شوکت پرویز
محفلین
روتا ہے تجھ بغیر دلِ زار زار زار
اور کھینچتا ہے آہ شرربار بار بار
اے دل قمارِ عشق میں شاید ہو تیری جیت
پہلے نکال منہ سے نہ زنہار ہار ہار
بیمار عشق کا نہ کسی کو خدا کرے
عیسیٰ کو بھی رُلائے یہ آزار زار زار
ہم کو اداس کر کے جو صیاد لے چلا
کیا روئے دیکھ کر سوئے گلزار زار زار
بے ڈھب ہے یہ خرام عجب کیا کرے اگر
دامانِ حشر کو تِرے رفتار تار تار
وہ گل اگر نہ پاس ہو وقتِ شناوری
ہو ہم کو موجِ قلزمِ زخّار خار کار
اب داغ سے علاقہ رہا کیا وہ کون ہے
اب تو ہوئے ہیں آپ کے اغیار یار یار
اور کھینچتا ہے آہ شرربار بار بار
اے دل قمارِ عشق میں شاید ہو تیری جیت
پہلے نکال منہ سے نہ زنہار ہار ہار
بیمار عشق کا نہ کسی کو خدا کرے
عیسیٰ کو بھی رُلائے یہ آزار زار زار
ہم کو اداس کر کے جو صیاد لے چلا
کیا روئے دیکھ کر سوئے گلزار زار زار
بے ڈھب ہے یہ خرام عجب کیا کرے اگر
دامانِ حشر کو تِرے رفتار تار تار
وہ گل اگر نہ پاس ہو وقتِ شناوری
ہو ہم کو موجِ قلزمِ زخّار خار کار
اب داغ سے علاقہ رہا کیا وہ کون ہے
اب تو ہوئے ہیں آپ کے اغیار یار یار