الف نظامی
لائبریرین
رہِ الفت نہایت مختصر معلوم ہوتی ہے
ہمیں ہر راہ تیری رہگزر معلوم ہوتی ہے
ہمیں یہ زندگی اک دردِ سر معلوم ہوتی ہے
نہ ہونا چاہیے ایسا مگر معلوم ہوتی ہے
مصیبت میں اک ایسا وقت بھی آتا ہے انساں پر
ذرا سی چھاوں بھی اپنا ہی گھر معلوم ہوتی ہے
نہ ہم بدلے، نہ دل بدلا، نہ رنگِ عاشقی بدلا
مگر بدلی ہوئی تیری نظر معلوم ہوتی ہے
کبھی تم بھی کسی سے دل لگا کر دیکھتے صاحب
ذرا سی چوٹ بھی اک عمر بھر معلوم ہوتی ہے
ہر آہٹ پر مری سانسوں کی لو پھر جاگ اٹھتی ہے
شبِ امید یادوں کا سفر معلوم ہوتی ہے
ہمیں دنیا بھلا کیا راہ سے اپنی لگائے گی
وہ اپنے آپ سے ہی بے خبر معلوم ہوتی ہے
ترے شعروں پہ اتنی داد سرور! سخت حیرت ہے
ہمیں یہ سازشِ اہلِ ہنر معلوم ہوتی ہے
(سرور عالم راز سرور)
آخری تدوین: