ریڈ زون میں اجتماع کو روکنے کےلیے آرڈیننس کے اجرا کا فیصلہ

منقب سید

محفلین

  • 141118133243_islamabad_protest_624x351_afp_nocredit.jpg
وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے 30 نومبر کو احتجاج کی کال کے پیش نظر شہر میں کیے جانے والے حفاظتی اقدامات کو قانونی تحفظ دینے کے لیے آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس ضمن میں اس آرڈیننس کا مسودہ وزارت داخلہ اور وزارت قانون کو بھجوا دیا ہے جہاں سے منظوری کے بعد چیف کمشنر نوٹیفکیشن جاری کریں گے۔
متعقلہ وزارتوں کو بھیجےگئے اس آرڈیننس کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ریڈ زون کو ہائی سکیورٹی زون قرار دیا گیا ہے جہاں پر پانچ افراد کو اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں ہے اور زون میں داخلے کا اختیار وہاں پر تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو ہو گا۔
ہائی سکیورٹی زون میں شاہراہ دستور میں واقع اہم عمارتیں شامل ہیں جن میں پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر، وزیر اعظم سیکریٹریٹ اور وزیر اعظم ہاؤس کے ساتھ ساتھ ڈپلیومیٹک انکلیو، سپریم کورٹ، پی ٹی وی، کوہسار کمپلکس میں واقع آئی ایس آئی کے اہلکاروں کی رہائش گاہوں، ججز کالونی کے علاوہ بلوچستان ہاؤس، پنجاب ہاؤس، سندھ ہاؤس اور خیبر پختون خوا ہاؤس شامل ہیں۔
اس مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس زون میں واقع سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کے علاوہ غیر متعقلہ افراد کو داخلے کی اجازت پولیس کا گریڈ 17 کا افسر ہی دے گا اور بغیر اجازت داخل ہونے والے شخص کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
اس مسودے میں کہا گیا ہے کہ متعقلہ پولیس افسران کی اجازت کے بغیر اس علاقے میں داخل ہونے والے شخص کو چھ ماہ قید اور دس ہزار روپے جُرمانے تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
141118133213_islamabad_protest_640x360_afp_nocredit.jpg

اس مسودے اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ کسی شخص کو بھی ہائی سکیورٹی زون میں کسی بھی قسم کا مظاہرہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور کوئی بھی شخص اسلحہ تو دور کی بات ڈنڈا لے کر بھی ہائی سکیورٹی زون میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
خلاف ورزی کا مرتکب پائے جانے والے شخص کو تین سال تک قید اور 50 ہزار روپے تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
اس کے علاوہ کوئی بھی شخص اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے خواتین اور بچوں کو ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کرے گا۔
اس مسودے میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ہائی سکیورٹی زون میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ کسی بھی فرد یا جماعت کو ناکے لگا کر لوگوں اور گاڑیوں کو چیک کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
اس مسودے میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ یہ آرڈیننس صرف اسلام آباد کی حدود میں ہی نافذ العمل ہو گا اور اس پر عمل درآمد کے لیے وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔
141118133312_islamabad_protest_624x351_afp_nocredit.jpg

یاد رہے کہ اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ایس ایس پی رینک کے افسران نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کو 30 اگست اور یکم ستمبر کو وزیر اعظم ہاؤس کی طرف مارچ کرنے سے روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے سے مغدرت کر لی تھی جبکہ اس دوران وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ کے ارکان کے علاوہ اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ حکام کے خلاف تین افراد کی ہلاکت کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کو پانچویں صوبے کی حثیت حاصل ہوتی ہے اور وفاقی دارالحکومت کے چیف کمشنر کے پاس وہی اختیارات ہوتے ہیں جو صوبے میں کسی گورنر کے پاس ہوتے ہیں۔
اُدھر اسلام آباد کی انتظامیہ نے 30 نومبر کے لیے پنجاب پولیس سے چار ہزار جبکہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے پولیس کے ایک ہزار اور ایف سی کے تین ہزار اہلکاروں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے متعقلہ حکام کو خط لکھ دیا ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/11/141118_islamabad_security_ra
(صحافت کے زمرے میں میری جانب سے بنائی جانے والی لڑیاں صد فی صد معلومات عامہ کی نیت پر مبنی ہوتی ہیں۔ ان کی بنا پر کسی سیاسی، مذہبی یا سماجی تنظیم یا کسی سرکاری نیم سرکاری ادارے یا کسی مخصوص مکتبہ فکر و مسلک سے میرا تعلق نہ جوڑا جائے)
 

