موبائل ریڈیو؟کوئی پندرہ بیس برس بعد ریڈیو سننا شروع کیا ہے۔ جرمن سیکھنے کے شوق میں کبھی کبھی مقامی ایف ایم ریڈیو سنتا ہوں۔
حسن جلیل سا کمنٹیٹر ریڈیو کو پھر نا مل سکا۔کرکٹ کمنٹری کی یادیں اَسی کی دہائی کے اوائل کی ہیں، آسڑیلیا پاکستان سیریز کی۔ سردیوں میں صبح صبح منیر حسین مرحوم یا حسن جلیل کی اردو کمنٹری عجب ہی رنگ دکھاتی تھی۔
بعد میں تو مرزا اقبال بیگ اور راجہ اسد جیسے نمونے آ گئے تھے۔حسن جلیل سا کمنٹیٹر ریڈیو کو پھر نا مل سکا۔
(کچھ یادداشت کے سہارے)
بالر (----) آہستہ آہستہ اپنے بالنگ کی نشان کی طرف واپس جاتے ہوئے، نشان کے پاس پہنچنے سے پہلے ہی مڈ آن پہ کھڑے فیلڈر (۔۔۔۔ ) نے گیند ان کی طرف اچھالی۔ بالر نے گیند تھامی اور نشان کے پاس واپس مڑ کر آہستہ آہستہ وکٹ کی طرف دوڑنا شروع کیا، ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ان کی رفتار میں تیزی آتی ہوئی، ایمپائیر کے پاس سے گزرے اور ہوا میں اچھلتے ہوئے سعید انور کو گیند کروائی۔ مڈل اور آف سٹیمپ پر پڑی اس گیند کو سعید انور نے ایمپائر کے سر کے اوپر سے کھیل دیا ہے، اور گیند ہوا میں تیرتی ہوئی باؤنڈری لائین پار کر گئی۔۔۔۔زوردار چھکا۔
پاکستان کا سکور بڑھتا ہوا ۔۔۔۔۔ منیر اب اس شارٹ کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔۔۔
اور، بھی بڑے بڑے نام تھے حضرت! عمر قریشی، جمشید مارکر، ایس ایم نقی، چشتی مجاہد، طارق رحیم، منیر حسین وغیرہ! اس میں کوئی شک نہیں کہ حسن جلیل نتھرے لہجے کے شائستہ مزاج کمنٹیٹر تھے؛ اردو کمنٹری کا ایک بڑا نام۔حسن جلیل سا کمنٹیٹر ریڈیو کو پھر نا مل سکا۔
(کچھ یادداشت کے سہارے)
بالر (----) آہستہ آہستہ اپنے بالنگ کی نشان کی طرف واپس جاتے ہوئے، نشان کے پاس پہنچنے سے پہلے ہی مڈ آن پہ کھڑے فیلڈر (۔۔۔۔ ) نے گیند ان کی طرف اچھالی۔ بالر نے گیند تھامی اور نشان کے پاس واپس مڑ کر آہستہ آہستہ وکٹ کی طرف دوڑنا شروع کیا، ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ان کی رفتار میں تیزی آتی ہوئی، ایمپائیر کے پاس سے گزرے اور ہوا میں اچھلتے ہوئے سعید انور کو گیند کروائی۔ مڈل اور آف سٹیمپ پر پڑی اس گیند کو سعید انور نے ایمپائر کے سر کے اوپر سے کھیل دیا ہے، اور گیند ہوا میں تیرتی ہوئی باؤنڈری لائین پار کر گئی۔۔۔۔زوردار چھکا۔
پاکستان کا سکور بڑھتا ہوا ۔۔۔۔۔ منیر اب اس شارٹ کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔۔۔