مہ جبین
محفلین
روح طیبہ کی فضا میں ہے مِرے تن میں نہیں
"کون کہتا ہے مِری پرواز گلشن میں نہیں "
آپ کے صدقے میں سب کچھ دے دیا اللہ نے
کونسی نعمت مِرے بھرپور دامن میں نہیں
ہے محیطِ ہر دوعالم سبز گنبد کی بہار
کونسا منظر مِرے آقا کے مسکن میں نہیں
آپ کے اوصاف لفظوں میں بیاں کیسے کروں
اتنی گنجائش ابھی توصیف کے فن میں نہیں
گریہء ہجرِ محمد میں انوکھا لطف ہے
جو مزہ آنکھوں کے جل تھل میں ہے ساون میں نہیں
جس کے پتوں پر نہ ہو تحریر نامِ مصطفےٰ
ایسا کوئی پیڑ میرے گھر کے آنگن میں نہیں
آپ کے روضے کی جالی سے جو چھنتی ہے ایاز
وہ تجلی وقت کے تاریک روزن میں نہیں
ایاز صدیقی