ریمنڈ ڈیوس۔ اصل حقائق ۔ از جاوید چوہدری

قیصرانی

لائبریرین
:?
جناب میں تو ابھی آپ کے تبصروں سے سیکھ رہا ہوں ۔ جب کچھ پلے پڑے گا تو سانپ کو بھی سدھ کر لیں گے۔ ابھی دوستوں کو ہاتھ کھولنے کا موقع مزید ملنا چاہیے۔ے بھائی قیصرانی پتا نہیں کدھر ہیں آج۔
میں چند دن آؤٹنگ پر رہا ہوں، ابھی واپسی ہوئی ہے :)
 

قیصرانی

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہم نے ہميشہ يہ بات کہی ہے کہ وہ ايک افسوس ناک واقعہ تھا اور زندگيوں کا ضياع المناک تھا۔ لیکن امريکہ نے پہلے دن سے ہی کہا تھا کہ ريمنڈ ڈيوس کو رائج بین الاقوامی معاہدوں کے تحت سفارتی استثنی حاصل تھی۔ اس کيس کا فيصلہ پاکستانی قانون کے عين مطابق اور پاکستانی خودمختاری سے متعلق احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے کيا گيا۔

امريکہ سميت دنيا بھر ميں ايسی کئ مثالیں موجود ہيں جب سفارت کاروں نے اپنے سفارتی عہدے کی بنياد پر کاميابی سے سفارتی استثنی جاصل کی ہے۔

سفارتی استثنی ايک قانونی استثنی ہوتی ہے جو کہ بین الاقوامی طور پر حکومتوں کے مابين ايک معاہدہ ہوتا ہے، جس کا مقصد دوسرے ملک کے سفارت کاروں کے خلاف میزبان ملک کے قوانین کے تحت مقدمہ نہیں چلايا جا سکتا ہے اور نہ ہی پراسیکیوشن کی جا سکتی ہے چاہے جتنا بڑا جرم کيوں نہ ہو البتہ ان کو ملک سے نکالا جا سکتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
واقعی، کچھ عرصہ قبل دیویانی کھوبڑا یا اس سے ملتے جلتے نام سے یہ بات ثابت ہو گئی تھی :)
 

قیصرانی

لائبریرین
سرِدست
1538799_10152093959237183_8410703147269373404_n.jpg
 

قیصرانی

لائبریرین
قیصرانی بھائی جگہ کے بارے میں بھی تھوڑا لکھ دیا کریں۔ معلومات میں اضافہ ہی سہی۔
جگہ
Kalajoki جسے کالایوکی کہتے ہیں، فن لینڈ کے شمال مغربی ساحل پر ہے، چھوٹا سا شہر ہے اور سینڈ ڈیونز یعنی ریتلی پہاڑیوں کی وجہ سے اور خوبصورت ساحل کی وجہ سے مشہور ہے :)
 

Fawad -

محفلین
ڈیوس کے دو جرائم تھے ایک تو بے گناہوں کا قتل اور دوسرا پاکستان کے خلاف جاسوسی ۔
پہلا جرم تو لواحقین نے معاف کر دیا۔ لیکن دوسرے جرم کا مقدمہ ہی درج نہیں کرایا گیا جو کہ اسوقت کی وفاقی حکومت کی ذمہ داری تھی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جب ريمنڈ ڈيوس پاکستان آئے تھے تو امريکی حکومت نے تحريری طور پر حکومت پاکستان کو مطلع کيا تھا کہ ان کی تعنياتی اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں تکنيکی اور انتظامی سٹاف کی حيثيت سے سفارتی کيٹيگری ميں سفارت کار کی حيثيت سے کی گئ تھی۔ ويانا کنونشن کے آرٹيکل 37 کے تحت سفارت خانے کے تکنيکی اور انتظامی عملے کو مکمل طور پر قانونی کاروائ سے استثنی حاصل ہوتی ہے اور کنونشن کے تحت انھيں قانونی طور پر گرفتار يا قيد نہيں کيا جا سکتا۔

جس طريقے سے کچھ تجزيہ نگار اندھادھند انداز ميں ريمنڈ ڈيوس کا ذکر ايک خاص پيرائے ميں کرتے ہيں، اس سے تو يہ تاثر ملتا ہے کہ وہ کوئ ايسا گمنام شخص تھا جسے اچانک ہی دريافت کر ليا گيا ہے اور اس کی ملک میں موجودگی اور حدودواربعہ کے بارے میں کسی کو بھی کچھ پتا نہيں تھا۔

يقينی طور پر حقيقت يہ نہيں ہے۔ جو شخص اپنے نام کا کارڈ اور اپنے پاسپورٹ کے ساتھ سفر کر رہا ہو وہ کوئ ايسا مشکوک کردار نہيں ہو سکتا جو اپنے آپ کو پوشيدہ رکھنے کی کوشش کر رہا ہو۔ اس کے علاوہ پاکستانی ميڈيا پر جن دستاويزات کو دکھايا گيا ہے اس سے يہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستانی اور امريکی افسران کے مابين مراسلے جاری تھے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی حکومت اور وزارت خارجہ پاکستانی ميں ان کی موجودگی سے پوری طرح آگاہ تھی۔ بلکہ حکومت پاکستان نے تو انھيں متعلقہ ويزہ بھی جاری کيا تھا۔

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا کہ يہ ذمہ داری کلی طور پر پاکستانی حکومت کی ہے کہ وہ امريکی سميت پاکستان کے اندر رہنے اور کام کرنے والے ہر غير ملکی شہری کو ضروری تفتيشی مراحل سے گزارے۔ پاکستان ايک خودمختار ملک ہے جو اس بات کا مکمل اختيار رکھتا ہے کہ کسی بھی غير ملکی شخص کا ويزہ منظور يا مسترد کرے۔ اس کام کی تکميل کے ليے درجنوں کی تعداد ميں حکومتی ادارے اور اہلکار موجود ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جب ريمنڈ ڈيوس پاکستان آئے تھے تو امريکی حکومت نے تحريری طور پر حکومت پاکستان کو مطلع کيا تھا کہ ان کی تعنياتی اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں تکنيکی اور انتظامی سٹاف کی حيثيت سے سفارتی کيٹيگری ميں سفارت کار کی حيثيت سے کی گئ تھی۔ ويانا کنونشن کے آرٹيکل 37 کے تحت سفارت خانے کے تکنيکی اور انتظامی عملے کو مکمل طور پر قانونی کاروائ سے استثنی حاصل ہوتی ہے اور کنونشن کے تحت انھيں قانونی طور پر گرفتار يا قيد نہيں کيا جا سکتا۔

جس طريقے سے کچھ تجزيہ نگار اندھادھند انداز ميں ريمنڈ ڈيوس کا ذکر ايک خاص پيرائے ميں کرتے ہيں، اس سے تو يہ تاثر ملتا ہے کہ وہ کوئ ايسا گمنام شخص تھا جسے اچانک ہی دريافت کر ليا گيا ہے اور اس کی ملک میں موجودگی اور حدودواربعہ کے بارے میں کسی کو بھی کچھ پتا نہيں تھا۔

يقينی طور پر حقيقت يہ نہيں ہے۔ جو شخص اپنے نام کا کارڈ اور اپنے پاسپورٹ کے ساتھ سفر کر رہا ہو وہ کوئ ايسا مشکوک کردار نہيں ہو سکتا جو اپنے آپ کو پوشيدہ رکھنے کی کوشش کر رہا ہو۔ اس کے علاوہ پاکستانی ميڈيا پر جن دستاويزات کو دکھايا گيا ہے اس سے يہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستانی اور امريکی افسران کے مابين مراسلے جاری تھے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی حکومت اور وزارت خارجہ پاکستانی ميں ان کی موجودگی سے پوری طرح آگاہ تھی۔ بلکہ حکومت پاکستان نے تو انھيں متعلقہ ويزہ بھی جاری کيا تھا۔

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا کہ يہ ذمہ داری کلی طور پر پاکستانی حکومت کی ہے کہ وہ امريکی سميت پاکستان کے اندر رہنے اور کام کرنے والے ہر غير ملکی شہری کو ضروری تفتيشی مراحل سے گزارے۔ پاکستان ايک خودمختار ملک ہے جو اس بات کا مکمل اختيار رکھتا ہے کہ کسی بھی غير ملکی شخص کا ويزہ منظور يا مسترد کرے۔ اس کام کی تکميل کے ليے درجنوں کی تعداد ميں حکومتی ادارے اور اہلکار موجود ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
کیا سفارتی ویزے پر آنے والے کو جاسوسی اور دہشت گردی کا حق حاصل ہے؟
 

Fawad -

محفلین
کیا سفارتی ویزے پر آنے والے کو جاسوسی اور دہشت گردی کا حق حاصل ہے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ان دعوؤں میں قطعی طور پر کوئ منطق نہیں ہے کہ ريمنڈ ڈيوس يا کوئ بھی اور امريکی حکومت سے منسلک شخص يا ادارہ ايسے کسی بھی آپريشن يا پاکستان مخالف کاروائ میں ملوث ہو سکتا ہے۔ ايسا کوئ بھی اقدام اس خطے کے حوالے سے ہمارے بيان شدہ اہداف اور مقاصد کے مخالف ہو گا جس کے مطابق ہم اپنے اسٹريجک اتحاديوں اور پارٹنرز کو ہر ممکن تعاون اور امداد فراہم کر رہے ہيں تا کہ اس خطے سے دہشت گردی کے عفريت کا خاتمہ کر کے اپنے فوجيوں کی بحفاظت وطن واپسی کے عمل کو يقینی بنايا جا سکے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ان دعوؤں میں قطعی طور پر کوئ منطق نہیں ہے کہ ريمنڈ ڈيوس يا کوئ بھی اور امريکی حکومت سے منسلک شخص يا ادارہ ايسے کسی بھی آپريشن يا پاکستان مخالف کاروائ میں ملوث ہو سکتا ہے۔ ايسا کوئ بھی اقدام اس خطے کے حوالے سے ہمارے بيان شدہ اہداف اور مقاصد کے مخالف ہو گا جس کے مطابق ہم اپنے اسٹريجک اتحاديوں اور پارٹنرز کو ہر ممکن تعاون اور امداد فراہم کر رہے ہيں تا کہ اس خطے سے دہشت گردی کے عفريت کا خاتمہ کر کے اپنے فوجيوں کی بحفاظت وطن واپسی کے عمل کو يقینی بنايا جا سکے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
اور غیر بیان شدہ اہداف کے بارے میں کیا خیال ہے؟
 
اہم حقائق اور تضادات
پولیس تفیتش کے مطابق امریکی باشندہ وزٹ ویزے پر پاکستان آیا تھا
حکومت پنجاب کو ابھی تک دو طرح کی دستاویزات ملی ہیں جن میں سے ایک امریکی سفارتخانے کی طرف سے جوڈیشل مجسٹریٹ کو اور دوسری وزارت داخلہ کو دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان دونوں دستاویزات نے ابہام پیدا کر دیا ہے کیونکہ ایک دستاویز کے مطابق ریمنڈ ڈیوس سفارتخانے کا ملازم ہے اور دوسری کےمطابق وہ قونصل خانے کا اہلکار ہے۔
امریکی سفارت خانے کے بیان کے مطابق’ گرفتار ہونے والا امریکی اہلکار اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے میں تعینات تھا اور اس کے پاس امریکہ کا سفارتی پاسپورٹ اور پاکستان کا ویزہ موجود تھا جو جون دو ہزار بارہ تک کارآمد ہے۔‘امریکی سفارتخانے بیان کے مطابق ریمنڈ ڈیوس اسلام آْباد میں قائم امریکی سفارتخانے میں انتظامیہ کے رکن اور تکنیکی عملے میں شامل ہیں
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس اگر قونصل خانے کا اہلکار ہے تو ویانا کنونشن کے سنہ انیس سو تریسٹھ کے آرٹیکل اڑتالیس کے تحت سنگین جرم میں ملوث ہونے کی وجہ سے اس کا سفارتی استثنیٰ ختم ہوجاتا ہے
ریمنڈ ڈیوس کے خلاف دہرے قتل کا مقدمہ سیشن عدالت میں زیر سماعت ہے اس کے علاوہ ان کے خلاف ناجائز اسلحہ رکھنے کا بھی مقدمہ درج ہے
امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ لاہور میں دو پاکستانیوں کے قتل میں گرفتار امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے لیے کام کر رہا تھا۔ریمنڈ ڈیوس امریکی فوج کی خصوصی فورسز کے سابقہ اہلکار ہیں ( خاکسار کی رائے -ناجائز اسلحہ رکھنے کی وجہ سے اب اس کو خفیہ ادارے سی آئی اے کا ملازم قرار دیا گیا؟ )

بھارتی خاتون سفارت کار کا نام دیویانی کھوبراگاڑے اور آئی ایم ایف کے سربراہ سٹراوس کاہن کے سفارتی استثنا پر بھی بات کی جائے گی انشاء اللہ

بی بی سی کی رپورٹنگ

27 جنوری 2011
بی بی سی جب لاہور کے ایک گنجان علاقے مزنگ میں کار سوار امریکی سفارت نے فائرنگ کرکے دو موٹرسائیکل سواروں کو گرا دیا اور تیز رفتاری سے گاڑی بھگانے کی کوشش کی۔اس کوشش میں کار نےایک موٹرسائیکل سوار کو ٹکر ماری جس سے وہ بھی شدید زخمی ہوگیا۔ تینوں کو سروسز ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔

کیپٹل سٹی پولیس چیف اسلم ترین نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی باشندے کو حراست میں لےگیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے کہ امریکی باشندہ امریکی قونصلیٹ کا ہی ملازم ہے اور سکیورٹی کے شعبے میں کام کرتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والے دونوں نوجوانوں کے قبضے سے پستول برآمد ہوئے ہیں -پولیس حکام کے مطابق امریکی باشندے ریمنڈ ڈیوس نے پولیس کو جو بیان قلمبند کرایا ہے اس کے مطابق دونوں موٹرسائیکل سواروں نے اس سےگن پوائنٹ پر کار چھیننے کی کوشش کی تھی اور اس نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی ہے۔

31 جنوری2011۔
یاد رہے کہ پولیس تفیتش کے مطابق امریکی باشندہ وزٹ ویزے پر پاکستان آیا تھا۔
امریکی سفارت خانے کے بیان کے مطابق’ گرفتار ہونے والا امریکی اہلکار اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے میں تعینات تھا اور اس کے پاس امریکہ کا سفارتی پاسپورٹ اور پاکستان کا ویزہ موجود تھا جو جون دو ہزار بارہ تک کارآمد ہے۔‘امریکی سفارتخانے بیان کے مطابق ریمنڈ ڈیوس اسلام آْباد میں قائم امریکی سفارتخانے میں انتظامیہ کے رکن اور تکنیکی عملے میں شامل ہیں لہٰذا قانون کے مطابق انہیں بھی حراست میں نہیں لیا جا سکتا

17 فروری 2011
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خواجہ حارث نے کہا ہے کہ ابھی تک وفاقی حکومت نے ابھی تک ریمنڈ ڈیوس کے سفارتی استثنیٰ کے بارے میں کوئی سرٹیفیکٹ جاری نہیں کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب کو ابھی تک دو طرح کی دستاویزات ملی ہیں جن میں سے ایک امریکی سفارتخانے کی طرف سے جوڈیشل مجسٹریٹ کو اور دوسری وزارت داخلہ کو دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان دونوں دستاویزات نے ابہام پیدا کر دیا ہے کیونکہ ایک دستاویز کے مطابق ریمنڈ ڈیوس سفارتخانے کا ملازم ہے اور دوسری کےمطابق وہ قونصل خانے کا اہلکار ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس اگر قونصل خانے کا اہلکار ہے تو ویانا کنونشن کے سنہ انیس سو تریسٹھ کے آرٹیکل اڑتالیس کے تحت سنگین جرم میں ملوث ہونے کی وجہ سے اس کا سفارتی استثنیٰ ختم ہوجاتا ہے۔
ریمنڈ ڈیوس کے خلاف دہرے قتل کا مقدمہ سیشن عدالت میں زیر سماعت ہے اس کے علاوہ ان کے خلاف ناجائز اسلحہ رکھنے کا بھی مقدمہ درج ہے۔
مقامی مجسٹریٹ نے اس مقدمہ میں ان کی ضمانت منظور کرلی تھی اور ریمنڈ ڈیوس کے وکلاء کو مچلکے داخل کرانے کا حکم دیا تھالیکن تاحال ریمنڈ ڈیوس کی جانب سے مچلکے داخل نہیں کرائے گئے۔

22 فروری 2011
امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ لاہور میں دو پاکستانیوں کے قتل میں گرفتار امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے لیے کام کر رہا تھا۔ ریمنڈ ڈیوس امریکی فوج کی خصوصی فورسز کے سابقہ اہلکار ہیں
 

Fawad -

محفلین
اور غیر بیان شدہ اہداف کے بارے میں کیا خیال ہے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

پاليسی بيانات امريکہ کی خارجہ پاليسی کے ايجنڈا اور مقاصد کی عکاسی کرتے ہيں۔

ميں اس امر سے بخوبی واقف ہوں کہ پاکستان ميں حکومتی عہديداروں اور مختلف حکومتی اداروں کی طرف سے جاری کردہ بيانات اور سرکاری ٹی وی پر خبروں اور رپورٹوں پر عام طور پر بھروسہ نہيں کيا جاتا۔

پاليسی بيانات کے حوالے سے عام طور پر شکوک و شبہات اور تحفظات پائے جاتے ہيں۔ امريکہ ميں بھی پاليسی بيانات کے حوالے سے تنقيد اور تحفظات کا عنصر موجود ہوتا ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ ہر عہديدار اس امر سے بھی واقف ہوتا ہے کہ احتساب کا عمل موجود ہے اور غلط پاليسی بيانات کے نتيجے ميں ان کے خلاف کاروائ کی جا سکتی ہے۔ جب وائٹ ہاؤس يا اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی جانب سے کسی معاملے پر کوئ پاليسی بيان جاری کيا جاتا ہے تو وہ اس معاملے پر براہراست امريکی حکومت کے موقف کی ترجمانی کرتا ہے۔

اس تناظر ميں ان بيانات اور رپورٹس کو نظرانداز نہيں کيا جا سکتا۔

امريکی صدر، سفارتی اہلکار اور عہديدار اپنی سرکاری حيثيت ميں ديے گئے پاليسی بيانات اور الفاظ کے ليے مکمل ذمہ دار ہوتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top