لئیق احمدبھائی آپ فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ کے مراسلہ کا جواب دے سکتے ہیں کیا؟ تضادات ان کے رویے میں اور جس قانون کی یہ بات کرتے ہیں وہ اسکی حدود اور شرائط کیا ہیں؟یہ بات تو پہلے بھی خبروں میں آچکی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی جنرل پاشا کے ذریعے ہوئی تھی۔ اور ایوان صدر اس معاملے کو ہینڈل کر رہا تھا۔ اور ڈیوس کی رہائی کے بعد پیپلز پارٹی نے یہ معاملہ پنجاب حکومت کے گلے ڈال کر اس سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی یہ بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔
ڈیوس کے دو جرائم تھے ایک تو بے گناہوں کا قتل اور دوسرا پاکستان کے خلاف جاسوسی ۔
پہلا جرم تو لواحقین نے معاف کر دیا۔ لیکن دوسرے جرم کا مقدمہ ہی درج نہیں کرایا گیا جو کہ اسوقت کی وفاقی حکومت کی ذمہ داری تھی۔
مجھے مشکل یہ ہے کہ مجھے اتنا تو اخبارات کے ذریعے علم ہے کہ ڈیوس کو مکمل سفارتی استثناء نہیں تھا ، مگر کس حد تک تھا اس کامجھے علم نہیں۔ اور اسکے مطابق قانون کیا کہتا ہے اسکا میں اندازہ نہیں کر سکتا۔لئیق احمدبھائی آپ فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ کے مراسلہ کا جواب دے سکتے ہیں کیا؟ تضادات ان کے رویے میں اور جس قانون کی یہ بات کرتے ہیں وہ اسکی حدود اور شرائط کیا ہیں؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ہم نے ہميشہ يہ بات کہی ہے کہ وہ ايک افسوس ناک واقعہ تھا اور زندگيوں کا ضياع المناک تھا۔ لیکن امريکہ نے پہلے دن سے ہی کہا تھا کہ ريمنڈ ڈيوس کو رائج بین الاقوامی معاہدوں کے تحت سفارتی استثنی حاصل تھی۔ اس کيس کا فيصلہ پاکستانی قانون کے عين مطابق اور پاکستانی خودمختاری سے متعلق احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے کيا گيا۔
امريکہ سميت دنيا بھر ميں ايسی کئ مثالیں موجود ہيں جب سفارت کاروں نے اپنے سفارتی عہدے کی بنياد پر کاميابی سے سفارتی استثنی جاصل کی ہے۔
سفارتی استثنی ايک قانونی استثنی ہوتی ہے جو کہ بین الاقوامی طور پر حکومتوں کے مابين ايک معاہدہ ہوتا ہے، جس کا مقصد دوسرے ملک کے سفارت کاروں کے خلاف میزبان ملک کے قوانین کے تحت مقدمہ نہیں چلايا جا سکتا ہے اور نہ ہی پراسیکیوشن کی جا سکتی ہے چاہے جتنا بڑا جرم کيوں نہ ہو البتہ ان کو ملک سے نکالا جا سکتا ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
محترم روحانی بابا آپ بھی سچے ہیں کہ آپ کی کوئی ذاتی دشمنی تھوڑی ہے ان سے اور واقعی اس دفعہ یہ لوگ ٹھیک زرداری کے نقش قدم پر ہیں ،آپ لئیق احمد بھائی کو ہمنوا بنا لیں باقی یہ حق نمک والے کے حوالے سے کام کر رہا ہوں آپ کچھ مدد کر سکیں تو نوازش ہو گیناصر علی مرزا صاحب آج آپ نے یہ مسئلہ حل کرہی دیا کہ لئیق احمد گنجوں کے بےضابطہ وکیل صفائی ہیں
عارف کریم بھائی ، ہم نے آپ کا کیا بگاڑا ہے، اس لنک میں تو پاکستانی زرد صحافت کا کوئی ذکر نہیں ہےپاکستانی زرد صحافت:
http://en.wikipedia.org/wiki/Yellow_journalism
سوہنیوں سانوں تے اک تجربہ کار بندے نے دسیا اے کے میفل نوں سیرئس نی لینا تہ فیر جو دل چ آ یا کہہ دتا ، ویسے ہون لگدا اے اونے ٹھیک ای کہیا اے
جناب میں تو ابھی آپ کے تبصروں سے سیکھ رہا ہوں ۔ جب کچھ پلے پڑے گا تو سانپ کو بھی سدھ کر لیں گے۔ ابھی دوستوں کو ہاتھ کھولنے کا موقع مزید ملنا چاہیے۔ے بھائی قیصرانی پتا نہیں کدھر ہیں آج۔
سوہنیوں سانوں تے اک تجربہ کار بندے نے دسیا اے کے میفل نوں سیرئس نی لینا تہ فیر جو دل چ آ یا کہہ دتا ، ویسے ہون لگدا اے اونے ٹھیک ای کہیا اے
بابا جی نے تے کہیا اے چھڈوں اے گلاں باتاں فیدا کی ،
خود آپ اپنے دام میں صیاد آ گیامیرے پاس تو ریمنڈ ڈیوس کے مسئلے کا بہت اچھا حل تھا لیکن اس پر عمل نہیں ہوا۔ حل یہ تھا کہ
کرزئی کے انعام یافتہ دہشت گرد پاکستانی طالبان ڈیوس کو اغوا کر کے وزیرستان لے جاتے اور وہاں وہ امریکی ڈرون کے میزائل حملے میں جہنم رسید ہوجاتا۔ ٖقصہ ختم
پھر یہ فواد صاحب بھی اعتراض نا کرتے بلکہ فرینڈلی فائر کا بہانہ کر کے افسوس سے کام چلا لیتے
بس اے مہاراج چنگا نہ لگا ، وجہ وی سن لو ہوسکدا میں غلط ہی ہواں تے مہاراج دا مطلب چنگا ہی ہوے فیر وی جرات کر ریا واں ، ویسے بھی یہ رائے ہے رائے تو ہر کوئی دے سکتا ہےاو جناب اس محفل چوں جیہڑا نکل دا اے ہیرا بن کے نکل دا اے۔ مذہب تے سیاست اہدی رگ رگ وچ رچ بس جاندے نے ۔ فیر او کدرے وی ہار نئیں سکدا۔ پاویں رحمان ملک مقابلے وچ ہوئے یا مولانا فضل الرحمن !
جئے محفل مہاراج دی