہیں جو کہ رسول اللہ ﷺ کی زندگی پر ہے اور شائد کئی زبانوں میں بن رہی ہے۔
جی !اس کے کچھ حصوں کی شوٹنگ کے لئے ماجد مجيدي نے ہندوستان کی حکومت سے اجازت مانگی تھی ۔ایران میں غالبا صحرائی خطہ نہیں ہے اور یہاں کافی ہے تو اصحاب فیل والے واقعہ کے لئے انھوں نے راجستان میں شوٹ کرنے کے لئے اجازت طلب کی تھی۔لیکن ہندوستانی حکومت نے اجازت نہیں دی چونکہ ان دنوں امریکہ میں اننوسنس آف مسلم فلم بنی تھی جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کو نعوذ باللہ منفی انداز میں پیش کیا گیا تھا اور اس کو لیکر مسلمانوں کی طرف سے پورے ملک میں زبردست احتجاج ہو رہا تھا (حالانکہ یہاں کی حکومت نے بہت پہلے اس پر پابندی عائد کر دی تھی) اس لئے احتیاطا یہ فیصلہ لیا گیا ہوگا ۔حکومت کو اس بات کا بھی اندیشہ تھا کہ ماجد مجیدی خود ایران میں متنازع رہ چکے ہیں اور جیل بھی جا چکے ہیں ۔یہاں کی حکومت نے غالبا یہ کہتے ہوئے معذرت کی تھی کہ فلم ایک حساس موضوع پر ہے، اور مذہبی موضوع پر بھی اور یہ بہر حال انتہائی نازک اور گمبھیر ہوتا ہے اس لئے ہم کسی بھی ناخوشگوار واقعات سے بچنے کے لئے ایسا کر رہے ہیں۔
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
جی !اس کے کچھ حصوں کی شوٹنگ کے لئے ماجد مجيدي نے ہندوستان کی حکومت سے اجازت مانگی تھی ۔ایران میں غالبا صحرائی خطہ نہیں ہے اور یہاں کافی ہے تو اصحاب فیل والے واقعہ کے لئے انھوں نے راجستان میں شوٹ کرنے کے لئے اجازت طلب کی تھی۔لیکن ہندوستانی حکومت نے اجازت نہیں دی چونکہ ان دنوں امریکہ میں اننوسنس آف مسلم فلم بنی تھی جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کو نعوذ باللہ منفی انداز میں پیش کیا گیا تھا اس لئے احتیاطا یہ فیصلہ لیا گیا ہوگا ۔حکومت کو اس بات کا بھی اندیشہ تھا کہ ماجد مجیدی خود ایران میں متنازع رہ چکے ہیں اور جیل بھی جا چکے ہیں ۔یہاں کی حکومت نے غالبا یہ کہتے ہوئے معذرت کی تھی کہ فلم ایک حساس موضوع پر ہے، اور مذہبی موضوع پر بھی اور یہ بہر حال انتہائی نازک اور گمبھیر ہوتا ہے اس لئے ہم کسی بھی ناخوشگوار واقعات سے بچنے کے لئے ایسا کر رہے ہیں۔

ایران کا کافی زیادہ حصہ صحرا ہے۔ غالباً انڈیا کا انتخاب ہاتھیوں کی وجہ سے کیا گیا ہو گا جو ایران میں نہیں ہیں۔
 
ایران کا کافی زیادہ حصہ صحرا ہے۔ غالباً انڈیا کا انتخاب ہاتھیوں کی وجہ سے کیا گیا ہو گا جو ایران میں نہیں ہیں۔
او ہاں جی جی ٹھیک بتایا آپ نے میں بھول گیا تھا پتہ نہیں اب یہ شوٹنگ کہاں ہوئی غالبا ترکی میں ۔
 

سید ذیشان

محفلین
او ہاں جی جی ٹھیک بتایا آپ نے میں بھول گیا تھا پتہ نہیں اب یہ شوٹنگ کہاں ہوئی غالبا ترکی میں ۔

اب شائد افریقہ میں شوٹنگ ہو گی۔ یہ رہی پریس ٹی وی کی خبر۔

World-renowned Iranian filmmaker Majid Majidi’s shooting project for his religious blockbuster Prophet Muhammad(PBUH) in South Africa has been finished.


After five days shooting in the city of Bela-Bela in the Limpopo Province of South Africa, Majidi announced end of the project and came back to Iran this morning.

While the main parts of the film had been shot in Iran, Majidi along with his team traveled to Africa few weeks ago to seek appropriate locations for few sections of the project.

American filmmaker and Hollywood visual effects supervisor Scott E. Anderson also accompanied the Iranian team in Africa, Mehr News Agency reported.

Majidi's recent cinematic rendition focuses on Prophet Muhammad's (PBUH) life from childhood until prophethood. The first draft of the screenplay was co-authored by Majidi and Iranian filmmaker and screenwriter Kambuzia Partovi.

Historical documents and facts have been compiled with the help of scholars, historians and clerics from different countries including Iran, Morocco, Tunisia, Lebanon, Iraq and Algeria over a year.

The cast members were selected under the supervision of Majidi and Italian makeup artist Giannetto De Rossi who collaborated in the grand project.

Three-time Academy Award winning Italian cameraman Vittorio Storaro also contributed to the project.

Storaro who has great projects such as Apocalypse Now, Redsand The Last Emperor, visited Iran last year to meet with the Iranian cast and crew.

Produced by Mohammad Mehdi Heidarian, the film has been set to be released in Persian, Arabic and English.

Majid Majidi is an internationally and critically acclaimed Iranian film director, film producer, and screen writer whose films have touched on many themes and genres and has won many international awards.
 
Top