حسان خان
لائبریرین
بحرِ امواجِ بلا خیز کو تسخیر کیا
تو نے ہر گردشِ ایام کو زنجیر کیا
خواب دیکھا تھا جو اک شاعرِ مشرق نے کبھی
تو نے اس خواب کو آسودۂ تعبیر کیا
افقِ دہر پہ روشن ہے جو سورج کی طرح
تو نے اس حرفِ جہاں تاب کو تحریر کیا
صاحبِ عزم! تری سعی و عمل کے قرباں
تو نے تقدیر کو بھی تابعِ تدبیر کیا
توڑ کر رکھ دیا ظلمت کدۂ باطل کو
کام لہجے نے ترے صورتِ شمشیر کیا
تو نے بخشی ہے ہمیں سوزِ یقیں کی دولت
تو نے ہم ذروں کو خورشید کی تصویر کیا
تری آواز کی مشعل نے فروزاں ہو کر
ہم سیہ بختوں کو شائستۂ تنویر کیا
ہم کہ تھے قعرِ مذلت میں بڑی مدت سے
تری ہستی نے ہمیں صاحبِ توقیر کیا
(حُسین سحر)
تو نے ہر گردشِ ایام کو زنجیر کیا
خواب دیکھا تھا جو اک شاعرِ مشرق نے کبھی
تو نے اس خواب کو آسودۂ تعبیر کیا
افقِ دہر پہ روشن ہے جو سورج کی طرح
تو نے اس حرفِ جہاں تاب کو تحریر کیا
صاحبِ عزم! تری سعی و عمل کے قرباں
تو نے تقدیر کو بھی تابعِ تدبیر کیا
توڑ کر رکھ دیا ظلمت کدۂ باطل کو
کام لہجے نے ترے صورتِ شمشیر کیا
تو نے بخشی ہے ہمیں سوزِ یقیں کی دولت
تو نے ہم ذروں کو خورشید کی تصویر کیا
تری آواز کی مشعل نے فروزاں ہو کر
ہم سیہ بختوں کو شائستۂ تنویر کیا
ہم کہ تھے قعرِ مذلت میں بڑی مدت سے
تری ہستی نے ہمیں صاحبِ توقیر کیا
(حُسین سحر)