امجد علی راجا
محفلین
استادِ محترم الف عین سے اصلاح کے بعد جانے کیوں غزل پوسٹ نہ کر سکا۔
آج محترم بھائی عاطف ملک نے یاددہانی کرائی تو ڈھونڈ نکالی غزل۔
یہ غزل عاطف ملک بھیا کی فرمائش پر ہی لکھی تھی، اللہ کرے کہ آپ کے ساتھ ساتھ انہیں بھی پسند آجائے۔
آج محترم بھائی عاطف ملک نے یاددہانی کرائی تو ڈھونڈ نکالی غزل۔
یہ غزل عاطف ملک بھیا کی فرمائش پر ہی لکھی تھی، اللہ کرے کہ آپ کے ساتھ ساتھ انہیں بھی پسند آجائے۔
روز کے وبالوں سے ان کو خوف آتا ہے
بیویوں کی چالوں سے ان کو خوف آتا ہے
رات ان کی شادی کی دن کی طرح روشن تھی
اس کے بعد اجالوں سے ان کو خوف آتا ہے
بیف، فش، مٹن پر ہے اب گزارہ بیگم کا
سبزیوں سے دالوں سے ان کو خوف آتا ہے
دو منٹ میں بیگم کو سیدھا کر تو دیں لیکن
بیل جیسے سالوں سے ان کو خوف آتا ہے
بزم ہے جوانوں کی مغربی حوالے دیں
مشرقی حوالوں سے ان کو خوف آتا ہے
چور کر گئے خالی گھر کو ایک جھٹکے میں
چائنا کے تالوں سے ان کو خوف آتا ہے
لے نہ لے کوئی سرجن، ان سے قوم کا بدلہ
یاں کہ ہسپتالوں سے ان کو خوف آتا ہے
ایک بار پھر شادی کر تو لیں مگر راجاؔ
دیکچوں سے پیالوں سے ان کو خوف آتا ہے
بیویوں کی چالوں سے ان کو خوف آتا ہے
رات ان کی شادی کی دن کی طرح روشن تھی
اس کے بعد اجالوں سے ان کو خوف آتا ہے
بیف، فش، مٹن پر ہے اب گزارہ بیگم کا
سبزیوں سے دالوں سے ان کو خوف آتا ہے
دو منٹ میں بیگم کو سیدھا کر تو دیں لیکن
بیل جیسے سالوں سے ان کو خوف آتا ہے
بزم ہے جوانوں کی مغربی حوالے دیں
مشرقی حوالوں سے ان کو خوف آتا ہے
چور کر گئے خالی گھر کو ایک جھٹکے میں
چائنا کے تالوں سے ان کو خوف آتا ہے
لے نہ لے کوئی سرجن، ان سے قوم کا بدلہ
یاں کہ ہسپتالوں سے ان کو خوف آتا ہے
ایک بار پھر شادی کر تو لیں مگر راجاؔ
دیکچوں سے پیالوں سے ان کو خوف آتا ہے
آخری تدوین: