روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

محمداحمد

لائبریرین
یعنی اس حکومت نے ڈالر کی قیمت بڑھنے پر ماضی کی طرح سینٹرل بینک کے ریزرو مارکیٹ میں نہیں پھینکے بلکہ مزید ریزروز سعودیہ سے مانگ لئے جس سے ڈالر کی اڑان رک گئی۔ یہی اسٹریٹجی پچھلی حکومتوں کے پاس کیوں نہیں تھی؟

پچھلی حکومت کو بھی سعودیہ نے غالباً اسی مقصد کے لئے تین ارب روپے دیے تھے۔
 

وصی اللہ

محفلین
ہمیں تو عمران خان نے یہی شعور دیا ہے کہ جب پٹرول مہنگا ہو اور ڈالر کی قیمت بڑھ جائے تو سمجھ لو کہ وزیر اعظم چور ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہمیں تو عمران خان نے یہی شعور دیا ہے کہ جب پٹرول مہنگا ہو اور ڈالر کی قیمت بڑھ جائے تو سمجھ لو کہ وزیر اعظم چور ہے۔
ہاں عمران خان کی بس یہ والی بات یاد ہے جو کہ بالکل جھوٹ ہے۔ باقی اس کی صحیح باتیں سب بھول چکے ہیں
 

وصی اللہ

محفلین
ہاں عمران خان کی بس یہ والی بات یاد ہے جو کہ بالکل جھوٹ ہے۔ باقی اس کی صحیح باتیں سب بھول چکے ہیں
چلیں کسی طور یہ بات تو سامنے اور ماننے میں آئی کہ عمران خان جھوٹ بولتے ہیں۔۔۔ ویسے جسے چپڑاسی نہ رکھنے کے دعوے تھے اُسے۔۔۔۔ اِسے شاید تھوک کر چاٹنا کہتے ہیں۔۔۔ اور جو باتیں حکومت میں آنے سے قبل اسٹیبلشمٹ کے حوالے سے کہتے رہے ہیں۔۔۔وہ کیا تھیں۔۔۔ اور کیا ہوئیں۔۔۔ بقول مشتاق احمد یوسفی اُردو میں اس کے لیے بہت بُرا لفظ ہے۔۔۔ مولا خوش رکھے ان باتوں کا یہ مطلب بالکل بھی نہیں کہ میں نون لیگ کا حمایتی ہوں کیونکہ اکثر دیکھنے میں یہی آتا ہے کہ اس طرح باتوں کے جواب میں لوگ نواز و شہباز کی کرپشن کے بارے میں گفتگو کرنا شروع کر دیتے ہیں۔۔
 

سیما علی

لائبریرین

انٹر بینک میں ڈالر 57 پیسے سستا ہو کر 169.97 روپے کا ہو گیا​

کراچی ( ڈیلی پاکستان آن لائن) انٹربینک میں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھونے کے بعد ڈالر کی اڑان روزبروز نیچے آرہی ہے ، آج بھی ڈالر 57 پیسے سستا ہوا جس کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 169.97 پیسے پر بند ہوا۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 70 پیسے کم ہوئی جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر 170 روپے 80 پیسے کا فروخت ہو ا۔۔۔۔۔۔
 

علی وقار

محفلین
قصور صرف عمران خان کی نا اہلیت کا نہیں، دیگر با اثر طبقات بھی برابر کے ذمہ دار ہیں۔ ایک بندہ کرپٹ نہیں، نا اہل ہے مگر جو ان کے حواری اور بعض وزیر مشیر ہیں، ان کی کرپشن کی داستانیں زبان زد عام ہیں۔ ان سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کے علاوہ کئی سابقہ اور حاضر سروس جرنیل بھی بظاہر بری طرح کرپشن میں ملوث ہیں۔ عمران خان کی اصلاح احوال کی کوششیں شاید اسی لیے بے سود ثابت ہوتی ہیں کہ پیسہ کہیں نہ کہیں سے آ جائے تو اسے مختلف حیلے بہانوں سے ہڑپ کر لیا جاتا ہے۔ میری نظر میں عمران خان کا اصل قصور یہ ہے کہ ان میں انتظامی صلاحیت کا فقدان ہے جو کہ ملک چلانے کے لیے درکار ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ انہیں جب محسوس ہو گیا تھا کہ ٰمافیاز ٰ اور اتحادی ان کے کام میں روڑے اٹکار رہے ہیں تو انہیں تب ہی مستعفی ہو جانا چاہیے تھا مگر وہ اقتدار کی کرسی کا مزا لوٹنے اور مخالفین پر جملہ بازیوں میں مصروف رہے جس سے قوم کو کچھ خاص فائدہ نہ ہوا۔ اب تو وہ قریب قریب سبھی رہا ہو چکے ہیں اور اٹھلاتے پھرتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
انتظامی صلاحیت کا فقدان ہے جو کہ ملک چلانے کے لیے درکار ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ انہیں جب محسوس ہو گیا تھا کہ ٰمافیاز ٰ اور اتحادی ان کے کام میں روڑے اٹکار رہے ہیں تو انہیں تب ہی مستعفی ہو جانا چاہیے تھا مگر وہ اقتدار کی کرسی کا مزا لوٹنے اور مخالفین پر جملہ بازیوں میں مصروف رہے جس سے قوم کو کچھ خاص فائدہ نہ ہوا۔ اب تو وہ قریب قریب سبھی رہا ہو چکے ہیں اور اٹھلاتے پھرتے ہیں۔
بہت عمدہ تجزیہ ۔۔اور سب سے افسوسناک صورت کہ ہوم ورک صفر کیا گیا وہی شیخ رشید اور میلے ٹھیلے والوں جیسی باتیں وہی شاہ محمود قریشی جو اب بھی سمجھ رہے ہیں کہ وہ اسٹوڈنٹ لیڈر ہیں اور 2021 میں 1989 کی سیاست کرنا چاہتے ہیں 😢😢😢😢😢😢
 

جاسم محمد

محفلین
قصور صرف عمران خان کی نا اہلیت کا نہیں، دیگر با اثر طبقات بھی برابر کے ذمہ دار ہیں۔ ایک بندہ کرپٹ نہیں، نا اہل ہے مگر جو ان کے حواری اور بعض وزیر مشیر ہیں، ان کی کرپشن کی داستانیں زبان زد عام ہیں۔ ان سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کے علاوہ کئی سابقہ اور حاضر سروس جرنیل بھی بظاہر بری طرح کرپشن میں ملوث ہیں۔ عمران خان کی اصلاح احوال کی کوششیں شاید اسی لیے بے سود ثابت ہوتی ہیں کہ پیسہ کہیں نہ کہیں سے آ جائے تو اسے مختلف حیلے بہانوں سے ہڑپ کر لیا جاتا ہے۔ میری نظر میں عمران خان کا اصل قصور یہ ہے کہ ان میں انتظامی صلاحیت کا فقدان ہے جو کہ ملک چلانے کے لیے درکار ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ انہیں جب محسوس ہو گیا تھا کہ ٰمافیاز ٰ اور اتحادی ان کے کام میں روڑے اٹکار رہے ہیں تو انہیں تب ہی مستعفی ہو جانا چاہیے تھا مگر وہ اقتدار کی کرسی کا مزا لوٹنے اور مخالفین پر جملہ بازیوں میں مصروف رہے جس سے قوم کو کچھ خاص فائدہ نہ ہوا۔ اب تو وہ قریب قریب سبھی رہا ہو چکے ہیں اور اٹھلاتے پھرتے ہیں۔
بہت عمدہ تجزیہ ۔۔اور سب سے افسوسناک صورت کہ ہوم ورک صفر کیا گیا وہی شیخ رشید اور میلے ٹھیلے والوں جیسی باتیں وہی شاہ محمود قریشی جو اب بھی سمجھ رہے ہیں کہ وہ اسٹوڈنٹ لیڈر ہیں اور 2021 میں 1989 کی سیاست کرنا چاہتے ہیں 😢😢😢😢😢😢
پورے نظام کو تیزاب سے دھونے کی ضرورت ہے۔ کرپشن کا الزام جس پر ثابت ہوا وہ بیماری کے نام پرجیل سے سیدھا لندن پہنچا دیا گیا۔ اور جس کی بیٹی نے تیمارداری کیلئے ضمانت لی تھی وہ مریض پچھلے دو سال سے لندن کی سڑکوں پر دندناتا پھر رہا ہے۔
تقریباً یہی قصہ ایک اور مریض کا ہے جسے عدالت آئین سے غداری پر لٹکانے کا حکم سنا چکی ہے۔ سزا سنانے والی عدالت کالعدم اور جج وفات پا چکا ہے۔ جبکہ وہ مریض دبئی میں پاکستان بھارت کے کرکٹ میچ کے دوران اسٹیڈیم میں پایا گیا ہے۔
ان حالات میں عمران خان کی ایمانداری، اہلیت کوئی معنی نہیں رکھتی۔ کیونکہ سارا نظام بغیر کسی اصول، ضابطے اور قاعدے کے تحت نامعلوم منزل کی جانب رواں دواں ہے۔
 

