طاہر رمضان
محفلین
لمحہِ فکریہ ۔۔
کراچی جسے کبھی روشیوں کا شہر کہا جاتا تھا اور اب ہنگاموں اور قتل و غارت گری سے مشہور ہورہا ہے وہیں یہاں کئی معاشرتی اقدار بھی پامال ہورہے ہیں، جن میں سے ایک ہم جنس پرستی بھی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ہم جنس پرستی بہت تیزی سے پھیل رہی ہے، شہر کے کئی عوامی مقامات اور پوش علاقے رات گئے اس اخلاق باختہ فعل کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں جن کی کسی حد تک انتظامیہ بھی سرپرستی کرتی ہے،غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد تو ان مقامات پر جاکر اپنی غیر فطری خواہش کو پورا کرلیتے ہیں تاہم مراعات یافتہ طبقات میں اس سلسلے میں خصوصی پارٹیز منعقد کی جاتی ہیں جہاں انہیں ان کے ذوق کے مطابق بھرپور وسائل حاصل ہوتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہم جنس پرستی کی سب سے بڑی وجہ اس میں ملوث افراد کے سرپرستوں کا اسے جوانی کی غلطیاں قرار دے کر آنکھ چرا لینا ہے کیونکہ ان کی نظر میں مغرب کے برعکس اس شخص کو بالاخر ایک عورت سے شادی ہی کرنا پڑتی ہے جس کے بعد اس بے راہ روی میں ملوث افراد معاشرے میں عام شخص کی طرح زندگی گزارتے ہیں، ان کے بیوی بچے ہوتے ہیں جن سے ان کا رشتہ روایتی طور پر بہت مضبوط نظر آتا ہے تاہم در پردہ وہ اپنی خواہشات کی تکمیل کرتے رہتے ہیں تاکہ ان کی خودساختہ عزت اور بھرم قائم رہے۔ یہ افراد کسی بھی ایک شخص سے اپنے تعلقات کو مربوط انداز میں آگے نہیں بڑھاتے تاکہ معاشرے میں ان کے لئے مشکلات نہ پیدا ہوں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ہم جنس پرستی قابل سزا جرم ہے تاہم اب تک انتہائی کم افراد کو اس کی سزا ملی ہے اور نومبر 2009 میں کراچی کے ہم جنس پرستوں نے شارع فیصل پر خصوصی پریڈ کا بھی انعقاد کیا تھا۔
کراچی جسے کبھی روشیوں کا شہر کہا جاتا تھا اور اب ہنگاموں اور قتل و غارت گری سے مشہور ہورہا ہے وہیں یہاں کئی معاشرتی اقدار بھی پامال ہورہے ہیں، جن میں سے ایک ہم جنس پرستی بھی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ہم جنس پرستی بہت تیزی سے پھیل رہی ہے، شہر کے کئی عوامی مقامات اور پوش علاقے رات گئے اس اخلاق باختہ فعل کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں جن کی کسی حد تک انتظامیہ بھی سرپرستی کرتی ہے،غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد تو ان مقامات پر جاکر اپنی غیر فطری خواہش کو پورا کرلیتے ہیں تاہم مراعات یافتہ طبقات میں اس سلسلے میں خصوصی پارٹیز منعقد کی جاتی ہیں جہاں انہیں ان کے ذوق کے مطابق بھرپور وسائل حاصل ہوتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہم جنس پرستی کی سب سے بڑی وجہ اس میں ملوث افراد کے سرپرستوں کا اسے جوانی کی غلطیاں قرار دے کر آنکھ چرا لینا ہے کیونکہ ان کی نظر میں مغرب کے برعکس اس شخص کو بالاخر ایک عورت سے شادی ہی کرنا پڑتی ہے جس کے بعد اس بے راہ روی میں ملوث افراد معاشرے میں عام شخص کی طرح زندگی گزارتے ہیں، ان کے بیوی بچے ہوتے ہیں جن سے ان کا رشتہ روایتی طور پر بہت مضبوط نظر آتا ہے تاہم در پردہ وہ اپنی خواہشات کی تکمیل کرتے رہتے ہیں تاکہ ان کی خودساختہ عزت اور بھرم قائم رہے۔ یہ افراد کسی بھی ایک شخص سے اپنے تعلقات کو مربوط انداز میں آگے نہیں بڑھاتے تاکہ معاشرے میں ان کے لئے مشکلات نہ پیدا ہوں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ہم جنس پرستی قابل سزا جرم ہے تاہم اب تک انتہائی کم افراد کو اس کی سزا ملی ہے اور نومبر 2009 میں کراچی کے ہم جنس پرستوں نے شارع فیصل پر خصوصی پریڈ کا بھی انعقاد کیا تھا۔