طالوت
محفلین
ریڑھ کی ہڈی(مہروں) کا غیر فطری خم (Curve)
Scoliosis
Scoliosis
ریڑھ کی ہڈی چھوٹے چھوٹے ہڈی کے ٹکڑوں یا مہروں پر مشتمل ہوتی ہے جو آپس میں جوڑوں اور عضلات کی مدد سے جڑی ہوتی ہے ۔۔ اور آسانی سے مڑ جاتی ہے ۔۔ سائنسی اصطلاحوں میں اس کے مختلف حصوں کے مختلف نام ہیں ، جبکہ اس کا آغاز گردن سے ہوتا ہے اور کمر کے نچلے حصے پر اس کا اختتام ہوتا ہے۔۔
ہر انسان کی ریڑھ کی ہڈی میں قدرتی طور پر خم یا مڑاؤ ہوتا ہے کسی بھی انسان کی ریڑھ کی ہڈی مکمل طور پر سیدھی نہیں ہوتی ۔۔ سیدھا ، ہموار سطح پر کھڑے ہونے سے ریڑھ کی ہڈی کا عمودی ہونا ریڑھ کی ہڈی کا درست ہونا قرار پاتا ہے ۔۔ جبکہ باہر سے اندر کی طرف معمولی خم صحت مند ریڑھ کی ہڈی کی علامت ہے۔۔ یہ مڑاؤ کندھوں کے درمیان اور کمر کے نچلے حصے میں ہوتا ہے ۔۔
ریڑھ کی ہڈی کی درستگی کو جانچنے کا طریقہ
غیر فطری مڑاؤ جیسے اندر سے باہر کی جانب ، دائیں سے بائیں یا بائیں سے دائیں جانب مڑاؤ Spine Deformity کہلاتا ہے۔۔ اس میں hyper-kyphosis یا صرف kyphosis ، hypo-kyphosis یا hyper-lordosis کے مختلف ناموں سے اس غیر فطری مڑاؤ یا خم کو بیان کیا جاتا ہے ۔۔
scoliosis
جبکہ ایک جانب سے کسی دوسری جانب مڑاؤ یا خم scoliosis کہلاتا ہے ۔۔ اس میں ریڑھ کی ہڈی کا یک رخی خم انگریزی حرف "C" جیسا جبکہ دو رخی خم "S" جیسا ہوتا ہے ۔۔
Scoliosis میں پسلیوں کی شکل تبدیل ہو جاتی ہے ۔۔ کندھوں اور کولہوں کی برابر سطح میں فرق آ جاتا ہے۔ یعنی آپ با آسانی محسوس کر سکتے ہیں کہ آپ کا ایک کندھا دوسرے کے مقابلے میں اونچا یا نیچا ہے یہی معاملہ کولہے کی ہڈی کے ساتھ بھی ہوتا ہے ۔۔
Scoliosis ایک بیان کی گئی "ٹرم" ہے نا کہ تشخیص کیا گیا مرض ۔۔ کیونکہ اس مرض کے شکار 80% افراد میں اس کی وجہ معلوم نہیں ہوتی ۔۔ اس مرض میں تحقیقی اعتبار سے اب تک کوئی ٹھوس وجہ تلاش نہیں کی جا سکی ، تاہم اندازہ کیا جاتا ہے کہ اس کا سبب ہارمونز کی بے ترتیبی ، جنیاتی تبدیلی وغیرہ ہے ۔۔ لڑکوں کی نسبت لڑکیوں میں یہ مرض آٹھ فیصد زیادہ پایا جاتا ہے ۔۔ اکثر افراد کو اس مرض کا علم ہی نہیں ہوتا اور انھیں کسی قسم کے علاج کی ضرورت بھی نہیں ہوتی ۔۔ یہ مرض پیدائشی طور پر بھی ہو سکتا ہے مگر شدت کے ساتھ اس کا ظہور لڑکپن یا جوانی کی عمر میں ہوتا ہے۔۔ عموما گھر ہی کا کوئی فرد اس بے ترتیبی کو پہچان لیتا ہے ، مریض کو خود اس کا اندازہ نہیں ہو پاتا۔۔ زیادہ وزن اٹھانا ، کھیل کود یا غیر فطری انداز میں کھڑے ہونے یا لیٹنے سے اس مرض کا کوئی تعلق نہیں ۔۔
اس مرض کا علاج تین مختلف حصوں میں کیا جاتا ہے ، پہلے اس کے لیے کچھ ورزشیں تجویز کی جاتی ہیں اور مسلسل مشاہدہ کیا جاتا ہے ، اس کے بعد مختلف غیر جراحی طریقہ علاج اختیار کیے جاتے ہیں جن میں ورزشیں اور مخصوص قسم کے بیلٹ جو پلاسٹک یا اسٹیل کی مدد سے تیار کیے جاتے ہیں اور تیسرا علاج عمل جراحی ہے۔۔
مرض کا مستقل علاج نہ کروانے کی صورت میں جسمانی حالت میں تبدیلی ، ریڑھ کی ہڈی کا مستقل درد اور سانس لینے میں تکلیف جیسی شکایا ت ہوتی ہیں ۔۔ لڑکپن یا بچپن میں اس کے علاج میں کامیابی کی زیادہ امید ہوتی ہے بنسبت بڑی عمر کے افرد کے ۔۔
وسلام