ریسرچ سے ثابت ہوا ہے

احباب اس پینے پلانے میں ایک نظم آپ کے نظر

عجب سی کشمکش میں ہوں
سمجھ میں کچھ نہیں آتا
میرے گرد و نواح کہتے ہیں
اس کو چھوڑ کے چل دو
دل نا مطمئن ضد پہ اڑا ہے
عجب ہی خفت سے دو چار کر چھوڑا ہے مجھ کو
اگر جی کی سنوں کہتا ہے پی لو
اگر "پی" کی سنوں تو جی نہیں بچتا
تقاضا وقت کا ہے "پی" کے آگے جام پی جائو
ذرا خود مست ہو جائو
ذرا مدہوش ہو جائو
ذرا بے ہوش ہو جائو
اگر پینے سے جی اٹھے تو پی جائو
پھر اپنا "پی" منانے میں تمہارے جی میں جو آئے
وہ کر جائو
پھر اّڑ جائو
کہ بن " پی" کے جہاں میں کیا کرو گے
یہ پینا ہی جہاں میں کام آئے گا
بس اک "پی" کے لئے ہی بزم میں مستی ہے ساری
ازل سے ابد تک بس "پی" ہی "پی" ہے
ذرا سی چوک اس پینے میں گر ہوگئی
ٹھکانے ہوش آجائیں گے پھر تو
یہ پنا کام نہ آئے گا پھر تو
نہ جینے میں مزہ آئے گا پھر تو
چلو پھر بزم میں آ‏غاز "پی" رکھیں
پھر اس پینے پلانے سے
سراپا "پی" کا ہو جائے
یہ عالم جی میں ہو جائے
 
وہ لیجئے ہوتا ہے.
الفاظ توڑ کر لکھنا درست نہیں. :)
آپکا حکم سر آنکھوں پے ۔۔بھاڑ میں جائے ادب و احترام۔۔ہم نے تو عاجزی میں لکھ ڈالے تھے الگ الگ ۔۔۔کیا پتہ تھا املاء کی غلطی کہلائے گا۔۔۔خیر ہم آئندہ خوب احتیاط کریں گے۔۔
 
Top