مہوش علی
لائبریرین
خاور صاحب،
کیا واقعی آپ اور ابو شامل صاحبان چاہتے ہیں کہ میں آپکی تحریروں کا جواب دوں؟
میں بہت افسردگی میں مبتلا تھی اور کچھ لکھنے کو موڈ میں نہ تھی، مگر آپ نے مخاطب کیا ہے تو میں اس واقعے کے متعلق اپنی ناقص رائے مختصر الفاظ میں بیان کیے دیتی ہوں۔
مظلوم خواتین کا اہم انٹرویو بی بی سی پر
انٹرویو سے جو باتیں میرے سامنے آ رہی ہیں، وہ یہ ہیں:
1۔ ابو شامل صاحب کے مطابق یہ خواتین علاقے کی انتہائی بااثر اور طاقتور خواتین تھیں، اور شمیم آراء تو پولیس کے اعلیٰ افسران کو گریبان تک سے پکڑ لیتی تھیں۔
جبکہ شمیم آراء کے گھر سے افلاس و غربت صاف ٹپکتی نظر آ رہی ہے اور یہ عورت اپنی افلاس کی کہانی بھی بیان کر رہی ہے کہ قرض ادا کرنے کے لیے زیور بیچنے پڑے۔
۔ اور جس خاندان کی کل پونچی دس تولے سونا ہو، وہ واقعی پاکستان میں بہت بااثر ہے۔
مجھے علم ہے کہ ابو شامل آپ جنگ اخبار کے اس تراشے کے پیچھے پناہ لینے کی کوشش کریں گے، مگر یہ خاصی عبث ہو گی کیونکہ میڈیا ڈس انفارمیشن پھیلاتا ہے اور مومنین کو اللہ نے ہدایت کی ہے کہ کوئی خبر آئے تو فاسق و فاجر کی پہچان کر کے ہی یقین کریں۔
2۔ دوسری اہم بات جو سامنے آئی ہے، وہ یہ کہ یہ فرقہ وارانہ کاروائی تھی، اور "شیعہ کافر" ہونا اس چیز کے لیے کافی تھا کہ ہر قسم کے الزامات اُن پر لگ سکیں۔
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
اور ابھی تو کچھ بھی نہیں۔
ابو شامل صاحب، مجھے نہیں پتا کہ ابن تیمیہ "اصلاح امت" کے نام پر دوسرے عقائد رکھنے والوں کو قتل کرتے تھے یا نہیں، مگر جامعہ کے طالبات کے اس فعل کے بعد یہ فیشن وہ زور پکڑنے والا ہے کہ "انتہا پسند" اسی اصلاح امت کے نام پر دیگر فرقے والوں کو قتل کرتے پھریں گے اور انکے نزدیک یہ سب سے بہتر جہاد ہو گا۔
بس آپ تھوڑا سا انتظار فرمائیں اور آپ کے سامنے جامعہ کی طالبات کے ان "نیک کرتوتوں" کا پھل آنے والا ہے۔
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
کیا واقعی عراق سے ہم کوئی سبق نہیں سیکھیں گے؟؟؟
اب تک تقریبا 4 تا 7 لاکھ عراقی انہیں "اصلاح پسند گروپوں" کے ہاتھوں خاک و خون میں لوٹ پوٹ ہو چکے ہیں۔
اب یہی چیز پاکستان میں ہونے والی ہے (اور طالبان اس سے قبل یہی کچھ افغانستان میں بہت بڑے پیمانے پر کر چکے ہیں)۔
مجھے فی الحال اس سے زیادہ مزید کچھ نہیں کہنا کیونکہ میرا دل بہت بوجھل ہے اور لکھنا دشوار ہو رہا ہے۔
والسلام۔
pS:
ابو شامل صاحب، کیا آپ مجھے ذیل کے باتیں واضح کر سکتے ہیں:
1۔ اگر یہ خواتین واقعی قحبہ خانہ چلا رہی تھیں تو پھر اپنے نعرے کے مطابق ان پر جہاد مکمل کیوں نہیں کر دیا اور پھر آخر میں یوں چھوڑ دینے کا کیا مطلب؟
2) و پھر جامعہ حفصہ والے ان سے یہ مطالبہ کیوں کر رہے تھے کہ وہ کشمیر میں اُن کے اُن ساتھیوں کو رہا کریں جنہیں کشمیری اہل تشیع نے پکڑا رکھا ہے؟
2۔ اور پھر ان پر اگر بدکاری کا الزام تھا تو پھر جامعہ حفصہ والے "شیعہ کافر" کے نعرے کیوں بلند کر رہے تھے؟
تو کیا آپ مانتے ہیں کہ بدکاری کی بجائے "شیعہ کافر" کے نعرے بلند کرنا جامعہ حفصہ کی طرف سے نفرت پھیلانے کی غلطی تھی؟
تو آپ کیا گارنٹی دے سکتے ہیں کہ مستقبل میں ایسے "اصلاحِ امت" کے نام پر کھڑے ہونے والے گروہ اس قسم کی غلطیاں ہرگز ہرگز اور ہرگز نہیں کریں گے؟
3۔ یہ فرمائیں کہ اسلام میں بدکاری کے خلاف جو 4 "چشم دید عینی گواہان" کی شرط ہے، وہ کیا ہے؟ اسکو آپ تفصیل سے بیان کریں،
کیا واقعی آپ اور ابو شامل صاحبان چاہتے ہیں کہ میں آپکی تحریروں کا جواب دوں؟
میں بہت افسردگی میں مبتلا تھی اور کچھ لکھنے کو موڈ میں نہ تھی، مگر آپ نے مخاطب کیا ہے تو میں اس واقعے کے متعلق اپنی ناقص رائے مختصر الفاظ میں بیان کیے دیتی ہوں۔
مظلوم خواتین کا اہم انٹرویو بی بی سی پر
انٹرویو سے جو باتیں میرے سامنے آ رہی ہیں، وہ یہ ہیں:
1۔ ابو شامل صاحب کے مطابق یہ خواتین علاقے کی انتہائی بااثر اور طاقتور خواتین تھیں، اور شمیم آراء تو پولیس کے اعلیٰ افسران کو گریبان تک سے پکڑ لیتی تھیں۔
جبکہ شمیم آراء کے گھر سے افلاس و غربت صاف ٹپکتی نظر آ رہی ہے اور یہ عورت اپنی افلاس کی کہانی بھی بیان کر رہی ہے کہ قرض ادا کرنے کے لیے زیور بیچنے پڑے۔
۔ اور جس خاندان کی کل پونچی دس تولے سونا ہو، وہ واقعی پاکستان میں بہت بااثر ہے۔
مجھے علم ہے کہ ابو شامل آپ جنگ اخبار کے اس تراشے کے پیچھے پناہ لینے کی کوشش کریں گے، مگر یہ خاصی عبث ہو گی کیونکہ میڈیا ڈس انفارمیشن پھیلاتا ہے اور مومنین کو اللہ نے ہدایت کی ہے کہ کوئی خبر آئے تو فاسق و فاجر کی پہچان کر کے ہی یقین کریں۔
2۔ دوسری اہم بات جو سامنے آئی ہے، وہ یہ کہ یہ فرقہ وارانہ کاروائی تھی، اور "شیعہ کافر" ہونا اس چیز کے لیے کافی تھا کہ ہر قسم کے الزامات اُن پر لگ سکیں۔
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
اور ابھی تو کچھ بھی نہیں۔
ابو شامل صاحب، مجھے نہیں پتا کہ ابن تیمیہ "اصلاح امت" کے نام پر دوسرے عقائد رکھنے والوں کو قتل کرتے تھے یا نہیں، مگر جامعہ کے طالبات کے اس فعل کے بعد یہ فیشن وہ زور پکڑنے والا ہے کہ "انتہا پسند" اسی اصلاح امت کے نام پر دیگر فرقے والوں کو قتل کرتے پھریں گے اور انکے نزدیک یہ سب سے بہتر جہاد ہو گا۔
بس آپ تھوڑا سا انتظار فرمائیں اور آپ کے سامنے جامعہ کی طالبات کے ان "نیک کرتوتوں" کا پھل آنے والا ہے۔
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
کیا واقعی عراق سے ہم کوئی سبق نہیں سیکھیں گے؟؟؟
اب تک تقریبا 4 تا 7 لاکھ عراقی انہیں "اصلاح پسند گروپوں" کے ہاتھوں خاک و خون میں لوٹ پوٹ ہو چکے ہیں۔
اب یہی چیز پاکستان میں ہونے والی ہے (اور طالبان اس سے قبل یہی کچھ افغانستان میں بہت بڑے پیمانے پر کر چکے ہیں)۔
مجھے فی الحال اس سے زیادہ مزید کچھ نہیں کہنا کیونکہ میرا دل بہت بوجھل ہے اور لکھنا دشوار ہو رہا ہے۔
والسلام۔
pS:
ابو شامل صاحب، کیا آپ مجھے ذیل کے باتیں واضح کر سکتے ہیں:
1۔ اگر یہ خواتین واقعی قحبہ خانہ چلا رہی تھیں تو پھر اپنے نعرے کے مطابق ان پر جہاد مکمل کیوں نہیں کر دیا اور پھر آخر میں یوں چھوڑ دینے کا کیا مطلب؟
2) و پھر جامعہ حفصہ والے ان سے یہ مطالبہ کیوں کر رہے تھے کہ وہ کشمیر میں اُن کے اُن ساتھیوں کو رہا کریں جنہیں کشمیری اہل تشیع نے پکڑا رکھا ہے؟
2۔ اور پھر ان پر اگر بدکاری کا الزام تھا تو پھر جامعہ حفصہ والے "شیعہ کافر" کے نعرے کیوں بلند کر رہے تھے؟
تو کیا آپ مانتے ہیں کہ بدکاری کی بجائے "شیعہ کافر" کے نعرے بلند کرنا جامعہ حفصہ کی طرف سے نفرت پھیلانے کی غلطی تھی؟
تو آپ کیا گارنٹی دے سکتے ہیں کہ مستقبل میں ایسے "اصلاحِ امت" کے نام پر کھڑے ہونے والے گروہ اس قسم کی غلطیاں ہرگز ہرگز اور ہرگز نہیں کریں گے؟
3۔ یہ فرمائیں کہ اسلام میں بدکاری کے خلاف جو 4 "چشم دید عینی گواہان" کی شرط ہے، وہ کیا ہے؟ اسکو آپ تفصیل سے بیان کریں،