محترم بھائی، روزہ
نایاب بھائی،
سحری کے وقت کی زیر بحث دعا حدیث کی ہر اک کتب میں تو کجا، کسی ایک کتاب میں بھی موجود نہیں ہے۔
نہ صحیح حدیث، نہ کوئی حسن حدیث۔ حتیٰ کہ کوئی ضعیف یا موضوع اور من گھڑت حدیث تک موجود نہیں ہے۔
احادیث اور کتب احادیث پر اعتراضات ضرور کیجئے لیکن جینوئن اعتراضات کریں، بغیر تحقیق کے ایسی باتیں کرنا مناسب نہیں۔
جزاکم اللہ خیرا۔
میرے محترم بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کی کتب احادیث میں تو ان مشہور و معروف احادیث کا ذکر بھی نہیں ملتا جو اک زمانے میں ہر زبان پہ ہوتی تھیں ۔
احادیث کی کتب کس قدر من پسند تدوین سے گزری اور گزر رہی ہیں یہ بھی کویی مخفی بات نہیں ۔
کچھ روشنی ڈالیں کہ امت مسلمہ کا اک کثیر حصہ جو اس دعا کے پڑھنے پر مداومت کرتا ہے ۔ اس کی بنیاد کیا ہے ؟
یہ سحری کے وقت کی دعا کہاں سے وجود میں آئی ۔ ؟
اور اس پر عمل کب سے جاری ہوا ۔۔۔۔۔؟
اور کس سن میں اسے بے بنیاد قرار دیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔؟
ذرا اس بارے بھی تحقیق کر لیجئے گا ۔ ۔۔۔۔
احادیث میں اکثر الفاظ بدلتے جاتے ہیں مگر مفہوم قریب یکساں ہی رہتا ہے ۔ جیساکہ
حضرت معاذ بن زہرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ روزہ افطار کرتے وقت یہ دعا پڑھتے: اَللَّهُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلَی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ اے اﷲ! میں نے تیرے لئے روزہ رکھا اور تیرے ہی دیے ہوئے رزق پر افطار کی۔(أبو داؤد، السنن، کتاب الصوم، باب القول عند الإفطار، 2 294، رقم 235
بعض کتب حدیث میں یہ دعا مختلف الفاظ کے ساتھ آئی ہے، جیسے وَعَلَيْکَ تَوَکَّلْتُ (اور میں نے تیرے اوپر بھروسہ کیا)یا فَتَقَبَّلْ مِنِّی، اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ (پس تو (میرا روزہ)قبول فرمالے، بے شک تو خوب سننے والا جاننے والا ہے)؛ لیکن ملا علی قاری اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے مرقاۃ المفاتیح میں لکھتے ہیں کہ اگرچہ افطاری کی دعا میں وَبِکَ آمَنْتُ کے الفاظ کی کوئی اصل نہیں مگر یہ الفاظ درست ہیں اور دعائیہ کلمات میں اضافہ کرنا جائز ہے (جس طرح بعض لوگ حج کے موقع پر تلبیہ میں اضافہ کر لیتے ہیں)۔ لہٰذا اس بحث کی روشنی میں ہم اِفطار کے وقت درج ذیل مروجہ دعا پڑھ سکتے ہیں:اَللَّهُمَّ اِنِّی لَکَ صُمْتُ وَبِکَ اٰمَنْتُ وَعَلَيْکَ تَوَکَلَّتُ وَعَلَی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ اے اﷲ! بے شک میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر ہی بھروسہ کیا اور تیرے ہی عطا کیے ہوئے رزق سے میں نے افطار کی۔
ایک تیسری دعا ہے جو نبی ﷺ افطاری کے وقت پڑھتے تھے۔(ذَھَبَ الظَّمَاءُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتِ الْاَجْرُ اِنْ شَاءَ اللہُ)پیاس دور ہوگئی، رگیں تر ہوگئیں اور اگر اللہ نے چاہا تو اجر ثابت ہوگیا۔اس کی سند حسن درجے کی ہے۔ (مشکوة للالبانی 261/1)اس لیے بہتر ہے کہ افطاری کے وقت یہی دعا پڑھی جائے