روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا - فرزانہ خان نیناں

کاشفی

محفلین
غزل
(فرزانہ خان نیناں)

روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا
روز سوچا ہے کہ تم میرے ہو میرے ہونا

میں تو اک کانچ کے دریا میں‌بہی جاتی ہوں
گنگناتے ہوئے ہمراز مجھے سُن لو نا

میں نے کانوں میں پہن لی ہے تمہاری آواز
اب مرے واسطے بیکار ہیں‌چاندی سونا

میری خاموشی کو چپکے سے سجا دو آکر
گنگناتی سی کوئی شام مجھے بھیجو نا

روح‌میں‌گیت اُتر جاتے ہیں‌جیسے خوشبو
اک غزل تم بھی مرے نام کبھی لکھو نا

چاندنی اوس کے قطروں‌میں سمٹ جائے گی
تیرگی اجلے سویروں میں‌کہیں‌کھو دو نا!

پھر سے آنکھوں‌میں‌کوئی رنگ سجا لے نیناں
کب سے خوابوں کو یہاں‌بھول گئی تھی بونا
 
Top