روح

باباجی

محفلین
میرے بھائی میں اپنی ضمانت دے سکتا ہوں
باقیوں کا میں ذمہ دار نہیں

قرآن ریفرنس بک نہیں تو کیا قسمیں اٹھانے کیلئے اترا تھا؟
میں کہیں بھی اپنی فقیری کاڈھول نہیں بجا رہا
آپ کو سارا دھاگہ پڑھنے زیادہ آسان صرف میرا منہ نوچنا لگا
سو آپ نے نوچ لیا

اب اگر آپ کو آرام ہو تو آپ مجھے بتائیے کہ آپ نے سب کو منافق عامی فقیر کس برتے پر کہا؟

یہ نصیب نصیب کی بات ہے

مذہب کو چھوڑ دیں کیا ؟
کیا مذہب پر بات کرنا گناہ ہے؟

یار بولتے وقت سوچ لیا کرو کہ کیا بول رہے ہو
اللہ آپ کو ہدایت دے، اور مجھے سیدھا راستہ دکھائے

افسوس ہوا آپ کی بات پر
مینڈھا چن ماہی۔
تم ہر بات کو اپنے اوپر کیوں فٹ کرتے ہو
اور یار تمہیں میری بات بری لگی تو میں تہہ دل سے معافی مانگتا ہوں
لیکن ایک بات اور ہے تم باقیوں میں سے کیوں نکلے ، ایسا نہ کیا کرو یار
اور میری بات یاد رکھنا آپ، سب میں، میں خود بھی شامل ہوں
اور منافق عامی فقیرنہیں، خاص منافق فقیر
اور میرے لیئے تو مذہب عمل کی چیز ہے ، اسی طرح قرآن کریم بھی عمل کے لیئے ہے
آپ قرآنی ریفرنس بنو ، حق کو اپنی ذات پراپلائی کرو تو چلتے پھرتے ریفرنس بن جاؤگے
اور یار آپ ہو نہ سوچنے کے لیئے تو مجھے کیا ضرورت ہے آپ آئینہ بن جاتے ہو میری غلطی کا :)
اور آپ کی آخری بات سے اتفاق کرتا ہوں
اللہ مجھے ہدایت دے اور آپ کا راستہ ایسے ہی سیدھا رکھے
ایک بار پھر معافی کا خواستگار
 
زکر جب چھڑ گیا قیامت کا
بات پہنچی تیری جوانی تک
بات اب قبر اور حساب کتاب تک پہنچ گئی تو ہم ہتھیار پھینک دیتے ہیں۔۔۔۔۔اور جہاں تک سادہ ہونے کا تعلق ہے تو نایاب بھائی تو اس میں اتنا زچ ہونے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اہل جنت سیدھے سادے لوگ ہونگے۔۔۔۔یعنی ان میں زیادہ چالاکیاں نہ ہونگی
والسلام انشاء پھر کسی دھاگے میں ملاقاتاں ہونگی۔۔۔۔اس امید کے ساتھ کہ ۔۔۔۔۔تھا یقیں کہ آئیں گی یہ راتاں کبھی۔۔۔۔نایاب بھائی سے ہوئے گی ملاقاتاں کبھی۔
نایاب بھائی ہم سے ناراض نہ ہوا کیجئے
ہم اتنے برے لوگ نہیں ہیں بس ذرا آپ کے ساتھ دل لگی کررہے تھے۔۔۔۔ابھی ابھی الف نظامی صاحب کا فون آیا تھا وہ کہہ رہے تھے کہ نایاب بھائی بہت اچھے انسان ہیں اور آپ ان مسلسل زچ کررہے ہیں ایسا نہ کیجئے۔۔۔کیونکہ میرے خیال(الف نظامی) کے مطابق وہ ایک صاحب رسید (یعنی نایاب بھائی) انسان ہیں۔ سُو ہم نے الف نظامی صاحب کو یہی کہا کہ یار ہم تو دل لگی کررہے تھے۔ اب اس سلسلے کو وائنڈ اپ کرتے ہیں۔
آخر میں نایاب بھیا کو ایک پرانی فلم کا پرانا گانا ڈیلی گیٹ کرتے ہیں
ہم ہیں دیوانے تیرے عاشق پروانے تیرے
ہم سے نگاہیں تو ملا۔۔۔ہم سے نگاہیں تو ملا
 

