ریلوے سے کرپٹ پاکستان میں کوئی ادارہ نہیں، چیف جسٹس

ریلوے سے کرپٹ پاکستان میں کوئی ادارہ نہیں، چیف جسٹس
حسیب بھٹی27 جنوری 2020

5e2e95ed1b8ab.jpg

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی —فائل فوٹو: عدالت عظمیٰ ویب سائٹ
چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے ریلوے خسارہ کیس میں ادارے کی آڈٹ رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ ریلوے سے کرپٹ پاکستان میں کوئی ادارہ نہیں۔

عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کی، اس دوران ریلوے کی آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی، جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہونے کے بجائے مینول ہے، جس کو ریلوے وزارت درکار ہے، (اسے) پہلے خود ریلوے کا سفر کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ ریلوے کا پور محکمہ سیاست میں پڑا ہوا ہے، روز حکومت گرا رہا ہے اور بنا رہا ہے، ریلوے سے کرپٹ پاکستان میں کوئی ادارہ نہیں، ریلوے میں کوئی چیز درست انداز میں نہیں چل رہی۔

عدالت عظمیٰ میں وزیر ریلوے کا نام لیے بغیر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزارت سنبھالنا ان کا کام نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ محکمہ ریلوے میں نہ مسافر ہیں نہ مال گاڑیاں چل رہی ہیں، ریلوے پر سفر کرنے والا ہر فرد خطرے میں سفر کر رہا ہے، نہ ریلوے اسٹیشن درست ہیں نہ ٹریک اور نہ سگنل ٹھیک ہیں۔

اسی دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ریلوے کو اربوں روپے کا خسارہ ہورہا ہے، رپورٹ نے واضح کردیا کہ ریلوے کا نظام چل ہی نہیں رہا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دنیا بلٹ ٹرین چلا کر مزید آگے جارہی ہے لیکن پاکستان میں آج بھی ہم اٹھارویں صدی کی ریل چلا رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مسافر گاڑیوں کا حال دیکھیں، ساتھ ہی پوچھا کہ ریلوے میں جو آگ لگی تھی اس معاملے کا کیا ہوا، جس پر وکیل ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ معاملے پر انکوائری ہوئی اور دو افراد کے خلاف کارروائی ہوئی ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چولہے میں پھینکیں اپنی کارروائی کی۔

انہوں نے پوچھا کہ ریلوے کے سی ای او عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے، جس پر وکیل نے کہا کہ سابق سی ای او کو نوٹس کیا گیا ہے موجودہ کو نہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سابق کو کیا گیا تھا، یہ اہم کیس تھا تو موجودہ کو پیش ہونا چاہیے تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بلوا لیں اپنے سی ای او کو، وہ کہاں ہیں؟ جس پر وکیل نے کہا کہ وہ اس وقت لاہور میں ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے وزیرریلوے شیخ رشید احمد، سیکریٹری ریلوے اور سی ای او ریلوے کو منگل (28 جنوری) کو طلب کرتے ہوئے سماعت کو ملتوی کردیا۔
 
Top