بشیر بدر ریت بھری ہے ان آنکھوں میں تم اشکوں سے دھو لینا - بشیر بدر

محمداحمد

لائبریرین

غزل


ریت بھری ہے ان آنکھوں میں تم اشکوں سے دھو لینا
کوئی سوکھا پیڑ ملے تو اُس سے لپٹ کے رو لینا

اُس کے بعد بھی تم تنہا ہو، جیسے جنگل کا رستہ
جو بھی تم سے پیار سے بولے ساتھ اُسی کے ہو لینا

کچھ تو ریت کی پیاس بجھائو جنم جنم سے پیاسی ہے
ساحل پر چلنے سے پہلے اپنے پائوں بھگو لینا

ہم نے دریا سے سیکھی ہے پانی کی پردہ داری
اوپر اوپر ہنستے رہنا، گہرائی میں رو لینا

روتے کیوں ہو دل والوں کی قسمت ایسی ہوتی ہے
ساری رات یوں ہی جاگو گے دن نکلے تو سو لینا


بشیر بدر
 

فاتح

لائبریرین

غزل


کچھ تو ریت کی پیاس بجھائو جنم جنم سے پیاسی ہے
ساحل پر چلنے سے پہلے اپنے پائوں بھگو لینا

ہم نے دریا سے سیکھی ہے پانی کی پردہ داری
اوپر اوپر ہنستے رہنا، گہرائی میں رو لینا

بشیر بدر

بہت شکریہ جانب۔ درج بالا دو اشعار عرصہ دراز سے میرے پسندیدہ اشعار میں شامل ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ہما صاحبہ , اسلم صاحب, خرم صاحب, سارہ خان صاحبہ , فاتح صاحب, محسن حجازی صاحب, محمد وارث صاحب, ملائکہ صاحبہ اور ڈاکٹر عباس صاحب

بہت شکریہ آپ سب کی حوصلہ افزائی کا!
 

غزل




اُس کے بعد بھی بہت تنہا ہو جیسے جنگل کا رستہ
جو بھی تم سے پیار سے بولے ساتھ اُسی کے ہو لینا

کچھ تو ریت کی پیاس بجھائو جنم جنم سے پیاسی ہے
ساحل پر چلنے سے پہلے اپنے پاؤں بھگو لینا

میں نے دریا سے سیکھی ہے پانی کی پردہ داری
اوپر اوپر ہنستے رہنا، گہرائی میں رو لینا


بشیر بدر

بہت ہی اچھی غزل ہے ۔ ۔کچھ الفاظ کی اصلاح میں نے کردی ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت ہی اچھی غزل ہے ۔ ۔کچھ الفاظ کی اصلاح میں نے کردی ہے

پسندیدگی کا شکریہ!

باقی اشعار کا تو میں بھی وثوق سے نہیں کہہ سکتا کیوں کہ میرے پاس بھی کوئی مستند نسخہ موجود نہیں ہے لیکن پہلے شعر میں لفظ "بہت" کے استعمال سے مصرعہ خارج از بحر ہو جاتا ہے ۔ اسے دیکھ لیجے گا۔
 
Top