باباجی

محفلین
باباجی مجھے تو آپ بہت عقل مند بندے دکھائی دیتے ہیں
جس کے بارے میں اقبال رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کہتے ہیں کہ ایسے بندے کی عقل بہت پختہ ہوتی ہے۔
باقی جہاں تک ابر نیساں کی بات ہے تو میرے کہسار کے لالے ہیں تہی جام ابھی؟؟؟؟
یہ آپ کا حسنِ نظر ہے بابا صاحب جو آپ نے ایسا سمجھا ایسا جانا مجھے
دراصل میری عقل پر یقین کے پتھر پڑ گئے ہیں جو اتنے بھاری ہیں کے ہٹائے نہیں ہٹتے
اس لیئے میں عقل کے بجائے یقین پر پرکھتا ہوں :)
 

الف نظامی

لائبریرین
d0193.jpg

d0194.jpg

آج تک علم و حکمت اور عشق و رقت کی جتنی بھی باتیں بولی گئی ہیں ، ہواوں میں محفوظ ہیں
واللہ اعلم بالصواب
مقبول باتیں باقی - نامقبول محو ہو جاتی ہیں۔
کوئی کیا جانے ہوائیں کیسے کیسے انمول خزانے اپنے دامن میں لیے پھرتی ہیں۔ ہوائیں امر ربی کے تحت چلتی اور مجوزہ قلوب کو فیض پہنچاتی ہیں۔ قلب کے سوا ان سے آشنا کوئی اور آلہ نہیں۔
جس بات کی قرآن و سنت تصدیق نہیں کرتی ، یا جو بات قرآن و سنت کی تائید نہیں کرتی ، سراب و فریب ہے۔
الحمد للحی القیوم
فاللہ خیر الرازقین
"او گھمیاں ! تیں کتھوں پی لئی"
"چوہدری جی! اسیں کتھوں پینی سی ، کئی سال گذرے "چھپار" دے میلے وچہ بچی ہوئی اک گُھٹ کسے نے پلائی تھی ، اوسے نوں خیال وچہ لیا کے چڑھائی ہوئی ہے"
"اور تیں نے او پنی"
"چوہدری جی! کیا بتاوں! گِکی کے منہ کو سونگھ کر چڑھائی ہوئی ہے۔ اس طرح ان سب نے"
ان میں ایک بھی شرابی نہیں ، اگر پی ہوتی ، گم ہوتے
الحمد للحی القیوم
فاللہ خیر الرازقین
مقالات حکمت از ابو انیس محمد برکت علی لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ
 

نور وجدان

لائبریرین
غالب صغیر بھائی نے جو کچھ لکھا وہ اپنی جگہ حقیقت ہے ۔
اک جذب کرنے والے ہوتے ہیں ۔ مجذوب کہلاتے ہیں ۔
حساب و کتاب سے دور رہتے ہیں ۔ اپنے اندر ڈوب جاتے ہیں ۔
اور جب آگہی کی آگ میں اتر اس کی جلن محسوس کرتے ہیں
تو جذب دہائی دینے لگتا ہے ۔ عقل جاگ جاتی ہے ۔
حساب و کتاب شروع ہوجاتا ہے ۔
جس آگ میں خود جل چکا اس آگ کی جلن سے دوسروں کو بچانے لگتا ہے ۔
اوکھے پینڈے عشق دے ۔
ایتھے ٹرنا پبھاں بھار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لفظ بذاتِ خود زندگی ہیں ۔کیا جو شخص دُہریت کی نشانی چھوڑ گیا ہو۔اس کے لفظ شناسائی پانے میں معاون ہوتے ہیں؟
میں خود خلیل جبران کی باتوں سے متاثر تھی مگر زیادہ پڑھا نہیں ۔ ایک دو اقوال میں سے ایک قول یاد ہے

تم ہی راہی ہو۔۔
تم میں سے جب کوئی گرتا ہے
تُو یہ اُن کے لیے گرتا ہے
جو اس کے پیچھے ہوتے ہیں
گویا وہ پیچھے رہ جانے والوں کو ٹھوکروں سے آگاہ کرتا ہے
تم ہی راہی ہو ۔۔
تم ہی راہی ہو کہ تم میں سے جب کوئی گر پڑتا ہے
وہ ان کے لیے گرتا ہے
جو اس سے آگے ہوتے ہیں
گویا وہ آگے بھاگنے والوں کو آگاہ کرتا ہے
کہ منزل کے راستے پتھروں سے بھرپور ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راہی کا کام آگاہ کرنا ہے یا منزل پرجانا ہے ؟ راہی کو خلیل نے درمیان میں کیوں رکھا؟ پیچھے یا آگے راہی ہوسکتا ہے منزل کے راستے میں؟
جذب دُہائی دے تو عقل کیسے جاگتی ہے ِ ؟ بتایے ذرا ! جس صورت میں اوپر بات کی گئی ہے وہ تو دہریت ہے ۔۔۔دہریت کے علاوہ کوئی اور صورت جس میں عقل دُہائی دے ؟

جذب کرنے والے اور حساب کتاب کرنے والے دو لوگ ہیں ۔۔۔ کیا خلیل جبران ان دو کے درمیاں راہی و رکھ رہا ہے ِ ؟ عجیب فلسفہ ہے اس بندے کا
 

نایاب

لائبریرین
فلسفہ ہوتا ہی عجیب ہے میری محترم بٹیا
حرفوں سے بنے زندہ لفظوں کا گورکھ دھندا جو کہ دلیلوں کی بھول بھلیوں پہ استوار ہوتا ہے ۔
جذب سے وہ " دہریت " جنم لیتی ہے جو " لا الہ " میں موجود " اثبات کی نفی " کی تلاش میں اپنی سوئی مدہوش عقل کو " خالق و مخلوق " باہمی تعلق بارے غور و فکر کرنے کی دہائی دیتے جگانے کی کوشش میں محو رہتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور " الا اللہ " کی منزل پر پہنچ کر " نفس مطمئنہ " کی حامل ہوتے انعام کی حقدار ٹھہرتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

نور وجدان

لائبریرین
فلسفہ ہوتا ہی عجیب ہے میری محترم بٹیا
حرفوں سے بنے زندہ لفظوں کا گورکھ دھندا جو کہ دلیلوں کی بھول بھلیوں پہ استوار ہوتا ہے ۔
جذب سے وہ " دہریت " جنم لیتی ہے جو " لا الہ " میں موجود " اثبات کی نفی " کی تلاش میں اپنی سوئی مدہوش عقل کو " خالق و مخلوق " باہمی تعلق بارے غور و فکر کرنے کی دہائی دیتے جگانے کی کوشش میں محو رہتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور " الا اللہ " کی منزل پر پہنچ کر " نفس مطمئنہ " کی حامل ہوتے انعام کی حقدار ٹھہرتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں

راہی ۔۔۔ دہرا۔۔۔ یعنی جو راہی ہوتا ہے اس کا شُمار کسی خانے میں نہیں ہے۔حرف دُہرے ۔۔۔ کردار بھی دُہرا ۔۔۔یعنی پوری طرح سانچے میں نہیں ڈھلا ۔۔۔جیسے اوپر کا اقتباس ''درمیان'' کا ۔۔۔اپنی منزل کی تلاش میں لفظوں کو سہارا دیتا کہ تم راہی ہو۔۔۔راہی ہو تو منزل بناؤ ! منزل کی خبر کیوں دیتے ہو! منزل پر پہنچ کر خبر دو! مسئلہ یہ ہے ! راہی کو خود بھی معلوم نہیں کہ عقل سوئی ، یا عقل جاگی ہے ، اگر جاگی ہے تو آگہی کہاں ہے ؟ الا اللہ کی منزل راہی کو حاصل ہوجائے تو دہریت کہاں رہے سوال ختم ہوجائیں ۔ مسئلہ پھر وہی کہ جاگے تو کیسے !!!
 
Top