روشن خیالی کا مکروہ چہرہ

مہوش علی

لائبریرین
خاور صاحب،
کیا واقعی آپ اور ابو شامل صاحبان چاہتے ہیں کہ میں آپکی تحریروں کا جواب دوں؟

میں بہت افسردگی میں مبتلا تھی اور کچھ لکھنے کو موڈ میں نہ تھی، مگر آپ نے مخاطب کیا ہے تو میں اس واقعے کے متعلق اپنی ناقص رائے مختصر الفاظ میں بیان کیے دیتی ہوں۔

مظلوم خواتین کا اہم انٹرویو بی بی سی پر

انٹرویو سے جو باتیں میرے سامنے آ رہی ہیں، وہ یہ ہیں:

1۔ ابو شامل صاحب کے مطابق یہ خواتین علاقے کی انتہائی بااثر اور طاقتور خواتین تھیں، اور شمیم آراء تو پولیس کے اعلیٰ افسران کو گریبان تک سے پکڑ لیتی تھیں۔

جبکہ شمیم آراء کے گھر سے افلاس و غربت صاف ٹپکتی نظر آ رہی ہے اور یہ عورت اپنی افلاس کی کہانی بھی بیان کر رہی ہے کہ قرض ادا کرنے کے لیے زیور بیچنے پڑے۔

۔ اور جس خاندان کی کل پونچی دس تولے سونا ہو، وہ واقعی پاکستان میں بہت بااثر ہے۔

مجھے علم ہے کہ ابو شامل آپ جنگ اخبار کے اس تراشے کے پیچھے پناہ لینے کی کوشش کریں گے، مگر یہ خاصی عبث ہو گی کیونکہ میڈیا ڈس انفارمیشن پھیلاتا ہے اور مومنین کو اللہ نے ہدایت کی ہے کہ کوئی خبر آئے تو فاسق و فاجر کی پہچان کر کے ہی یقین کریں۔



2۔ دوسری اہم بات جو سامنے آئی ہے، وہ یہ کہ یہ فرقہ وارانہ کاروائی تھی، اور "شیعہ کافر" ہونا اس چیز کے لیے کافی تھا کہ ہر قسم کے الزامات اُن پر لگ سکیں۔


\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

اور ابھی تو کچھ بھی نہیں۔

ابو شامل صاحب، مجھے نہیں پتا کہ ابن تیمیہ "اصلاح امت" کے نام پر دوسرے عقائد رکھنے والوں کو قتل کرتے تھے یا نہیں، مگر جامعہ کے طالبات کے اس فعل کے بعد یہ فیشن وہ زور پکڑنے والا ہے کہ "انتہا پسند" اسی اصلاح امت کے نام پر دیگر فرقے والوں کو قتل کرتے پھریں گے اور انکے نزدیک یہ سب سے بہتر جہاد ہو گا۔

بس آپ تھوڑا سا انتظار فرمائیں اور آپ کے سامنے جامعہ کی طالبات کے ان "نیک کرتوتوں" کا پھل آنے والا ہے۔

\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

کیا واقعی عراق سے ہم کوئی سبق نہیں سیکھیں گے؟؟؟

اب تک تقریبا 4 تا 7 لاکھ عراقی انہیں "اصلاح پسند گروپوں" کے ہاتھوں خاک و خون میں لوٹ پوٹ ہو چکے ہیں۔

اب یہی چیز پاکستان میں ہونے والی ہے (اور طالبان اس سے قبل یہی کچھ افغانستان میں بہت بڑے پیمانے پر کر چکے ہیں)۔


مجھے فی الحال اس سے زیادہ مزید کچھ نہیں کہنا کیونکہ میرا دل بہت بوجھل ہے اور لکھنا دشوار ہو رہا ہے۔

والسلام۔


pS:

ابو شامل صاحب، کیا آپ مجھے ذیل کے باتیں واضح کر سکتے ہیں:

1۔ اگر یہ خواتین واقعی قحبہ خانہ چلا رہی تھیں تو پھر اپنے نعرے کے مطابق ان پر جہاد مکمل کیوں نہیں کر دیا اور پھر آخر میں یوں چھوڑ دینے کا کیا مطلب؟

2) و پھر جامعہ حفصہ والے ان سے یہ مطالبہ کیوں کر رہے تھے کہ وہ کشمیر میں اُن کے اُن ساتھیوں کو رہا کریں جنہیں کشمیری اہل تشیع نے پکڑا رکھا ہے؟

2۔ اور پھر ان پر اگر بدکاری کا الزام تھا تو پھر جامعہ حفصہ والے "شیعہ کافر" کے نعرے کیوں بلند کر رہے تھے؟
تو کیا آپ مانتے ہیں کہ بدکاری کی بجائے "شیعہ کافر" کے نعرے بلند کرنا جامعہ حفصہ کی طرف سے نفرت پھیلانے کی غلطی تھی؟
تو آپ کیا گارنٹی دے سکتے ہیں کہ مستقبل میں ایسے "اصلاحِ امت" کے نام پر کھڑے ہونے والے گروہ اس قسم کی غلطیاں ہرگز ہرگز اور ہرگز نہیں کریں گے؟


3۔ یہ فرمائیں کہ اسلام میں بدکاری کے خلاف جو 4 "چشم دید عینی گواہان" کی شرط ہے، وہ کیا ہے؟ اسکو آپ تفصیل سے بیان کریں،
 
میرے خیال سے امام ابن تیمیہ کے حالات اور دور اور عمل کو بہت غلط طریقے سے گفتگو میں شامل کیا جارہا ہے۔ امام ابن تیمیہ کا زمانہ منگولوں کی یلغار کا زمانہ تھا جہاں اور بھی بہت سی برائیاں مسلم معاشرے میں در آئی تھیں اور امام ابن تیمیہ کا جہاد بالسیف منگولوں کے خلاف تھا نہ کہ اپنے علاقے کے مسلمانوں کے خلاف البتہ تحریری طور پر ان کی بہت سخت تنقید اہل تصوف اور چند اور لوگوں پر رہی جو ایک علمی بحث ہے اور جس کے لیے انہوں نے قیدوبند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں اور جیل میں ہی وفات ہوئی۔ مزاج میں سختی ضرور تھی مگر علمی اور عملی بد دیانتی نہیں تھی اس لیے زیادہ وقت معتوب ٹھہرے۔ میرا خیال ہے کہ موجودہ دور کے واقعات سے ان کے عمل کو جوڑنا صریحا زیادتی ہوگی۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
معاملہ افراط و تفریط کا ہے

جامعہ حفضہ کی طالبات کے ایکشن کو نہ تو حکومتی روشن خیالی سے پیدا ہونے والی گھٹن کا نتیجہ قرار دے کر جائ۔۔۔۔۔۔ز کہا جا سکتا ہے اور نہ ہی اسلام کے کسی قاعدے اور قانون کے تحت اس قسم کے گروہی اقدامات کا جواز پیدا کیا جا سکتا ہے

حکومت اور نظام حکومت پر کی جانے والی تنقید اپنی جگہ بجا اور درست کیونکہ اگر حکومت پر تنقید نہیں ہوگی تو وہ بے سمت اور بے مہار ہوتی جائے گی

لیکن طالبات کے ایکشن کو مذہب کے نام پر درست قرار دینا اور ان کی پشت پناہی کرنے والے عناصر کی حوصلہ افزائی کرنے سے نہ تو اسلام کو فائدہ ہوگا اور نہ ہی پاکستان کو

یہ بات بھی درست کہ پاکستان میں آئے روز بے شمار لوگوں کی اراضی اور زمین کو ناجائز طور پر وڈیرے اور صاحبان اختیار غصب کر رہے ہیں لیکن کیا ان کے اس برے فعل کی وجہ سے کسی غصب شدہ جگہ پر مسجد کی تعمیر کو کسی مذہبی قانون یا قاعدے کے تحت جائز قرار دیا جا سکتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی طرح اسلام کی غلط تشریح وجود میں آتی ہے جو عالمی سطح پر اسلام کے خلاف نفرت اور تعصب کو ہوا دینے کا باعث بنتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام تو ایک ایسا نظام ہے جو تربیت کرتا ہے
اور اس کی تربیت کا انداز کچھ ایسا ہے کہ
جہاں وہ زنا اور بدکاری کے خلاف سخت سزائیں مقرر کرتا ہے وہاں وہ
لوگوں کے لیے یہ ضابطہ اخلاق بھی متعین کرتا ہے کہ
اول
کسی کے عیبوں سے پردہ مت اٹھائو
لا یحب اللہ الجہر
اللہ خود ستار العیوب ہے
اللہ کا رسول﴿ص﴾ ستار العیوب ہے
دوم
اگر تم سے گواہی پوچھی جائے تو گواہی کو مت چھپائو!
لا تکتموا الشہادۃ
سوم
جب تم گواہی دینے کے لیے آئوگے تو تمہارے اوپر اسلام کا قانون شہادت لاگو ہوگا
اور اگر تم میں قانون شہادت میں موجود گواہ کی شرائط مفقود ہوئیں تو تمہاری گواہی ناقابل تسلیم ہوگی
چہارم
اگر تم گواہ کی حیثیت سے درست تسلیم بھی کر لیے گئے تو کم از کم چار گواہ بلاتضاد بیان، بدکاری یا زنا کے فعل کی عینی گواہی دیں گے جس کی تفصیلات یہاں پر بات چیت کرنے والوں لوگوں سے پوشیدہ نہیں
پنجم
اور اگر چار گواہوں کے بیانات متضاد ہوئے اور جرم ثابت نہ ہوا تو اس جرم کی سزا گواہوں پر لوٹا دی جائے گی ﴿اسلامی قانون قذف﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب زمانہ نبوی کے ایک واقعہ کو ملاحظہ فرمائیں
ایک عورت بارگاہ نبوی میں حاضر ہو کر عرض کرتی ہے یا رسواللہ﴿ص﴾ مجھے پاک کر دیجیئے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم بات کی تہہ تک پہنچ جانے کے باوجود اسے موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ چلی جائے اور معاملہ درگزر ہو جائے
لیکن وہ عورت بضد ہے اور کہتی ہے کہ مجھ سے گناہ سرزد ہوا اور اس کے نتیجہ میں میں حاملہ بھی ہو گئی ہوں لہذا مجھے پاک کیا جائے
اس کھلے اعتراف کے باوجود رحمت عالم اسے موقع دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کے جائو اور وضع حمل کا انتظار کرو
کچھ عرصہ کے بعد وہ عورت اس حالت میں آتی ہے کہ اس کی گود میں بچہ ہے وہ پاک کیے جانے کا مطالبہ دھراتی ہے
رحمت عالم﴿ص﴾ اسے ایک بار پھر موقع دیتے ہیں اور فرماتے ہیں جائو اس بچے کو دودھ پلائو
وہ عورت دو اڑھائی سال کے بعد پھر آجاتی ہے اس حالت میں کہ اسکے بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ایک ٹکڑا ہے اور وہ اسے چبا رہا ہے
وہ عورت عرض کرتی ہے میں نے اس کو اس کا حق پلادیا اب یہ روٹی کھا سکتا ہے اور پھر وہ اپنا پاک کیے جانے کا مطالبہ دھراتی ہے
ناچار رحمت عالم ﴿ص﴾صحابہ کو طلب کرتے ہیں اور پوچھتے ہیں
تم میں سے اس بچے کی کفالت کون اپنے ذمہ لیتا ہے
ایک صحابی نے یہ ذمہ داری قبول کر لی
بچہ اس کے حوالہ کر دیا گیا
اور عورت پر حد جاری کی گئی
رحمت عالم ﴿ص﴾نے اس عورت کی اپنے جرم پر سزا کے لیے آمادگی کی تعریف فرمائی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس تمام واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں معاملہ گواہوں کا بھی نہیں تھا بات سیدھے سادھے اعتراف جرم کی تھی لیکن اس کے باوجود رحمت عالم ﴿ص﴾ نے بار بار اس عورت کو موقع دیا کہ وہ چلی جائے اور اعتراف جرم سے باز آجائے لیکن یہ اسلامی تربیت کا اثر تھا کہ وہ خاتون اپنے جرم کی سزا کو خندہ پیشانی سے قبول کرنے کے لیے تیار تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام نے چادر اور چار دیواری کی حرمت کو بھی قائم رکھا ہے اور کسی کے گھر میں داخل ہونے کے لیے ضابطہ اخلاق بھی متعین کر دیا ہے کیا اس ضابطہ اخلاق کی رو سے بھی طالبات کے ایکشن کا جواز تلاش کیا جا سکتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترمہ مہوش علی کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات بھی قابل غور ہیں!
کہ اگر یہ معاملہ بدکاری کا تھا تو اس موقع پر شیعہ کافر کا نعرہ کیوں لگایا گیا
اور کیا بدکاری کے مجرموں کے بدلے میں اپنے کسی گرفتار ساتھیی کی رہائی کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے؟
اور یہ کہ اگر طالبات نے درست ایکشن کیا اور وہ عورتیں واقعی بدکار تھیں تو اسلام کی ٹھیکیدار طالبات نے ان پر حد جاری کر کے انکو کیفر کردار تک کیون نہیں پہنچایا اور وہ اسلام احکام پر سودے بازی کیوں کرنے لگیں
محترمہ مہوش کی یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اگر آج طالبات کے اس فعل کو جائز تسلیم کر لیا جائے تو کل کسی بھی علاقے میں اکثریتی فرقہ اقلیتی فرقہ کو اصلاح دین کے نام پر کچلنے کا مجاز قرار پائے گا اور یہ ضروری نہیں کہ اس کا شکار کوئی ایک مخصوص فرقہ ہو
جس علاقے میں جس فرقہ کی اکثریت ہوگی وہی لوگوں کو مذہب بدلنے پر مجبور کرتا رہے گا
ایران کے صفوی حکمرانوں کی مثال آپ کے سامنے ہے
 

ابوشامل

محفلین
جواب

محترمہ! یہ آپ کی مرضی ہے کہ آپ جواب دیں یا نہ دیں، ویسے کہ افسردگی کس بات کی؟ خیر تو ہے نا؟۔

اب موضوع کی طرف آتے ہیں:
محترمہ سب سے پہلی بات یہ کہ آپ آئندہ مجھے کم از کم بی بی سی کا حوالہ نہیں دیں گی۔ کیونکہ میں اس پر ہر گز یقین نہیں رکھتا اور رکھ بھی کیسے سکتا ہوں۔ چلیے چھوڑیے اسلام یا مسلمانوں کے متعلق خبروں کے حوالہ جات کو، پاکستان سے تو بڑی محبت ہے نا ہم سب کو؟ آپ کا یہی بی بی سی 6 ستمبر 1965ء کو پاکستان پر بھارت کے حملے کے بعد خبر نشر کرتا ہے کہ "لاہور پر بھارتی فوج نے قبضہ کرلیا"۔
آپ کی نظر میں بی بی سی معتبر ہے جو لندن سے چلتا ہے اور مقامی سطح پر چھپنے والا سب سے بڑا اخبار جنگ غیر معتبر، حالانکہ وہ روشن خیالوں کا اخبار تصور کیا جاتا ہے اور میں نے تو کسی "انتہا پسند" اخبار کا حوالہ بھی نہیں دیا اگر ان کے حوالے دوں تو شاید مجھے اردو محفل پر ہی بلاک کردیا جائے۔ اگر جنگ ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے تو بی بی سی کی کون ضمانت لے گا کہ وہ درست خبر نشر کررہا ہے؟۔

جامعہ حفصہ والوں نے جو بھی کاروائی کی میں پہلے بھی وضاحت کر چکا ہوں کہ میں اس کا حامی نہیں، چاہے وہ فرقہ وارانہ ہو یا جہاد کے نام پر ہو کیونکہ موجودہ صورتحال میں اسلام کے حوالے سے ہم پر بڑی نازک ذمہ داریاں ہیں اور اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ حرکات سے مسلمانوں کا موقف مزید کمزور ہوجاتا ہے لیکن میں مخالف صرف متعصب نظریات کا ہوں۔ اور میں نے امام ابن تیمیہ کا نام صرف اور صرف تمثیل کے طور پر لیا تھا اور میرا مقصد ہر گز ان کا اور جامعہ حفصہ کا تقابل کرنا نہیں تھا۔

اغواء ہونے والی خواتین کے قضیے کے حوالے سے میں مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ کسی ایسے شخص کو سمجھانا بھینس کے آگے بین بجانا ہے جو سب کچھ پڑھنے کے بعد بھی الٹے سوالات کرے۔ کیا آپ کو جامعہ حفصہ میں ہونے والی پریس کانفرنس کا علم نہیں؟ اس میں آنٹی شمیم نے کیا کہا؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر جی سکس میں بدکاری کے کتنے اڈے ہیں جو پولیس کی سرپرستی میں چلتے ہیں؟ اگر نہیں معلوم اور نہ آپ نے وہاں جا کر دیکھا ہے تو معاملے پر بحث کرنے سے کیا فائدہ؟

دوسری بات اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ عراق میں 4 سے 7 لاکھ انسان اصلاح پسند گروپوں نے مارے ہیں؟ آپ لوگ کیوں تعصب کی عینک لگائے پھرتے ہیں؟ کیا ان میں سے ایک بھی امریکہ نے نہیں مارا؟ امریکہ کیا وہاں چنے بیچنے کے لیے گیا ہے؟ کیا وہ وہاں مظلوموں کی طرح ایک کونے میں پڑا ہوا ہے اور ملک میں جتنی بدامنی اور لاقانونیت ہے وہ اصلاح پسند گروپوں نے مچائی ہوئی ہے؟ کیا آپ کو پہلی عراق جنگ 1991ء سے دوسری عراق جنگ 2003ء کے دوران بھوک اور کم خوراکی سے مرنے والے کئی لاکھ عراقی بچے یاد نہیں؟ جو امریکہ اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باعث مرے۔ عراق اور افغانستان کے موجودہ تمام حالات اور واقعات کا ذمہ دار سراسر امریکہ اور اس کے حلیف ہیں اور یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے، اگر کوئی اس کو جھٹلاتا ہے تو وہ اپنے آپ کو دھوکے میں رکھ رہا ہے۔

آخری بات 4 گواہوں کے حوالے سے آپ کو تمام تر تفصیلات شاکر القادری صاحب دے چکے ہیں اور میں ان کے نقطۂ نظر کا حامی ہوں۔

اصل میں ہم سب نظریۂ ضرورت کے مارے ہوئے ہیں، جب سوشلزم کا چرچا تھا تو بھٹو نے اسلام کے ساتھ سوشلزم کی پخ لگا کر عوام کو بے وقوف بنایا، جب افغانستان پر روس نےحملہ کیا تو ضیاء نے اسی نظریۂ ضرورت کے تحت جہاد کے فلسفے کو اجاگر کیا اور پوری دنیا کے اسلام پسند روس کےخلاف بر سر پیکار ہو گئے لیکن جب روس ہار گیا تو اس کی ضرورت نہ رہی پھر جمہوریت کا راگ الاپا گیا، بے نظیر اور نواز شریف کو دو دو بار وزارت عظمی ملی لیکن جب کام نہ بنا اور جہاد کے گذشتہ فلسفے کے اثرات ختم ہونے کے بجائے مزید تقویت پاتے رہے تو اس کو ختم کرنے کے لیے مشرف کو سامنے لایا گیا اور پھر وہی نظریۂ ضرورت، روشن خیالی و اعتدال پسندی "ایجاد" کی گئی اور آج ہم سب اسی کے بوجھ تلے دبے جارہے ہیں۔ اگر ہم ضیاء کے دور میں ہوتے تو شاید اسی طرح تمام لوگ جہاد کے دلائل میں گفتگو کررہے ہوتے (شاید!!)۔ لیکن اب چونکہ زمانہ نام نہاد روشن خیالی اور اعتدال پسندی کا ہے اس لیے ہر کوئی بڑھ چڑھ کر اس کا پیروکار بن رہا ہے کیونکہ بحیثيت مجموعی ہم چڑھتے سورج کے پجاری ہیں۔
 

سیفی

محفلین
مہوش علی نے کہا:
مجھے علم ہے کہ ابو شامل آپ جنگ اخبار کے اس تراشے کے پیچھے پناہ لینے کی کوشش کریں گے، مگر یہ خاصی عبث ہو گی کیونکہ میڈیا ڈس انفارمیشن پھیلاتا ہے اور مومنین کو اللہ نے ہدایت کی ہے کہ کوئی خبر آئے تو فاسق و فاجر کی پہچان کر کے ہی یقین کریں۔

جنگ اخبار تو فاسق و فاجر ہے مگر درج ذیل خبر جس پر آپ نے یقین کر کے لمبی چوڑی پوسٹ لکھ ڈالی وہ کہاں کے صادق و امین ہیں۔

مہوش علی نے کہا:
مظلوم خواتین کا اہم انٹرویو بی بی سی پر

انٹرویو سے جو باتیں میرے سامنے آ رہی ہیں، وہ یہ ہیں:

یہ دو رنگی چہ معنی دارد۔۔۔۔۔۔۔۔


مہوش علی نے کہا:
‌میں بہت افسردگی میں مبتلا تھی اور کچھ لکھنے کو موڈ میں نہ تھی، مگر آپ نے مخاطب کیا ہے تو میں اس واقعے کے متعلق اپنی ناقص رائے مختصر الفاظ میں بیان کیے دیتی ہوں۔

‌‌‌

آپ افسردہ نہ ہوں۔۔۔۔۔لال مسجد والوں نے یہ کاروائی شیعہ مسلک کے لوگوں کے خلاف نہیں کی۔۔۔۔۔۔ورنہ ادھر ان کے پڑوس میں اور بھی بہت شیعہ حضرات رہتے ہیں۔۔۔۔۔

مجھے ذاتی طور پر انتظامیہ کے بہت سے لوگوں نے بتایا ہے کہ مذکورہ خاتون اتنی بااثر تھی کہ پولیس اس پر ہاتھ ڈالنے سے کنی کتراتی تھی۔۔۔۔۔آپ دور بیٹھے بی بی سی پر بھروسہ نہ کریں ۔۔۔جو لوگ اس کے پڑوس میں رہتے ہیں ان کی بات بھی وزن رکھتی ہے۔۔۔۔

اور درج ذیل خبر بھی دیکھ لیں۔۔۔۔۔ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے خود اس عورت کے مکروہ دھندے کے بارے اعتراف کیا ہے۔۔۔



مہوش علی نے کہا:
1۔ اگر یہ خواتین واقعی قحبہ خانہ چلا رہی تھیں تو پھر اپنے نعرے کے مطابق ان پر جہاد مکمل کیوں نہیں کر دیا اور پھر آخر میں یوں چھوڑ دینے کا کیا مطلب؟

اصول کے مطابق کوئی اگر منافقت سے بھی اپنے گناہوں سے تائب ہوجائے اس پر سزا نہیں لگائی جاتی۔۔۔۔کیا کہتی ہیں آپ ؟؟

میں آپ سے پھر یہی کہوں گا کہ بی بی سی کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے۔۔۔۔اور آپ اپنے ہی الفاظ کی لاج رکھا کریں کہ “جب آپ کے پاس کوئی فاسق فاجر خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیں “

اور فرقہ واریت سے گریز کے سبق دیتے ہوئے خود بھی اس سے گریز کریں کہ اگر آپ کے کسی ہم مسلک یا ہم مشرب سے کوئی گناہ سرزد ہو اور اس پر کوئی لعن طعن یا پکڑ دھکڑ ہو تو عصبیت سے کام نہ لیں۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر میری باتیں آپ کو گراں گزریں تو معذرت۔۔۔۔بخدا میرا آپ سے ذاتی اختلاف کوئی نہیں۔۔۔

‌‌‌
 

جیسبادی

محفلین
کچھ دنوں پہلے مشرف صاحب نے بتایا تھا کہ "لاپتہ افراد" missing peoples (جس کا سپریم کورٹ میں بھی چرچا تھا) کو ایجنسیوں نے نہیں غائب کیا بلکہ جہادی تنظیموں کے ہتھے چڑھ گئے۔

اب انھوں نے ثبوت پیش کیا ہے کہ اسلامآباد میں یہ مدرسہ/جہادی لوگ اغوا کر سکتا ہے، تو باقی جگہ بھی کر سکتا ہے۔

بہت سے لوگوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اس مدرسہ کے ربط ایجنسیوں سے رہے ہیں۔

ان دو خبروں کو ملا کر پڑھیں تو بات سمجھ میں آتی ہے۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
بہت ہی مفید بحث چل رہی ہے جزاک اللہ
میں مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ کی کتاب میں پڑھ رہا تھا
اسلام کے دشمنوں یا گمراہوں کی طرف سے شبہات وتحریفات کے جوابات کا انتظام ، اسلام کا کلمہ بلند کرنے اور معاند دشمنوں کو زیر وزبر کرنے کے لیے جہاد ۔ url=]http://www.urduweb.org/mehfil/viewtopic.php?t=7005ڈاکٹر شیر علی شاہ کا بیان جو جامعہ حفصہ میں جمعے کے دن ہوا مزید تفصیل کے لیے ہیا کلک کریں[/url]

جمعہ 30 مارچ 2007
السلام علیکم
واجدحسین
 

مہوش علی

لائبریرین
السلام علیکم

میں کوشش کر رہی تھی کہ سب سے پہلے یہ تحقیقات کرنے کی کوشش کروں کہ وہ کون سے مجاہدین ہیں جنہیں کشمیر میں پکڑا گیا ہے اور ان "خواتین" کو کیوں دھمکی دی جا رہی تھی کہ ان کشمیری مجاہدین کو رہا کریں۔

بات پھر بھی مکمل طور پر واضح نہیں ہو سکی، مگر جہاں تک ہوئی ہے نہ صرف یہ کہ مضحکہ خیز ہے، بلکہ ۔۔۔۔۔ (میرے پاس اسے بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں)۔

جہاں تک مجھے پتا چلا ہے تو ان کشمیری مجاہدین کو کسی اہل تشیع نے نہیں پکڑا ہوا، بلکہ انڈیا اور پاکستانی حکومت نے مل کر کچھ مجاہدین کو پکڑا تھا۔

اب ان جامعہ حفصہ والوں کو پروپیگنڈا کے زور پر یہ یقین دلایا گیا ہے کہ شیعہ نہ صرف کافر ہیں، بلکہ تمام شیعہ ہندو حکومت اور یہودی حکومتوں کے کارندے ہیں اور اسی بنیاد پر وہ ان خواتین کو دھمکیاں دے رہے تھے کہ ان مجاہدین کو رہا کیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آگے اس فتنے کا آپ خود اندازہ لگا لیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
کہ مجھ پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ میں نے بی بی سی کا حوالہ کیوں دیا۔

افسوس کہ مگر کسی کو یہ توفیق نہیں ہوئی کہ ایک دفعہ اس لنک پر جا کر دیکھ لیا جاتا کہ وہاں ہے کیا، اور کیا واقعی اس پر اعتراض بھی کیا جا سکتا ہے کہ نہیں۔

اس لنک پر بی بی سی کی "اپنی رپورٹنگ" کے حوالے سے کچھ چیز موجود نہیں تھی، بلکہ یہ ان خواتین کا "آزادی" حاصل کرنے کے بعد "پہلا آزاد انٹرویو" تھا جو کہ پورے میڈیا نے لیا تھا اور بی بی سی کا اس میں کوئی حصہ نہیں تھا۔

تو پھر کیوں اس "آزاد انٹرویو یا آزاد پریس کانفرنس" جس میں ان خواتین کو پہلی مرتبہ آزادی کے ساتھ موقع ملتا ہے کہ وہ اپنے پر بیتی ہوئی داستان اپنی بے گناہی میں سنا سکیں، اُسے صرف اس لیے رد کر دیا جائے کہ صرف ایک غیر ملکی جریدے کو یہ توفیق ہوتی ہے کہ وہ اس کو اپنے اخبار میں جگہ دیں؟

ابو شامل صاحب، آپ نے اپنی تحریر میں لکھا ہے:

کیا آپ کو جامعہ حفصہ میں ہونے والی پریس کانفرنس کا علم نہیں؟


تو کیا میں آپ سے پوچھ سکتی ہوں کہ کیوں آپ اُس پریس کانفرنس کو ترجیح دے رہے ہیں جو جامعہ حفصہ کے تحت ہو رہی ہے، مگر اُس "آزاد پریس کانفرنس" کو صرف اس لیے رد کر رہے ہیں کیونکہ ایک غیر ملکی جریدہ اسے شائع کر رہا ہے؟
 

مہوش علی

لائبریرین
سیفی:
اگر میری باتیں آپ کو گراں گزریں تو معذرت۔۔۔۔بخدا میرا آپ سے ذاتی اختلاف کوئی نہیں۔۔۔

سیفی برادر،
اگر آپ کو لگے کہ میں غلط راہ پر جا رہی ہوں اور واقعی فرقہ بندی میں مبتلا ہو رہی ہوں، تو آپ کو کھل کر حق حاصل ہے کہ مجھے اس راہ سے روکیں اور تنقید کریں۔

اور واقعی اس مسئلے میں ان دو گروہوں کی موجودگی نے مسئلے کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔

بہرحال، اس واقعے کے متعلق تو شروع سے میری رائے یہ تھی کہ کسی بھی گروہ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اصلاح امت کے نام پر قانون کو اپنے ہاتھ میں لے (اور یہ بات اُس وقت کی ہے جب یہ خبر باہر نہیں آئی تھی کہ ان خواتین کا تعلق اہل تشیع سے ہے)۔

\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

بی بی سی کے حوالے سے آپ نے لکھا ہے:
جنگ اخبار تو فاسق و فاجر ہے مگر درج ذیل خبر جس پر آپ نے یقین کر کے لمبی چوڑی پوسٹ لکھ ڈالی وہ کہاں کے صادق و امین ہیں۔
۔۔۔۔۔۔ یہ دو رنگی چہ معنی دارد۔۔۔۔۔۔۔۔


میں نے اوپر ابو شامل صاحب کے اسی سوال کا جواب دیا ہے۔

ویسے مجھے لگ رہا ہے کہ آپ نے ایک مرتبہ بھی اس لنک پر جا کر تحقیق کرنے کی زحمت نہیں کی ہے، ورنہ آپ کو اس "دو رنگی" کے معنی معلوم ہو جاتے۔

\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

آگے آپ مزید تحریر کرتے ہیں:

مجھے ذاتی طور پر انتظامیہ کے بہت سے لوگوں نے بتایا ہے کہ مذکورہ خاتون اتنی بااثر تھی کہ پولیس اس پر ہاتھ ڈالنے سے کنی کتراتی تھی۔۔۔۔۔آپ دور بیٹھے بی بی سی پر بھروسہ نہ کریں ۔۔۔جو لوگ اس کے پڑوس میں رہتے ہیں ان کی بات بھی وزن رکھتی ہے۔۔۔۔

اور درج ذیل خبر بھی دیکھ لیں۔۔۔۔۔ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے خود اس عورت کے مکروہ دھندے کے بارے اعتراف کیا ہے۔۔۔


آپ نے جس خبر کا حوالہ دیا ہے (جو کی تصویری صورت میں ہے) مجھے پتا نہیں آپ نے اسے کہاں سے حاصل کیا ہے۔


دوسرا یہ کہ میں پہلے عرض کر چکی ہوں کہ "آزاد انٹرویو" میں میں بہت کچھ دیکھ رہی تھی، اور مجھے علم ہوا کہ:

۔ یہ گھرانا عسرت و افلاس و غربت کا نظارہ دے رہا ہے اور گھر کے در و دیوار اس کے گواہ ہیں۔

۔ خاتون شمیم کے بیانات بہت واضح ہیں کہ قرضہ ادا کرنے کے لیے گھر کے زیور بیچنے پڑ رہے ہیں۔

۔ اور گھر کے زیوروں کی کل مقدار ہے "دس تولے سونا" (یعنی دو چھوٹے چھوٹے سونے کے سیٹ"


کیا واقعی یہ یقین کر لیا جائے کہ یہ مفلس گھرانہ اتنی قوت اور اثر رکھتا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسران کو گریبانوں سے پکڑ لیا جاتا ہے؟

فی الحال تو ایک بھی ایسا ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے جس کی بنیاد پر ان خواتین کو واقعی موردِ الزام ٹہرا کر سزا دی جا سکے ۔

\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

اور میں نے ایک سوال کیا تھا کہ:


1۔ اگر یہ خواتین واقعی قحبہ خانہ چلا رہی تھیں تو پھر اپنے نعرے کے مطابق ان پر جہاد مکمل کیوں نہیں کر دیا اور پھر آخر میں یوں چھوڑ دینے کا کیا مطلب؟

اس کے جواب میں آپ نے لکھا ہے:


اصول کے مطابق کوئی اگر منافقت سے بھی اپنے گناہوں سے تائب ہوجائے اس پر سزا نہیں لگائی جاتی۔۔۔۔کیا کہتی ہیں آپ ؟؟


آپ کہیں ہم سے مذاق تو نہیں فرما رہے؟

میں اس پر صرف یہ کہوں گی کہ منافقت دل کی تہوں کا کام ہے، اور اس پر توبہ ہے۔

مگر اگر کوئی بدکاری کے عمل میں مبتلا ہے، تو یہ "عملی گناہ" ہے جس کی سزا بھی جسمانی ہے۔

مگر اس معاملے میں جامعہ والوں نے "توبہ" کی سزا دے کر اپنی ایک نئی "خود ساختہ" شریعت قائم کی ہے۔

آپ مانیں نہ مانیں، مگر جامعہ والوں کا یہ قدم صرف سیاسی تھا، اور وہ ملک میں اپنا نام بنانے کے لیے ایسی حرکتیں کر رہے ہیں۔

\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

مزید آپ تحریر فرما رہے ہیں:


اور فرقہ واریت سے گریز کے سبق دیتے ہوئے خود بھی اس سے گریز کریں کہ اگر آپ کے کسی ہم مسلک یا ہم مشرب سے کوئی گناہ سرزد ہو اور اس پر کوئی لعن طعن یا پکڑ دھکڑ ہو تو عصبیت سے کام نہ لیں۔۔۔۔

اگر میں غلطی پر ہوں تو اللہ تعالیٰ مجھے صحیح راہ کی ہدایت کرے۔ آمین۔

بدکاری کے اڈوں کے خلاف بے شک کاروائیاں ہونی چاہیے ہیں، مگر یہ چیز حکومت کا حق ہے۔ اور اگر یہ نہیں ہو گا تو بہت سے دیگر مسائل کھڑے ہو جائیں گے۔

دیکھئے، آپ کو میری اس معاملے میں فرقہ پرست عصبیت نظر آ گئی، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر کیا وجہ ہے کہ آپ کو ذیل کے فتنے نظر نہیں آ سکے؟

پہلا فتنہ: جامعہ کی طرف سے "شیعہ کافر" کے نعروں کو شیرِ مادر سمجھ کر کیوں ہضم کیا جا رہا ہے؟

اب کیا میں آپ کو "دو رخیاں" مزید دکھاؤں؟

کیا وجہ ہے کہ جب Pop مسلمانوں کو دھشت گرد کہتا ہے تو اس کے خلاف تو فورا مظاہرے شروع ہو جاتے ہیں؟ مگر جب یہ انتہا پسند دیگر مسلمانوں کو "کافر" کہتے ہیں تو کسی کو مظاہرے کرنے کی زحمت نہیں ہوتی اور اسکے خلاف عملی جہاد نہیں ہوتا؟

ذرا بتائیں تو مسلمان کو دھشت گرد کہنا بڑا گناہ ہے یا پھر "کافر"؟

یہ وہی بات ہے جو میں نے پہلے ہی ان جہادیوں کے متعلق کہی تھی۔۔۔ یعنی پاکستان میں مندر گرجے گرائے جاتے رہیں، مگر یہ جہادی اصلاح پسند کان و لب بند کیے بیٹھے رہتے ہیں، مگر طیش انہیں صرف اُس وقت آتا ہے جب ہندو بابری مسجد کا نام لیں۔

بلکہ میں تو واقعات کا مشاہدہ کرنے کے بعد یوں محسوس کر رہی ہوتی ہوں کہ جو کچھ یہ ہندو انتہا پسند انڈیا میں اقلیتوں کے ساتھ کر رہے ہیں، وہی کچھ یہ پاکستانی انتہا پسند پاکستان میں دوسری اقلیتوں کے ساتھ کر رہے ہیں۔

\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

اور شاید کفن میں آخری کیل یہ بات ثابت ہو اگر آپ جامعہ کے ان دھمکیوں پر نظر ڈال لیں جو ان خواتین کو دی گئیں کہ وہ کشمیری مجاہدین کو رہا کروائیں۔

اگر اب بھی آپ کو یہ فتنے نظر نہیں آتے اور آپ ایسی اصلاح کے قائل ہیں، تو آپکو اپنی رائے کا حق حاصل ہے۔ بہرحال میں دنیا کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کی قائل ہوں اور آگہی آ جانے کے بعد میں اس سے منہ نہیں موڑ سکتی۔ اور اللہ تعالیٰ ہماری قوم پر اپنا خصوصی رحم و کرم فرمائے۔ امین۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ابو شامل صاحب، مزید یہ کہ آپ نے عراق اور افغانستان کے حوالے سے لکھا تھا:

دوسری بات اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ عراق میں 4 سے 7 لاکھ انسان اصلاح پسند گروپوں نے مارے ہیں؟ آپ لوگ کیوں تعصب کی عینک لگائے پھرتے ہیں؟ کیا ان میں سے ایک بھی امریکہ نے نہیں مارا؟ امریکہ کیا وہاں چنے بیچنے کے لیے گیا ہے؟ کیا وہ وہاں مظلوموں کی طرح ایک کونے میں پڑا ہوا ہے اور ملک میں جتنی بدامنی اور لاقانونیت ہے وہ اصلاح پسند گروپوں نے مچائی ہوئی ہے؟ کیا آپ کو پہلی عراق جنگ 1991ء سے دوسری عراق جنگ 2003ء کے دوران بھوک اور کم خوراکی سے مرنے والے کئی لاکھ عراقی بچے یاد نہیں؟ جو امریکہ اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باعث مرے۔ عراق اور افغانستان کے موجودہ تمام حالات اور واقعات کا ذمہ دار سراسر امریکہ اور اس کے حلیف ہیں اور یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے، اگر کوئی اس کو جھٹلاتا ہے تو وہ اپنے آپ کو دھوکے میں رکھ رہا ہے۔


میں اس بات کی قائل نہیں کہ ایک فتنے کو چھپانے کے لیے دوسرے فتنے کی آڑ لی جائے۔
امریکی اقدامات سے جو معصوم جانیں تلف ہوئی ہیں، وہ بہت بڑا فتنہ ہیں اور قابلِ مذمت ہے، مگر اس چیز کو بنیاد بنا کر موضوع پھیر دینا قرینِ انصاف نہیں۔

یہی دوسرے فتنے کی آڑ غصب شدہ جگہ پر مسجد بنانے کے معاملے میں لی گئی تھی۔

مگر اس آڑ بنانے سے پھر بھی میری نظر سے وہ لاکھوں معصوم جانیں تڑپتی ہوئی غائب نہیں ہو پا رہی جو کہ ان جہادیوں نے اصلاح کے نام پر خون میں لت پت کی ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
واجدحسین نے کہا:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
بہت ہی مفید بحث چل رہی ہے جزاک اللہ
میں مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ کی کتاب میں پڑھ رہا تھا
اسلام کے دشمنوں یا گمراہوں کی طرف سے شبہات وتحریفات کے جوابات کا انتظام ، اسلام کا کلمہ بلند کرنے اور معاند دشمنوں کو زیر وزبر کرنے کے لیے جہاد ۔ url=]http://www.urduweb.org/mehfil/viewtopic.php?t=7005ڈاکٹر شیر علی شاہ کا بیان جو جامعہ حفصہ میں جمعے کے دن ہوا مزید تفصیل کے لیے ہیا کلک کریں[/url]

جمعہ 30 مارچ 2007
السلام علیکم
واجدحسین

واجھ برادر،

امید ہے کہ آپ ہمیں دشمنوں یا گمراہوں کی طرف سے یہ شبہات یا تحریفات نہیں سمجھتے :) یہ بس ایک فکری اختلاف ہے، جسے زیادہ سے زیادہ آپ فقہ کی زبان میں "اجتہادی اختلاف" کہہ لیں۔ اور بے شک ہم سب کے نظر میں امت کی بہتری ہی ہے۔ انشاء اللہ۔

ویسے کیا آپکو پتا ہے کہ مفتی شفیع کے بیٹے مولانا فضل الرحمان صاحب نے جامعہ حفصہ کی طالبات کے اس عمل کو "بے وقوفی" قرار دیا ہے؟
(امید ہے کہ آپ مولانا شفیع کے ان فرزند کو دشمن یا گمراہ یا شبہات پھیلانے والا نہیں سمجھتے ہوں گے)ّ

والسلام۔
 

مہوش علی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
فضل الرحمن غالباً مفتی محمود کے صاحبزادے ہیں۔

جی نبیل بھائی، شکریہ کہ آپ نے میری غلطی کی اصلاح کر دی۔
مزید یہ کہ مجھے مولانا فضل الرحمان اور مفتی منیب، ساجد نقوی، جماعت اسلامی وغیرہ کے موقف بی بی سی پر ہی پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے یہاں کلک کریں

میں نے کوشش کی کہ کسی اور اخبار میں بھی مفتی حضرات کے موقف سننے کو مل جائیں، مگر کامیابی نہیں ہوئی۔
 

اظہرالحق

محفلین
مہوش آپ نے واقعٰی ہی اچھے دلائیل سے بات کی ہے ، اللہ کرے ہم سچ کو سمجھ سکیں

مجھے صرف ایک بات بتانی تھی ، جو آپ نے لکھی تھی کہ آنٹی شمیم بہت غریب ہے ، آج ٹی ون پر ان محترمہ کا انٹرویو دیکھا تو پتہ چلا کہ بقول انکے انکی آمدن ایک لاکھ سے بڑھ کر ہے اور ایک سو ایکڑ سے اوپر انکی آراضی ہے ۔ ۔۔ اب اس کو میں کم از کم غربت نہیں مان سکتا ۔ ۔ ۔ کم از کم پاکستان کے لحاظ سے ۔۔ ۔

دوسری بات مدرسے کے متحمن اور آنٹی شمیم دونوں کی باتیں سن کر بہت آسانی سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ سب ڈرامہ ہے جو حکومت رچا رہی ہے اور مدرسہ اور شمیم دونوں مہرے ہیں ۔ ۔ ۔ اور یوں لگتا ہے کہ امریکہ جیسے عراق میں پوری کوشش کر رہا ہے شعیہ سنی فساد بھڑکانے کی ایسی ہی کوشش افغانستان اور پاکستان میں بھی کی جا رہی ہیں ۔ ۔۔ شاید ایران کو تنہا کرنے کا یہ بھی ایک طریقہ ہو ۔ ۔ ۔ میرے خیال میں ان واقعات کو بڑے کینوس پر پھیلا کر دیکھیں تو شاید ۔ ۔ ۔کچھ واضح تصویر نظر آئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اظہر برادر،
یہ ایک لاکھ آمدنی ماہانہ ہے یا سالانہ؟
اور 100 ایکڑ زمین کتنی ہوتی ہے؟ ۔۔۔۔ آپ مجھ سے یہ امید نہیں رکھ سکتے کہ مجھے ان پاکستانی اراضی سسٹم کا کچھ علم ہو گا :)
میرے فرشتوں کو بھی علم نہیں کہ ایک ایکڑ کتنا بڑا ہوتا ہے اور پاکستان میں 100 ایکڑ زمین رکھنے والا شخص کتنا پیسہ کماتا ہے۔
(ہو سکتا ہے کہ زمین زمین پر منحصر ہو کہ کتنا منافع حاصل ہوتا ہو)

بہرحال بی بی سی والی پریس کانفرنس میں آنٹی شمیم نے بتایا تھا کہ انکے پاس کل 10 تولے سونا ہے، اور اس میں سے بھی کچھ حصہ بیچ کر انہیں قرض ادا کرنے کے لیے رقم چاہیے ہے۔ اور انکے گھر کے در و دیوار تو واقعی یہ حالت بیان نہیں کر رہے تھے کہ اُنکی کمائی ایک لاکھ روپے ماہانہ ہے۔
 

اظہرالحق

محفلین
مہوش علی نے کہا:
اظہر برادر،
یہ ایک لاکھ آمدنی ماہانہ ہے یا سالانہ؟
اور 100 ایکڑ زمین کتنی ہوتی ہے؟ ۔۔۔۔ آپ مجھ سے یہ امید نہیں رکھ سکتے کہ مجھے ان پاکستانی اراضی سسٹم کا کچھ علم ہو گا :)
میرے فرشتوں کو بھی علم نہیں کہ ایک ایکڑ کتنا بڑا ہوتا ہے اور پاکستان میں 100 ایکڑ زمین رکھنے والا شخص کتنا پیسہ کماتا ہے۔
(ہو سکتا ہے کہ زمین زمین پر منحصر ہو کہ کتنا منافع حاصل ہوتا ہو)

بہرحال بی بی سی والی پریس کانفرنس میں آنٹی شمیم نے بتایا تھا کہ انکے پاس کل 10 تولے سونا ہے، اور اس میں سے بھی کچھ حصہ بیچ کر انہیں قرض ادا کرنے کے لیے رقم چاہیے ہے۔ اور انکے گھر کے در و دیوار تو واقعی یہ حالت بیان نہیں کر رہے تھے کہ اُنکی کمائی ایک لاکھ روپے ماہانہ ہے۔


محترمہ شمیم کے اپنے الفاظ میں انکی ماہانہ آمدن ایک لاکھ سے زیادہ ہے ، یہ خیال رہے کہ ہمارے ملک میں چار پانچ ہزار روپے ماہانہ کمانے والے کو خط غربت سے اوپر تصور کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔

اور یہ بات غلط ہے کہ محترمہ شمیم کسی بوسیدہ گھر میں رہتی ہیں ، رات کو ٹی وی ون پر جو انکے اور انکے محلے والوں کا تفصیلاً انٹرویو تھا ، اس میں مجھے تو کہیں عُسرت کے آثار نظر نہیں آئے ۔ ۔ دوسری بات میں خود یہاں پر (شارجہ میں) ایک ایسی فیملی کو جانتا ہوں ، جو یہ “شریفانہ“ کام انتہائی شریفانہ طریقے سے کرتے ہیں ، اور پوری فیملی اس کاروبار میں مبتلا ہے ، میں اور بہت سے دوسرے دوست انہیں دل سے برا نہیں جانتے بلکے زبان سے بھی بہت بار کہ چکے ہیں اور چند لوگوں نے یہاں کے قانون کو بھی اطلاع دی ہے مگر جب قانون خود ان سے مستفید ہو رہا ہو تو اس پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا، یہاں کے ایک اخبار گلف نیوز میں بھی کئی بار نشاندہی کی گئی مگر کچھ اثر نہیں ہوا ۔ ۔ اور اب یہاں یہ حال ہے کہ پوری روانی کے ساتھ یہ گنگا بہ رہی ہے اور لوگ اس میں اشنان کئے جا رہے ہیں ۔ ۔ اگر اس ملک میں جہاں پر بہت سارے لوگوں کے بقول امن ہے اور قانون کی حکمرانی ہے ایسا ہے تو پاکستان میں کیسا ہو گا ؟ اور دوسری بات جو اہم ہے اگر آپ انکے گھر جائیں تو آپکو کچھ بھی نہیں ملے گا پلنگ سے لیکر دیوار پر لگے زنگ آلود شیشے تک سب سے غربت ٹپکتی ہے اور انکے اپنے بقول انکی روزانہ کی آمدن بعض دفعہ دو سے چار ہزار درھم یعنی تقریباً ایک ہزار ڈالر یومیہ ہو جاتی ہے ۔ ۔ ۔ اگر آپ کو میری بات پر شک ہو تو آپکا کوئی بھی عزیز یا جاننے والا اگر یہاں یو اے ای میں ہو تو اس سے پوچھیے گا یہاں کیا حشر ہے ۔ ۔ پاکستان جہاں قانون کے لمبے ہاتھ صرف بے گناہوں اور مجبور و لاچار لوگوں تک ہیں ، وہاں کا حال میں سمجھ سکتا ہوں ۔ ۔ ۔ بلکے آپ بھی سمجھ سکتے ہیں ، ہمارے ایک بلاگر دوست نے بہت درست تجزیہ کیا تھا کہ ہم مسلمان صرف از صرف دولت کے پجاری اور مادر پدر آزادی کے حواری بن کہ رہ گئے ہیں ۔ ۔ ۔ہمیں مذہب سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ۔ ۔ اور ہم بھی مغربی طرز معاشرت کو نہ صرف اپنانا چاہتے ہیں بلکے اس سے بھی مزید آزاد ہونے چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

اور ہاں ایک ایکڑ آراضی اچھی خاصی ہوتی ہے ، اب مجھے کنورژن کا علم نہیں ورنہ میں بتا دیتا ، ویسے بھی اسلام آباد میں ایک چھوٹا سا گھر رکھنے والا بھی ۔ ۔ ۔ لکھ پتی ضرور ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

جیسا میں نے پہلے بھی لکھا تھا کہ یہ سب شعیہ سنی فساد کرانے کا بہانہ ہے ، ورنہ ۔۔ ۔ ۔ عوام اس وقت کسی بھی پھڈے میں نہیں پڑنا چاہتے ، جسکا ثبوت یہ ہے کہ کسی بھی گلی میں اب آپ کو مشرف مخالف زیادہ ملیں گے ۔ ۔ ۔ ۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم

بحوالہ
kitabistan 21 century dictionary By bashir a. qurashi
4840 sq yds = 1acr
4840 سکوئیر گز = 1 ایکڑ کے

السلام علیکم
 

ابوشامل

محفلین
وعلیکم السلام مہوش صاحبہ! امید ہے آپ خیریت سے ہوں گی۔

مجھے خوشی ہے کہ آپ نہ صرف تمام باتوں کو غور سے پڑھتی ہے بلکہ ان کے حوالے سے تحقیق کے بعد گفتگو کرتی ہیں۔ یہ رویہ چونکہ آج کل کے دور میں ناپید ہوتا جارہا ہے اس لیے یہ قابل ستائش ہے۔ بغیر نظریے کے جانوروں کی طرح زندگی گذارنے سے بدرجہا بہتر ہے کہ آدمی نظریات اور اصولوں کے ساتھ زندگی گذارے۔ ہمارا اختلاف صرف نظریاتی یا معاملات کو دوسری نظر سے دیکھنے کا ہے، کسی کو نیچا دکھانا یا "شکست" دینا ہرگز ہمارا مقصد نہیں بلکہ "اختلاف امت کے لیے رحمت ہے (حدیث )" کے مصداق شاید ہم کسی اچھے نتیجے پر پہنچ جائیں۔

خیر آپ کی گفتگو سے اندازہ ہوا کہ آپ جامعہ حفصہ کے معاملے کو شیعہ سنی تنازع کا حصہ قرار دینے پر مُصر ہيں حالانکہ اصل بات یہ نہیں۔ گذشتہ دنوں جیو نیوز پر ڈاکٹر شاہد مسعود کا پروگرام "میرے مطابق" دیکھنے کا اتفاق ہوا جو شاید آپ نے بھی دیکھا ہو۔ اگر نہیں دیکھا تو یو ٹیوب وغیرہ پر شاید آگیا ہو وہاں دیکھ لیں اس سے جامعہ حفصہ والوں کا موقف کھل کر سامنے آیا ہے کیونکہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے اس میں غازی عبدالرشید کے علاوہ طالبات سے بھی گفتگو کی ہے۔ اس میں کہیں بھی میزبان کی جانب سے یا مہمانوں کی جانب سے شیعہ سنی معاملے کی گفتگو سامنے نہیں آئی حتی کہ شاہد مسعود نے کئی تلخ سوالات کے باوجود اس حوالے سے ان سے ایک سوال بھی نہیں کیا۔ بہرحال کیونکہ آپ دونوں نقطۂ نظر دیکھنے کا حامی ہیں اس لیے میں چاہتا ہوں کہ آپ بھی وہ والا پروگرام دیکھیں۔

معذرت کے ساتھ بی بی سی کے حوالے کے بارے میں بات پر ناراض نہ ہوں، میں ایک صحافی ہوں اس لیے سمجھتا ہوں کہ الفاظ کا ہیر پھیر کیا ہوتا ہے؟ آپ کے خیال میں "انہوں نے کہا" اور "ان کا کہنا ہے" میں کیا فرق ہے"؟ شاید ایک عام قاری کے ذہن میں یہ سوال ابھرتا ہی نہ ہو لیکن ایک پیشہ ور کی حیثیت سے میں جانتا ہوں کہ دونوں الفاظ میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ بالکل اسی طرح یورپ اور امریکہ وغیرہ میں ہونے والے واقعات سے نظریں چراکر مسلم ممالک ہونے والے اپنے مطلب کے چھوٹے سے چھوٹے واقعات کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنا بی بی سی کا مقصد اولین رہا ہے۔ غیرت کے نام پر قتل ہو، توہین رسالت کا قانون، حدود آرڈیننس، مدارس، ملا اور اس سے ملتے جلتے دیگر واقعات پر خبریں تو پاکستان کے میڈیا سے قبل بی بی سی پر آجاتی ہیں، کیا پھُرتی ہے!!۔ وسعت اللہ خان نے اپنے حالیہ کالم میں وہی بات کی ہے جو چند افراد یہاں کررہے ہیں کہ اہم واقعے کو چھپانے یا ایک نیا تاثر قائم کرنے کے لیے جامعہ حفصہ کے معاملے کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔ انہیں تو شاید اس لیے رکھا گیا ہے کہ بی بی سی کی نام نہاد "غیرجانبداری" کا بھرم قائم رہے۔

مذکورہ گھرانے کی "غربت و افلاس" کا احوال تو شاید آپ نے اظہر صاحب سے سن لیا ہے۔ اس لیے اس بارے میں مزید نہیں کہنا چاہتا۔

آپ نے بدکاری کے اڈوں کے خاتمے کو حکومت کا حق قرار دیا ہے حالانکہ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم سب کا فرض ہے کہ برائی کو روکیں چاہیں کسی بھی طریقے سے۔ پاکستان کی موجودہ حکومت تو مادر پدر آزاد اور فحاشی کے کلچر کو پروان چڑھا رہی ہے اور میڈیا پر "کوٹھے"، "طوائف" اور لڑکے لڑکیوں کی دوستی کو دکھانا بچوں کا کھیل بن گیا ہے۔ اگر یقین نہیں تو جیو، ہم، آج، ٹی وی ون، اے آر وائی اور دیگر چینل دیکھ لیں۔ یہاں تو حکومت خود چاہتی ہے کہ گلی گلی قحبہ خانے اور شراب خانے کھل جائیں۔ ایک ایسے ملک میں جس کی پارلیمنٹ کی پیشانی پر کلمہ درج ہے کیا وہاں یہ سب زیب دیتا ہے؟۔ بھئی یہاں ایک وقت میں ایک چیز چل سکتی ہے یا اسلام یا کفر، اگر کفر اختیار کرنا ہے تو اسلام سے پیچھا چھڑالیں اور واضح اعلان کردیں کہ پاکستان "اسلامی جمہوریہ پاکستان" نہیں لیکن اس دو رنگی کا کیا فائدہ کہ آپ نام تو اسلام کا لیں اور کام تمام اس کے خلاف کریں۔

آپ بتائیں گی مجھے کہ حکومت نے کتنے اڈے بند کیے؟ شراب، کباب، شباب، جوا یہ سب پولیس کی زیر سرپرستی ہورہا ہے تو کیا ہم اس وقت کا انتظار کریں جب یہ غلاظتیں ہمارے گھر تک میں داخل ہوجائیں، آپ خود سوچ کر بتائیں (معذرت کے ساتھ) کیا آپ چاہتی ہیں کہ یہ برائیاں آپ کے اپنے گھر میں عام ہوں، اگر آپ کا جواب ہاں ہے تو میں اس بحث میں مزید حصہ نہیں لے سکتا اگر نہیں تو اپنے رویے پر نظر ثانی کریں۔

دوسری بات آپ کو یہ غلط فہمی کب سے ہو گئی کہ پاکستان میں مندر اور گرجے گرائے جارہے ہیں، یہاں کراچی میں میرے گھر کے سامنے مندر ہے، حالانکہ اس کے قریب کوئی بڑی ہندو آبادی بھی نہیں اور یہ پاکستان کے قیام سے قبل سے قائم ہے، یقین کریں کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد کسی نے اس کی طرف نظر اٹھا کر نہیں دیکھا، حالانکہ وہ مین اسٹاپ پر واقع ہے اور وہیں پر بابری مسجد کی شہادت کے خلاف مظاہرہ بھی ہوا تھا۔

میں بقول آپ کے "فتنے" کو چھپانے کے لیے حقیقی فتنے کی آڑ نہیں لے رہا بلکہ وہ حقیقت آپ کو دکھا رہا ہوں جس سے آپ نظریں چرا رہی ہیں بلکہ شاید اس کو تسلیم نہیں کررہیں۔ امریکی اقدامات کو صرف قابل مذمت کہہ دینے سے اس کا کچھ نہیں بگڑے گا، یہ "مذمت" کا لفظ تو اپنی اہمیت ہی کھو گیا ہے، اس مذمت کے لفظ کی اہمیت ہی کیا ہے اب؟ کہ کسی بھی واقعے پر کوئی بھی شخص گھر بیٹھے یہ بیان داغ دے کہ میں اس کی مذمت کرتا ہوں اس سے واقعے کے پس پردہ محرکات کا کیا بگڑے گا؟ کچھ بھی نہیں۔

میرے لیے اور آپ کے لیے گھر بیٹھے کہہ دینا آسان ہے لیکن حالات کا مقابلہ کرنا بہت مشکل۔ ہم اور آپ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ عراق میں ایک عام آدمی کی کیا صورتحال ہے؟ وہ کس طرح زندگی گذار رہا ہے؟ ایک شخص جس کے سامنے اس کے باپ اور بھائی کو قتل کردیا جائے، بہنوں اور ماؤں کی عزت لوٹی جائے اور گھر کو تباہ کردیا جائے، وہ کیا کرسکتا ہے؟ وہ آپ فلسطین اور عراق میں دیکھ رہی ہیں کہ کس طرح نوجوان اپنی سب سے پیاری چیز "زندگی" کو بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کررہے۔ ہم اور آپ شاید ان کی کیفیت کا اندازہ نہیں لگا سکتے بلکہ اگر ہم ان کی جگہ پر ہوتے تو شاید ہم بھی یہی کرتے (شاید!!)

آپ جتنا دوسرے "فتنے" (بقول آپ کے) کے پیچھے پڑی ہوئی ہیں اتنا اگر آپ بڑے فتنے (اسلام اور مسلمان دشمنی) کے بارے میں کہہ دیتیں تو میں تسلیم کرتا کہ آپ دونوں کو ایک نظر سے دیکھ رہی ہيں لیکن اس دھاگے میں آپ کے انداز سے واضح جانبداری جھلک رہی ہے۔
اگر کوئی بات بری لگی ہو تو ایک بار پھر معذرت!!
 
Top