علی وقار

محفلین
پورے نظام کو تیزاب سے دھونے کی ضرورت ہے۔ کرپشن کا الزام جس پر ثابت ہوا وہ بیماری کے نام پرجیل سے سیدھا لندن پہنچا دیا گیا۔ اور جس کی بیٹی نے تیمارداری کیلئے ضمانت لی تھی وہ مریض پچھلے دو سال سے لندن کی سڑکوں پر دندناتا پھر رہا ہے۔
تقریباً یہی قصہ ایک اور مریض کا ہے جسے عدالت آئین سے غداری پر لٹکانے کا حکم سنا چکی ہے۔ سزا سنانے والی عدالت کالعدم اور جج وفات پا چکا ہے۔ جبکہ وہ مریض دبئی میں پاکستان بھارت کے کرکٹ میچ کے دوران اسٹیڈیم میں پایا گیا ہے۔
ان حالات میں عمران خان کی ایمانداری، اہلیت کوئی معنی نہیں رکھتی۔ کیونکہ سارا نظام بغیر کسی اصول، ضابطے اور قاعدے کے تحت نامعلوم منزل کی جانب رواں دواں ہے۔
جی ہاں، مگر جو عمران خان کے اتحادی ہیں اور شاید سر تا پا کرپشن میں لتھڑے پڑے ہیں، انہیں اس لیے گوارا کر تے رہے ہیں اور اب بھی کر رہے ہیں کہ بصورت دیگر اقتدار ہاتھ سے جاتا رہتا۔ اس کا مطلب ہے کہ عمران خان کی مدد سے ٰباغیوں ٰکو کچلا گیا، وہ بھی اس اسٹیبلشمنٹ کے اس جھانسے میں آ گئے اوربالآخر روایتی سیاست دان ہی ثابت ہوئے۔ آج بھی ان کا زیادہ تر زور مخالفین کی آواز دبانے پر مرکوز ہے مگر انہوں نے چونکہ عوامی سطح پر بڑی تبدیلی لانے کے لیے کوئی ٹھوس ہوم ورک نہیں کیا تھا (جس کی طرف اوپر سیما آپا نے درست طور پر اشارہ کیا ہے) تو اس لیے حالات متوقع طو پر ابتر ہیں۔ اب دو برس میں وہ کیا تیر ماریں گے، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ ان دو برسوں میں کسی ایسے بڑے واقعہ کے منتظر ہیں جو انہیں سیاسی شہادت سے ہمکنار کرے تاکہ وہ دندناتے ہوئے الیکشن کے میدان میں اتریں۔ فی الوقت ان کی مقبولیت کا پہلے سا گراف تو بالکل بھی نہیں ہے اور اس کی بظاہر ایک ہی سب سے بڑی وجہ ہے اور وہ ہے، ہوش ربا مہنگائی، اور مہنگائی کی ایک بہت بڑی وجہ بیڈ گورننس بھی ہے۔
 

زیک

مسافر

انٹر بینک میں ڈالر 57 پیسے سستا ہو کر 169.97 روپے کا ہو گیا​

کراچی ( ڈیلی پاکستان آن لائن) انٹربینک میں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھونے کے بعد ڈالر کی اڑان روزبروز نیچے آرہی ہے ، آج بھی ڈالر 57 پیسے سستا ہوا جس کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 169.97 پیسے پر بند ہوا۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 70 پیسے کم ہوئی جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر 170 روپے 80 پیسے کا فروخت ہو ا۔۔۔۔۔۔
اسحاق ڈار والی پالیسیاں اپنا کر روپے کی قیمت کنڑول کر رہے ہیں۔ جاسم عارف میں ذرا سی شرم ہوتی تو ڈار کے خلاف اپنے مراسلے ہی حذف کر دیتا
 

سیما علی

لائبریرین
ان حالات میں عمران خان کی ایمانداری، اہلیت کوئی معنی نہیں رکھتی۔ کیونکہ سارا نظام بغیر کسی اصول، ضابطے اور قاعدے کے تحت نامعلوم منزل کی جانب رواں دواں ہے۔
ہم آپ سے متفق ہیں ایمانداری تک تو صحیح پر جہاں ہوم زیرو پرسینٹ ہو وہاں اہلیت بھی صفر ہوجاتی ہے ۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسحاق ڈار والی پالیسیاں اپنا کر روپے کی قیمت کنڑول کر رہے ہیں۔ جاسم عارف میں ذرا سی شرم ہوتی تو ڈار کے خلاف اپنے مراسلے ہی حذف کر دیتا
اسحاق ڈار مفرور روپے کو مصنوعی اوور ویلیو کرتے کرتے ریل ایفکٹو ایکسچینج ریٹ کو ۱۲۰ تک لے گیا تھا۔ اس حکومت میں یہی ریٹ آج بھی ۱۰۰ کے آس پاس ہے یعنی بالکل نارمل ہے۔
33-D826-A9-D1-C3-40-F8-9-EB2-980-C00003-EFF.jpg
 

زیک

مسافر
اسحاق ڈار مفرور روپے کو مصنوعی اوور ویلیو کرتے کرتے ریل ایفکٹو ایکسچینج ریٹ کو ۱۲۰ تک لے گیا تھا۔ اس حکومت میں یہی ریٹ آج بھی ۱۰۰ کے آس پاس ہے یعنی بالکل نارمل ہے۔
33-D826-A9-D1-C3-40-F8-9-EB2-980-C00003-EFF.jpg
2020 میں ختم ہونے والے گراف جو 2021 کے دلائل پر استعمال کر دیا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
اب یہ ریئل ایفیکٹو ایکسچینج ریٹ کیا بلا ہے؟
یہ طے کرتا ہے کہ کسی ملک کی کرنسی اپنے ٹریڈنگ پارٹنرز کے مقابلہ میں کتنا بڑھ رہی ہے یا گر رہی ہے۔ اسے سو کے اردگرد رہنا چاہئے۔ ن لیگ کے دور میں یہ ۱۲۰ تک پہنچ گیا تھا
 
Top