عبد الرحمٰن
محفلین
رونقِ کل اولیاء ، یا غوثِ اعظم دستگیر
پیشوائے اَصفیاء ، یا غوثِ اعظم دستگیر
آپ ہیں پیروں کے پیر اور آپ ہیں روشن ضمیر
آپ شاہ اَتقیاء ، یا غوثِ اعظم دستگیر
اولیاء کی گردنیں ہیں آپ کے زیرِ قدم
یا امام الاولیاء ، یا غوثِ اعظم دستگیر
تھر تھراتے ہیں شہا جِنات تیرے نام سے
ہے ترا وہ دبدبہ ، یا غوثِ اعظم دستگیر
پیدا ہوتے ہی رکھے رَمضان میں روزے ، دن میں دودھ
کا نہ اِک قطرہ پیا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
جس طرح مُردے جِلائے اس طرح مُرشِد میرے
مردہ دل کو بھی جِلا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
اہل مَحشر دیکھتے ہی حشر میں یوں بول اُٹھے
مرحبا صد مرحبا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
آپ جیسا پیر ہوتے کیا غرض دَر دَر پھروں
آپ سے سب کچھ ملا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
گو ذلیل وخوار ہوں بدکار و بدکردار ہوں
آپ کا ہوں آپ کا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
راستہ پُر خار، منزل دُور، بَن سُنسان ہے
المدد اے رہنما! ، یا غوثِ اعظم دستگیر
غوث اعظم آئیے میری مدد کے واسطے
دشمنوں میں ہوں گھِرا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
آفتیں بھی دُور ہوں ، رنج و بلا کافور ہوں
از طُفیلِ مصطفے ، یا غوثِ اعظم دستگیر
اِذن دو بغداد کا ہر اک عقیدت مند کو
گیارہویں والے شہا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
میٹھے مُرشِد حاضِری کو اِک زمانہ ہوگیا
در پہ پھر مجھ کو بُلا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
میرے میٹھے میٹھے مُرشِد آئیے نا خواب میں
واسِطہ سرکار کا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
اپنی الُفت کی پلا کر مے مجھے یا مُرشِدی
مست اور بیخود بنا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
لمحہ لمحہ بڑھ رہا ہے ہائے! عصیاں کا مرض
دیجئے مجھ کو شِفا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
مُرشِدی مجھ کو بنا دے تو مریضِ مصطفٰے
ازپئے احمد رضا! ، یا غوثِ اعظم دستگیر
اپنے رب سے مصطفٰے کا غم دلا دے مُرشِدی
ہاتھ اٹھا کے کر دعا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
اب سرہانے آؤ مُرشِد اور مجھے کلمہ پڑھاو
دم لبوں پر آگیا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
ہے یہی عطار کی حاجت مدینے میں مرے
ہوعنایت سیِدا ، یا غوث اعظم دستگیر
(وسائل بخشش از مولانا الیاس عطار قادری)
پیشوائے اَصفیاء ، یا غوثِ اعظم دستگیر
آپ ہیں پیروں کے پیر اور آپ ہیں روشن ضمیر
آپ شاہ اَتقیاء ، یا غوثِ اعظم دستگیر
اولیاء کی گردنیں ہیں آپ کے زیرِ قدم
یا امام الاولیاء ، یا غوثِ اعظم دستگیر
تھر تھراتے ہیں شہا جِنات تیرے نام سے
ہے ترا وہ دبدبہ ، یا غوثِ اعظم دستگیر
پیدا ہوتے ہی رکھے رَمضان میں روزے ، دن میں دودھ
کا نہ اِک قطرہ پیا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
جس طرح مُردے جِلائے اس طرح مُرشِد میرے
مردہ دل کو بھی جِلا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
اہل مَحشر دیکھتے ہی حشر میں یوں بول اُٹھے
مرحبا صد مرحبا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
آپ جیسا پیر ہوتے کیا غرض دَر دَر پھروں
آپ سے سب کچھ ملا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
گو ذلیل وخوار ہوں بدکار و بدکردار ہوں
آپ کا ہوں آپ کا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
راستہ پُر خار، منزل دُور، بَن سُنسان ہے
المدد اے رہنما! ، یا غوثِ اعظم دستگیر
غوث اعظم آئیے میری مدد کے واسطے
دشمنوں میں ہوں گھِرا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
آفتیں بھی دُور ہوں ، رنج و بلا کافور ہوں
از طُفیلِ مصطفے ، یا غوثِ اعظم دستگیر
اِذن دو بغداد کا ہر اک عقیدت مند کو
گیارہویں والے شہا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
میٹھے مُرشِد حاضِری کو اِک زمانہ ہوگیا
در پہ پھر مجھ کو بُلا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
میرے میٹھے میٹھے مُرشِد آئیے نا خواب میں
واسِطہ سرکار کا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
اپنی الُفت کی پلا کر مے مجھے یا مُرشِدی
مست اور بیخود بنا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
لمحہ لمحہ بڑھ رہا ہے ہائے! عصیاں کا مرض
دیجئے مجھ کو شِفا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
مُرشِدی مجھ کو بنا دے تو مریضِ مصطفٰے
ازپئے احمد رضا! ، یا غوثِ اعظم دستگیر
اپنے رب سے مصطفٰے کا غم دلا دے مُرشِدی
ہاتھ اٹھا کے کر دعا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
اب سرہانے آؤ مُرشِد اور مجھے کلمہ پڑھاو
دم لبوں پر آگیا ، یا غوثِ اعظم دستگیر
ہے یہی عطار کی حاجت مدینے میں مرے
ہوعنایت سیِدا ، یا غوث اعظم دستگیر
(وسائل بخشش از مولانا الیاس عطار قادری)
مدیر کی آخری تدوین: