راشد اشرف
محفلین
بھوپال سے تعلق رکھنے والی معروف محقق اور ادیبہ ڈاکٹر رضیہ حامد اور ان کے خاوند ڈاکٹر حامد پاکستان میں چند روز گزارنے کے بعد 29 ستمبر،2013 کو عازم بھوپال ہوئے۔قیام کراچی کے دوران 28 ستمبر کو اکادمی ادبیات میں ڈاکٹر رضیہ حامد اور ڈاکٹر فیاض سلطان کی مرتب کردہ کتاب نئی کتاب ”روداد چمن۔علی گڑھ کی یادیں “ کی تقریب رونمائی منعقد کی گئی۔ مذکورہ تقریب کی تصاویر اور ”روداد چمن“ سے منتخب کردہ اوراق پر مشتمل پی ڈی ایف فائل پیش خدمت ہے۔تقریب کی ایک خاص بات اس میں جانے پہچانے ادیب و محقق جناب محمد احمد سبزواری کی خصوصی شرکت تھی ۔ حال ہی میں سبزواری صاحب نے اپنی حیات کے سو برس اس عالم رنگ و بو میں مکمل کیے ہیں ۔ان کی ایک تصویر بھی پی ڈی ایف فائل/فولڈر میں دیکھی جاسکتی ہے۔ڈاکٹر رضیہ حامد کی تادم تحریر تصنیفات و مولفات کی تعداد 26 ہوچکی ہے اور ان میں سے تین تصانیف محمد احمد سبزواری صاحب کے فن اور شخصیت پر پیش کی گئی ہیں۔
”روداد چمن۔علی گڑھ کی یادیں “ ڈاکٹر رضیہ نے اپنے ادارے باب العلم بھوپال سے شائع کی ہے۔ 350 صفحات پرمبنی اس کتاب کی قیمت 350 روپے (ہندوستانی) مقرر کی گئی ہے۔ کتاب کے حصول کے لیے رابطہ نمبر یہ ہے: 0755-2544100 ۔ (کتاب کی فراہمی کے لیے خصوصی شکریہ جناب سید معراج جامی جبکہ مجلے کی فراہمی کے لیے راقم ،ڈاکٹر حامد کا شکرگزار ہے )
”روداد چمن۔علی گڑھ کی یادیں “میں سرسید پر لکھے گئے مضامین کے ساتھ ساتھ مختلف مشاہیر ادب کی ان تحریروں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو متفرق مضامین بالخصوص ان افراد کی خودنوشتوں سے اخذ کیے گئے ہیں۔ ان تحریروں میں قیام جامعہ علی گڑھ کی یادیں شامل ہیں ۔ ان کے علاوہ جامعہ کے اساتذہ کے تذکرے بھی علاحدہ سے شامل کیے گئے ہیں۔ ذاکر علی خان، محمد زبیر، مبار ک شاہ زبیری، اطہر پرویز، پروفیسر فصیح احمد صدیقی ، اقبال محی الدین، مسلم سلیم اور اطہر رضوی کے مضامین کے علاوہ جن اشخاص کی تحریر ی یادوں کو کتاب میں شامل کیا گیا ان میں پروفیسر اطہر صدیقی، شیخ عبداللہ، حکیم شجاع پاشا، عبدالمجید قریشی (ملتان والے)،مسعود علی ذوقی، آل احمد سرور،میجر جنرل شاہد حامد، اسلوب احمد انصاری ، سرسید علی رضا،مرزا فہیم بیگ، میر ولایت حسین، سید مسعود الحسن زیدی، فیاض رفعت، اقبال مجید، وامق جونپوری و دیگر ادباءو مشاہیر شامل ہیں۔ یہ تمام لوگ ’علیگیرین‘ تھے اور تمام عمر ان حسین یادوں سے اپنا دامن نہ چھڑا سکے جو قیام علی گڑھ میں ان کی زندگی کا ایک لازمی جز بن کر رہ گئی تھیں۔
راقم الحروف نے کتاب سے اہم و دلچسپ تحریروں کا انتخاب کیا ہے۔
پی ڈی ایف فائل:
”روداد چمن۔علی گڑھ کی یادیں “ ڈاکٹر رضیہ نے اپنے ادارے باب العلم بھوپال سے شائع کی ہے۔ 350 صفحات پرمبنی اس کتاب کی قیمت 350 روپے (ہندوستانی) مقرر کی گئی ہے۔ کتاب کے حصول کے لیے رابطہ نمبر یہ ہے: 0755-2544100 ۔ (کتاب کی فراہمی کے لیے خصوصی شکریہ جناب سید معراج جامی جبکہ مجلے کی فراہمی کے لیے راقم ،ڈاکٹر حامد کا شکرگزار ہے )
”روداد چمن۔علی گڑھ کی یادیں “میں سرسید پر لکھے گئے مضامین کے ساتھ ساتھ مختلف مشاہیر ادب کی ان تحریروں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو متفرق مضامین بالخصوص ان افراد کی خودنوشتوں سے اخذ کیے گئے ہیں۔ ان تحریروں میں قیام جامعہ علی گڑھ کی یادیں شامل ہیں ۔ ان کے علاوہ جامعہ کے اساتذہ کے تذکرے بھی علاحدہ سے شامل کیے گئے ہیں۔ ذاکر علی خان، محمد زبیر، مبار ک شاہ زبیری، اطہر پرویز، پروفیسر فصیح احمد صدیقی ، اقبال محی الدین، مسلم سلیم اور اطہر رضوی کے مضامین کے علاوہ جن اشخاص کی تحریر ی یادوں کو کتاب میں شامل کیا گیا ان میں پروفیسر اطہر صدیقی، شیخ عبداللہ، حکیم شجاع پاشا، عبدالمجید قریشی (ملتان والے)،مسعود علی ذوقی، آل احمد سرور،میجر جنرل شاہد حامد، اسلوب احمد انصاری ، سرسید علی رضا،مرزا فہیم بیگ، میر ولایت حسین، سید مسعود الحسن زیدی، فیاض رفعت، اقبال مجید، وامق جونپوری و دیگر ادباءو مشاہیر شامل ہیں۔ یہ تمام لوگ ’علیگیرین‘ تھے اور تمام عمر ان حسین یادوں سے اپنا دامن نہ چھڑا سکے جو قیام علی گڑھ میں ان کی زندگی کا ایک لازمی جز بن کر رہ گئی تھیں۔
راقم الحروف نے کتاب سے اہم و دلچسپ تحریروں کا انتخاب کیا ہے۔
پی ڈی ایف فائل: