دوستوانسانی معذوری کسی بھی نوعیت کی ہو متاثرہ انسان کی زندگی کو تکلیف دہ آزمائش سے دوچار کرتی ہے اور اگر یہ معذوری اِس نوعیت کی ہو کہ انسان اپنی روزِمرّہ زندگی کے ضروری اور ناگزیر امورسرانجام دینے کے لیے بھی دوسروں کا دست نگر ہو کر رہ جائےتوعین ممکن ہے کہ ایک نارمل انسان یعنی میں اور آپ شائد اُس معذور شخص کی اذیت کا اندازہ ہی نہ کر پائیں۔ نابینا پن انسانی معذوری کی ایک بھیانک شکل ہے جس میں متاثرہ افراد کی زندگی کبھی نہ ختم ہونے والے ایک اندھیرے دور میں داخل ہو جاتی ہے۔ اُن کی کربناک کیفیت کے ادراک کے لیے آپ محض پانچ منٹ کے لیے اپنی آنکھوں پر کپڑے کی پٹی باندھ کر اُس مہیب تاریکی کو محسوس کریں جو کسی جیتے جاگتے انسان کا مقدر ہو جاتی ہے۔ اِس سوچ کے ساتھ کہ ایسا کسی کے ساتھ زندگی بھر کے لیے ہو سکتا ہے آپ بے چین و بے سکون ہوئے بنا نہ رہ سکیں گے۔
انسان اپنی تمام تر کاوشوں کے باوجود دنیا سے حادثوں اور تکالیف کو یکسر ختم نہیں کر سکتا البتہ موثر منصوبہ بندی سے اِن کے اثرات کی شدت کو کم کر کے قابلِ برداشت سطح پر لا سکتا ہے۔ اجتماعی اور معاشرتی نوعیت کے کا موں کو فردِ واحد خاطر خواہ طور پر سرانجام نہیں دے سکتا خواہ وہ کتنا ہی با صلاحیت کیوں نہ ہو۔
نابینا افراد کی اندھیری دُنیا میں اُمید اور خوشی کے دیپ اور جُگنو روشن کرنے کے لیے ہمیں اُن کے دِل میں قدم قدم پر رہنمائی اور کئیر کیے جانے کا حوصلہ افزاء احساس جگانا ہو گا۔ اِس مشکل مشن کو اِس مصروف اور مشینی دور میں بغیر ٹیکنالوجی کے بر محل استعمال کے سر انجام دینا ممکن نہیں۔ ریڈیو والینٹئیرزکیئرنگ ہینڈز ایسے ہی انسان دوست جذبات کی ایک قابلِ عمل اوربے لوث کاوش ہے۔بشکریہ جناب آواز دوست صاحب