اوووووو۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ میں تو حیران ہوں۔۔۔ ۔ بندہ سیکھے بھی تو کہاں۔۔ آپکا بہت بہت شکریہ۔ آپ سے کچھ سیکھا۔
کوڈ:
جبکہ ان احادیث کو کم و بیش " حدیث " کی ہر اک کتب میں پایا جا سکتا ہے ۔ روزوں اور رمضان کے بیان میں
اور کیا آپ ان احادیث کا حوالہ دے سکتی ہیں فلیز۔
محترم بٹ صاحب مجھے اپنا بھائی جانیئے ۔۔۔۔۔
ابھی کچھ ہی وقت کے بعد آپ کو یہاں حوالوں کی بھرمار کا سامنا ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مندرجہ بالا احادیث کو آپ " رمضان کے بیان " کے تحت " احادیث " کی مختلف کتب میں تلاش کر سکتے ہیں ۔
آسان ترین " گوگل " پر " روزہ اور اس کے فضائل " لکھ کر سرچ کریں ۔ اک لمبی فہرست آپ کے سامنے ہوگی ۔
ذرا توجہ سے اس پیراگراف کو پڑھیں ۔ بات کھل جائے گی ۔ ان شاءاللہ
روزہ افطار کرنے کی دعا مختلف الفاظ کے ساتھ کتبِ حدیث میں بیان ہوئی ہے، جن میں سے ایک حضرت معاذ بن زہرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزہ افطار کرتے وقت یہ دعا پڑھتے :
اَللَّهُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلَی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ.
أبو داؤد، السنن، کتاب الصوم، باب القول عند الإفطار، 2 : 294، رقم : 2358
’’اے اﷲ! میں نے تیرے لئے روزہ رکھا اور تیرے ہی دیے ہوئے رزق پر افطار کی۔‘‘
بعض کتب حدیث میں یہ دعا مختلف الفاظ کے ساتھ آئی ہے، جیسے وَعَلَيْکَ تَوَکَّلْتُ (اور میں نے تیرے اوپر بھروسہ کیا) یا فَتَقَبَّلْ مِنِّی، اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ (پس تو (میرا روزہ) قبول فرمالے، بے شک تو خوب سننے والا جاننے والا ہے)؛ لیکن ملا علی قاری اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے مرقاۃ المفاتیح میں لکھتے ہیں کہ اگرچہ افطاری کی دعا میں وَبِکَ آمَنْتُ کے الفاظ کی کوئی اصل نہیں مگر یہ الفاظ درست ہیں اور دعائیہ کلمات میں اضافہ کرنا جائز ہے (جس طرح بعض لوگ حج کے موقع پر تلبیہ میں اضافہ کر لیتے ہیں)۔ لہٰذا اس بحث کی روشنی میں ہم اِفطار کے وقت درج ذیل مروجہ دعا پڑھ سکتے ہیں :
اَللَّهُمَّ اِنِّی لَکَ صُمْتُ وَبِکَ اٰمَنْتُ وَعَلَيْکَ تَوَکَلَّتُ وَعَلَی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ.
’’اے اﷲ! بے شک میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر ہی بھروسہ کیا اور تیرے ہی عطا کیے ہوئے رزق سے میں نے افطار کی۔‘‘
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
۔۔