arifkarim

معطل
یعنی 14 اگست والا ڈرامہ پھر رچایا جا رہا ہوگا۔ ہر طرف کنٹینرز لگا کر ٹریفک روکی جائی گی اور جب لوگ ان مسائل کی وجہ سے کم پہنچ پائیں گے تو پھر وزیر اطلاعات پریس کانفرنس بلوا کر دھرنے کی ناکامی کے قصیدے سنائیں گے۔ مشرف ٹھیک کہتا تھا کہ ان شریف برادران نے جلا وطنی کے بعد بھی کچھ نہیں سیکھا :)
 

منقب سید

محفلین
یعنی 14 اگست والا ڈرامہ پھر رچایا جا رہا ہوگا۔ ہر طرف کنٹینرز لگا کر ٹریفک روکی جائی گی اور جب لوگ ان مسائل کی وجہ سے کم پہنچ پائیں گے تو پھر وزیر اطلاعات پریس کانفرنس بلوا کر دھرنے کی ناکامی کے قصیدے سنائیں گے۔ مشرف ٹھیک کہتا تھا کہ ان شریف برادران نے جلا وطنی کے بعد بھی کچھ نہیں سیکھا :)
شاید اس مرتبہ کا پلان کچھ اور ہو کچھ واضح نہیں ابھی تک۔ بہرحال پہنچنے والے پہنچ ہی جاتے ہیں اور جس نے نہیں نکلنا اس کے لئے سو بہانے۔
 
مشرف کی حکومت سے پہلے تک اسلام آباد میں جلسے نہیں ہوا کرتے تھے تاکہ دارالحکومت کے معاملات میں خوامخواہ کا رخنہ نا ہو۔ لیکن اس کے جلسے کے بعد اب یہ سیاسی بدعت سئیہ شروع ہوگئی۔
 

منقب سید

محفلین
مشرف کی حکومت سے پہلے تک اسلام آباد میں جلسے نہیں ہوا کرتے تھے تاکہ دارالحکومت کے معاملات میں خوامخواہ کا رخنہ نا ہو۔ لیکن اس کے جلسے کے بعد اب یہ سیاسی بدعت سئیہ شروع ہوگئی۔
جلسے نہیں ہوا کرتے تھے؟ اس کا کوئی حوالہ دے دیں برادر۔
 
جلسے نہیں ہوا کرتے تھے؟ اس کا کوئی حوالہ دے دیں برادر۔
جب مشرف نے وہاں جلسہ کیا تھا تو ٹی وی تبصروں میں یہ بات سامنے آئی تھی۔ کیا آپ کے زہن میں کوئی جلسہ ہے مشرف سے پہلے کا؟
اس کے علاوہ میری یاداشت مجھے کوئی جلسہ یاد نہیں ۔ البتہ قاضی حسین احمد کا مارچ یاد ہے جو پارلیمنٹ کے سامنے اختتام پذیر ہوا۔ :) نوٹ مجھ سے بھول بھی ہو سکتی ہے۔ :)
 

ابن رضا

لائبریرین
اس وقت تک اسلام آباد شہر ہی کب تھا
جلسے نہیں ہوا کرتے تھے بلکہ بلوے ہوا کرتے تھے۔ نونیے سپریم کورٹ کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ کیا کرتے تھے۔ اس کی چھت پہ چڑھ کر فاتحانہ نعرے لگایا کرتے تھے۔
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
شاید اس مرتبہ کا پلان کچھ اور ہو کچھ واضح نہیں ابھی تک۔ بہرحال پہنچنے والے پہنچ ہی جاتے ہیں اور جس نے نہیں نکلنا اس کے لئے سو بہانے۔
پلان وہی ہے جو ہمیشہ سے ان نونیوں کا رہا ہے۔ کنٹینر، آنسو گیس شیلنگ، گولیاں وغیرہ۔ اور پھر چار سال بعد بھکاریوں کی طرح اسی عوام کے پاس جا کر ووٹ کی بھیک مانگنا! :) اور ووٹ ملتے ہی یہ جا وہ جا! :)

