سید شہزاد ناصر
محفلین
محترم سید زبیر کے دھاگے میں خواجہ عزیز الحسن مجذوب کی غزل پڑھی مزید کلام کی جستجو ہوئی یہ غزل ہاتھ لگر محترم سید زبیر صاحب کی محبتوں کی نظر کرتا ہوں
رہنے دو چپ مجھے نہ سنو ماجرائے دل
میں حال دل کہوں تو ابھی منہ کو آئے دل
میں حال دل کہوں تو ابھی منہ کو آئے دل
سمجھے کون کس سے کہوں راز ہائے دل
دل ہی سے کہہ رہا ہوں ماجرائے دل
کب تک یہ ہائے ہائے جگر ہائے ہائے دل
کر رحم اے خدائے جگر، اے خدائے دل
دو لفظوں ہی میں کہدیا سب ماجرائے دل
خاموش ہوگیا ہے کوئی کہہ کے ہائے دل
آتے نہیں ہیں سننے میں اب نالہائے دل
سنسان کیوں پڑی ہے یہ ماتم سرائے دل
ہوتا ہوں محو لذت دید قضائے دل
باغ و بہار زیست ہیں یہ داغ ہائے دل
اب ہوچکی ہے جرم سے زائد سزائے دل
جانے دو بس معاف بھی کردو خطائے دل
ہر ہر ادا بتوں کی ہے قاتل برائے دل
آخر کوئی بچائے تو کیونکر بچائے دل
اتنا بھی کوئی ہوگا نہ صبر آزمائے دل
سب سے لگائے تم سے نہ کوئی لگائے دل
اک سیل بے پناہ ہے ہر اقتضائے دل
ایسا بھی ہائے کوئی نہ پائے جو پائے دل
مجذوب تو بھی غیر خدا سے لگائے دل
عشق بتاں ہے بندہ حق ناسزائے دل
از حضرت خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمہ اللہ