مشرف کی حکومت سے پہلے تک اسلام آباد میں جلسے نہیں ہوا کرتے تھے تاکہ دارالحکومت کے معاملات میں خوامخواہ کا رخنہ نا ہو۔ لیکن اس کے جلسے کے بعد اب یہ سیاسی بدعت سئیہ شروع ہوگئی۔
اسلام آباد میں حکومت ہے ہی کب جو رخنہ ہوگا؟ :) بقول آپکے ایک کمرشل کمپنی حکومت چلا رہی ہے :)

اس وقت تک اسلام آباد شہر ہی کب تھا
یہ کب کی بات ہو رہی ہے؟

جلسے نہیں ہوا کرتے تھے بلکہ بلوے ہوا کرتا نونیے سپریم کورٹ کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ کیا کرتے تھے۔ اس کی چھت پہ چڑھ کر فاتحانہ نعرے لگایا کرتے تھے۔
اسوقت وہ سمجھتے تھے کہ یہ قومی عمارت خالہ جی کا گھر ہے اور ظل سبحانی نواز شریف امیر المؤمنین :)
 
آخری تدوین:

منقب سید

محفلین
جب مشرف نے وہاں جلسہ کیا تھا تو ٹی وی تبصروں میں یہ بات سامنے آئی تھی۔ کیا آپ کے زہن میں کوئی جلسہ ہے مشرف سے پہلے کا؟
اس کے علاوہ میری یاداشت مجھے کوئی جلسہ یاد نہیں ۔ البتہ قاضی حسین احمد کا مارچ یاد ہے جو پارلیمنٹ کے سامنے اختتام پذیر ہوا۔ :) نوٹ مجھ سے بھول بھی ہو سکتی ہے۔ :)
برادر احتجاج کی بات نہیں کی ورنہ احتجاج تو بہت سے ہوئے ہیں اس سے پہلے بھی
 

arifkarim

معطل
برادر احتجاج کی بات نہیں کی ورنہ احتجاج تو بہت سے ہوئے ہیں اس سے پہلے بھی
براردرم یہاں بات صرف احتجاج کی نہیں ہے کیونکہ اس احتجاج میں لوگ اپنی مرضی سے آرہے ہیں، پٹواریوں کی طرح نہاری کے لالچ میں نہیں آرہے جبھی تو کنٹینر، آنسو گیس اور گولیوں سے انکا استقبال کیا جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں جب قادری صاحب اپنا دھرنا لیکر اسلام آباد گئے تو یہی شہباز شریف وہاں پانی کی سبیلیں لگاتے پائے گئے تھے :)
 

منقب سید

محفلین
براردرم یہاں بات صرف احتجاج کی نہیں ہے کیونکہ اس احتجاج میں لوگ اپنی مرضی سے آرہے ہیں، پٹواریوں کی طرح نہاری کے لالچ میں نہیں آرہے جبھی تو کنٹینر، آنسو گیس اور گولیوں سے انکا استقبال کیا جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں جب قادری صاحب اپنا دھرنا لیکر اسلام آباد گئے تو یہی شہباز شریف وہاں پانی کی سبیلیں لگاتے پائے گئے تھے :)
یہاں قاضی کے مارچ کے حوالے سے بات ہو رہی تھی برادر۔ خیر ہوا تو وہ بھی اسی علاقے (موجودہ ریڈ زون) میں ہی تھا اور اہل تشیع حضرات کا احتجاج بھی یہاں ہی ہوا تھا۔
 

arifkarim

معطل
یہاں قاضی کے مارچ کے حوالے سے بات ہو رہی تھی برادر۔ خیر ہوا تو وہ بھی اسی علاقے (موجودہ ریڈ زون) میں ہی تھا اور اہل تشیع حضرات کا احتجاج بھی یہاں ہی ہوا تھا۔
نون لیگ کے پٹواریوں نے بھی سنہ 2011 میں یہیں سے اپنی مشتعل جلاؤ، گھیراؤ تحریک کا اعلان کیا تھا لیکن عوام کا ساتھ نہ ہونے کی وجہ سے پائےنہیں گلے :)
large-PML-N%20leaders%20march%20against%20President%20Zardari.jpg

http://www.thefridaytimes.com/beta3/tft/article.php?issue=20111014&page=6
 
آخری تدوین:

منقب سید

محفلین
جو مرضی ڈال دیں جناب بس کھانے کے قابل ہو اور اگر مزے کی ہوئی تو باورچی کا نام پتہ بھی معلوم کر کے رکھیں۔ شاید اس کے نصیب پھر جائیں۔ :D
 
Top