ریڑھ کی ہڈی کا خم۔ ایکسر سائز کی جائے یا بیلٹ کا استعمال، یا پھر سرجری؟

محترم بھائیو اور بہنو!!
اپنے اپنے مشوروں کی پوٹلیاں کھولیں اور ہمیں ایک اہم معاملے میں اپنی قیمتی آراء سے نوازیں۔
میرا بڑا بیٹا 6 سال کا ہے۔ اس کی پیدائش کے وقت اس کو کچھ عوارض تھے جن میں بڑا مسئلہ یہ تھا کہ اس کے پاؤں باہر کی طرف ٹیڑھے تھے اور اسی طرح ہاتھ بھی۔ اور کندھے بھی گردن کے ساتھ لگے ہوئے یا قریب تھے۔ کافی پریشانی ہوئی، اللہ تعالی نے خصوصی کرم فرمایا کہ مذکورہ تمام اعذار کچھ وقت کے بعد رفتہ رفتہ بالکل ٹھیک ہوگئے۔
اس کے علاوہ اس کے جسم میں کافی زیادہ لچک تھی کہ بعض اعضاء غیر معمولی حد تک فولڈ ہوسکتے تھے۔
مجھے اس کی چند ماہ کی عمر سے ہی شک تھا کہ اس کی ریڑھ کی ہڈی میں کچھ خم ہے، ساتھ ہی کمر کی ایک جانب بھری ہوئی ٹھوس اور دوسرا حصہ خالی خالی بغیر گوشت کا محسوس ہوتا تھا۔ معالج کو دکھایا، اور ایکسرا کروایا تو یہ کھلا کہ ریڑھ کی ہڈی میں دو طرح کا خم ہے۔ ایک باہر کی جانب، دوسرا دائیں سے بائیں۔ یعنی ")" اس طرح۔
خیر! ایکسرا کرنے والے آرتھوپیڈک سرجن ہیں، انہوں نے مشورہ دیا کہ آپ کسی اچھے چائلڈ سپیشلسٹ کو دکھائیں۔ اور اس کے لیے "بیلٹ" بنوائیں۔
گوجرانوالہ کے سول ہسپتال میں گیا، بچے کی ریڑھ کی ہڈی کی پاداش میں ہسپتال کے عملہ نے (مجھے کھڑا کرکے اور ادھر ادھر دوڑا کر)میری کمر میں تھوڑا سا خم ڈالنے کی کامیاب یا ناکام کوشش کی، بالآخر وہاں کے آرتھوپیڈک سرجن نے دیکھا اور پھر نیورو سرجن کے پاس ریفر کردیا۔ انہوں نے بچے کو دیکھ کر آپس میں تھوڑی گِٹ مٹ کی اور پھر کہا کہ آپ کے بچے کی کمر کے لیے بیلٹ بنے گی، یہاں تو اس کی سہولت میسر نہیں، آپ لاہور میو ہسپتال چلے جائیں۔ وہاں جاکر متعلقہ ڈاکٹر صاحب کو دکھایا تو انہوں نے کہا کہ:
آپ کا بچہ ابھی چھوٹا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ ایکسر سائز سے اس کی کمر ٹھیک ہوسکتی ہے۔ وہاں موجود تھراپسٹ نے ایکسر سائز بتا سمجھا کر ہمیں رخصت کردیا۔
کچھ عرصے کے بعد جب مجھے ایکسر سائز سے کچھ خاص اثر ہوتا ہوا معلوم نہ ہوا تو میں کچھ دوستوں کے مشورہ سے لاہور PSRD جا پہنچا۔ پہلے لوگوں کےبرعکس انہوں نے خاصی دلچسپی سے کیس کو دیکھا اور کہا کہ:
ہمارے پاس اس کے تین ممکنہ حل ہیں: اول ایکسرسائز۔ دوم بیلٹ۔ سوم سرجری۔ اس لیے آپ تھراپسٹ کے پاس چلے جائیں۔
وہاں گئے اور تھراپسٹ صاحب کو ہم نے فائل تھمائی تو وہ فائل اور بچے کو دیکھ کر سوچ میں پڑ گئے، پھر کہنے لگے کہ:
آپ کے بچے کا تو ریڑھ کی ہڈی کا مسئلہ ہے، جبکہ تھراپی کے ذریعے تو صرف پٹھوں کا ہی علاج ممکن ہے، آپ کے بچے کا تو سرجری کا کیس ہے۔ پھر نجانے ہماری رونی صورت دیکھ کر یا سرجن کے حکم کی تعمیل میں کہنے لگے کہ
اچھا! چلیں میں کچھ بتاتا ہوں۔
اس کے بعد انہوں نے کچھ ایکسرسائز بتلادیں۔ لاہور میں تقریبا ایک سال تک جانا ہوتا رہا، ایک مرتبہ ڈاکٹر صاحب سے بچے کی پراگریس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ
آپ کے بچے کی کمر میں خم ضرور ہے لیکن اتنا نہیں کہ ہم ابھی اس کا بیلٹ بنائیں۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ
آپ کے بچے کے جسم میں "الاسٹک"(لچک) زیادہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں ڈر ہے کہ اگر بیلٹ بنا بھی دی گئی تب بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، جب تک الاسٹک ختم نہ ہو۔
(گویا بات پھر ختم)
اس وقت بچے کی صورت حال یہ ہے کہ وہ بھاگ دوڑ تو لیتا ہے لیکن سینہ بیلنسڈ نہیں رکھ سکتا اس لیے کئی مرتبہ گرجاتا ہے۔ واش روم میں بیٹھنا اسے مشکل لگتا ہے اور بہت معمولی وزن اٹھا سکتا ہے۔
اب آپ حضرات سے درج ذیل باتوں میں مشورہ درکار ہے:
  1. کیا ایکسرسائز کے ذریعے ریڑھ کی ہڈی کا خم دور ہونا ممکن ہے؟
  2. بچے کے جسم کی لچک (جو اس حد تک ہے کہ ٹانگیں سیدھی کرکے بیٹھے تب بھی وہ اپنا جسم فولڈ کرسکتا ہے اور سر گھٹنے سے لگا سکتا ہے) دور ہونے کا انتظار کیا جائے یا ابھی سے کمر کا علاج ضروری ہے؟
  3. آپ کمر کے لیے بیلٹ کا مشورہ دیتے ہیں یا سرجری یا پھر ایکسرسائز؟
  4. بچے کی کمزوری (خاص کر جسم کی لچک) دور کرنے کے لیے اضافی طاقت کی حامل کون کون سی خوراکیں بچے کو دی جائیں؟
  5. یہاں پنجاب میں کوئی اچھے ڈاکٹر صاحب جو اس شعبہ کے ماہر ہوں، آپ کے علم میں؟ یا کوئی پرائیویٹ ہسپتال (سرکاری سے تو میں توبہ کرچکا)
ظہیر احمد ظہیر (تنگ کرنے کے لیے معذرت)
فاخر رضا (آپ سے بھی)
محمد تابش صدیقی آپ بھی آجائیں مشورہ کے لیے۔ اور باقی سب حضرات بھی مشورہ تو دے ہی سکتے ہیں۔
محمد وارث وغیرھم
 

زیک

مسافر
باقی تو میں نہیں جانتا لیکن بچوں کے ایسے مسائل کے علاج میں اہم ترین یہ واضح طور پر معلوم کرنا ہوتا ہے کہ علاج ابھی شروع ہو یا بعد میں۔ کچھ علاج صرف چھوٹی عمر ہی میں ممکن ہیں اور کچھ کے لئے کم از کم عمر یا development تک انتظار لازم ہے۔ اس بات کو ڈاکٹروں سے اچھی طرح پرکھ لیں
 

جاسمن

لائبریرین
اللہ تعالی آپ کے بچے کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔آسانیاں اور خوشیاں دے۔نصیب اچھے کرے۔آپ کو بچوں کی طرف سے نہ کسی آزمائش میں نہ کوئی دکھ دکھائے۔آمین!
ریٹنگ سمجھ نہیں آرہی کیا دیں۔بس دعائیں ہیں۔اللہ قبول فرمائے۔آمین!
 
اس معاملے میں بہتر اور مناسب رہنمائی تو شعبۂ طب کے افراد ہی کر سکتے ہیں۔
سی ایم ایچ لاہور میں ایک آرتھوپیڈک سرجن ہیں، ڈاکٹر کرنل (اب شاید رینک بڑھ گیا ہو) سہیل امین۔ پاکستان کے چند بہترین آرتھوپیڈک سرجن میں سے ایک ہیں۔ ان سے مشورہ لیں۔
سی ایم ایچ راولپنڈی پاکستان میں آرتھوپیڈک سرجری میں چند بہترین اداروں میں سے ایک ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
پہلی بات تو یہ کہ خدا بچے کو مکمل شفایابی عنایت فرمائے
مجھے اس بارے میں ذرا بھی علم نہیں ہے. پنجاب میں کبھی کام بھی نہیں کیا. اس وجہ سے مشورہ دینے سے قاصر ہوں.
 
باقی تو میں نہیں جانتا لیکن بچوں کے ایسے مسائل کے علاج میں اہم ترین یہ واضح طور پر معلوم کرنا ہوتا ہے کہ علاج ابھی شروع ہو یا بعد میں۔ کچھ علاج صرف چھوٹی عمر ہی میں ممکن ہیں اور کچھ کے لئے کم از کم عمر یا development تک انتظار لازم ہے۔ اس بات کو ڈاکٹروں سے اچھی طرح پرکھ لیں
جی جی زیک بھائی میں بھی اسی کنفیوژن میں ہوں کہ علاج کب ہو۔ ایسا نہ ہو کہ بعد میں دیر ہوجائے۔
 
اللہ تعالی آپ کے بچے کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔آسانیاں اور خوشیاں دے۔نصیب اچھے کرے۔آپ کو بچوں کی طرف سے نہ کسی آزمائش میں نہ کوئی دکھ دکھائے۔آمین!
ریٹنگ سمجھ نہیں آرہی کیا دیں۔بس دعائیں ہیں۔اللہ قبول فرمائے۔آمین!
شکریہ جاسمن آپی

اس معاملے میں بہتر اور مناسب رہنمائی تو شعبۂ طب کے افراد ہی کر سکتے ہیں۔
سی ایم ایچ لاہور میں ایک آرتھوپیڈک سرجن ہیں، ڈاکٹر کرنل (اب شاید رینک بڑھ گیا ہو) سہیل امین۔ پاکستان کے چند بہترین آرتھوپیڈک سرجن میں سے ایک ہیں۔ ان سے مشورہ لیں۔
سی ایم ایچ راولپنڈی پاکستان میں آرتھوپیڈک سرجری میں چند بہترین اداروں میں سے ایک ہے۔
زبردست! ایسی بات ہے تو جلد ہی پروگرام بناتا ہوں۔

پہلی بات تو یہ کہ خدا بچے کو مکمل شفایابی عنایت فرمائے
مجھے اس بارے میں ذرا بھی علم نہیں ہے. پنجاب میں کبھی کام بھی نہیں کیا. اس وجہ سے مشورہ دینے سے قاصر ہوں.
شکریہ۔

عبید انصاری بھائی مشورہ دینے کی اوقات نہیں بس دعائیں کر سکتے ہیں آپ کے بچے کے لئے بہت ساری دعائیں۔ دل کی اتاہ گہرائیوں سے
شکریہ خالد بھائی! دعائیں ہی تو چاہئیں۔
 
سی ایم ایچ لاہور میں ایک آرتھوپیڈک سرجن ہیں، ڈاکٹر کرنل (اب شاید رینک بڑھ گیا ہو) سہیل امین۔ پاکستان کے چند بہترین آرتھوپیڈک سرجن میں سے ایک ہیں۔ ان سے مشورہ لیں۔
ابھی چیک کیا تو اب بریگیڈیئر ہیں اور واپس سی ایم ایچ راولپنڈی آ گئے ہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
محترم بھائیو اور بہنو!!
اپنے اپنے مشوروں کی پوٹلیاں کھولیں اور ہمیں ایک اہم معاملے میں اپنی قیمتی آراء سے نوازیں۔
میرا بڑا بیٹا 6 سال کا ہے۔ اس کی پیدائش کے وقت اس کو کچھ عوارض تھے جن میں بڑا مسئلہ یہ تھا کہ اس کے پاؤں باہر کی طرف ٹیڑھے تھے اور اسی طرح ہاتھ بھی۔ اور کندھے بھی گردن کے ساتھ لگے ہوئے یا قریب تھے۔ کافی پریشانی ہوئی، اللہ تعالی نے خصوصی کرم فرمایا کہ مذکورہ تمام اعذار کچھ وقت کے بعد رفتہ رفتہ بالکل ٹھیک ہوگئے۔
اس کے علاوہ اس کے جسم میں کافی زیادہ لچک تھی کہ بعض اعضاء غیر معمولی حد تک فولڈ ہوسکتے تھے۔
مجھے اس کی چند ماہ کی عمر سے ہی شک تھا کہ اس کی ریڑھ کی ہڈی میں کچھ خم ہے، ساتھ ہی کمر کی ایک جانب بھری ہوئی ٹھوس اور دوسرا حصہ خالی خالی بغیر گوشت کا محسوس ہوتا تھا۔ معالج کو دکھایا، اور ایکسرا کروایا تو یہ کھلا کہ ریڑھ کی ہڈی میں دو طرح کا خم ہے۔ ایک باہر کی جانب، دوسرا دائیں سے بائیں۔ یعنی ")" اس طرح۔
خیر! ایکسرا کرنے والے آرتھوپیڈک سرجن ہیں، انہوں نے مشورہ دیا کہ آپ کسی اچھے چائلڈ سپیشلسٹ کو دکھائیں۔ اور اس کے لیے "بیلٹ" بنوائیں۔
گوجرانوالہ کے سول ہسپتال میں گیا، بچے کی ریڑھ کی ہڈی کی پاداش میں ہسپتال کے عملہ نے (مجھے کھڑا کرکے اور ادھر ادھر دوڑا کر)میری کمر میں تھوڑا سا خم ڈالنے کی کامیاب یا ناکام کوشش کی، بالآخر وہاں کے آرتھوپیڈک سرجن نے دیکھا اور پھر نیورو سرجن کے پاس ریفر کردیا۔ انہوں نے بچے کو دیکھ کر آپس میں تھوڑی گِٹ مٹ کی اور پھر کہا کہ آپ کے بچے کی کمر کے لیے بیلٹ بنے گی، یہاں تو اس کی سہولت میسر نہیں، آپ لاہور میو ہسپتال چلے جائیں۔ وہاں جاکر متعلقہ ڈاکٹر صاحب کو دکھایا تو انہوں نے کہا کہ:
آپ کا بچہ ابھی چھوٹا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ ایکسر سائز سے اس کی کمر ٹھیک ہوسکتی ہے۔ وہاں موجود تھراپسٹ نے ایکسر سائز بتا سمجھا کر ہمیں رخصت کردیا۔
کچھ عرصے کے بعد جب مجھے ایکسر سائز سے کچھ خاص اثر ہوتا ہوا معلوم نہ ہوا تو میں کچھ دوستوں کے مشورہ سے لاہور PSRD جا پہنچا۔ پہلے لوگوں کےبرعکس انہوں نے خاصی دلچسپی سے کیس کو دیکھا اور کہا کہ:
ہمارے پاس اس کے تین ممکنہ حل ہیں: اول ایکسرسائز۔ دوم بیلٹ۔ سوم سرجری۔ اس لیے آپ تھراپسٹ کے پاس چلے جائیں۔
وہاں گئے اور تھراپسٹ صاحب کو ہم نے فائل تھمائی تو وہ فائل اور بچے کو دیکھ کر سوچ میں پڑ گئے، پھر کہنے لگے کہ:
آپ کے بچے کا تو ریڑھ کی ہڈی کا مسئلہ ہے، جبکہ تھراپی کے ذریعے تو صرف پٹھوں کا ہی علاج ممکن ہے، آپ کے بچے کا تو سرجری کا کیس ہے۔ پھر نجانے ہماری رونی صورت دیکھ کر یا سرجن کے حکم کی تعمیل میں کہنے لگے کہ
اچھا! چلیں میں کچھ بتاتا ہوں۔
اس کے بعد انہوں نے کچھ ایکسرسائز بتلادیں۔ لاہور میں تقریبا ایک سال تک جانا ہوتا رہا، ایک مرتبہ ڈاکٹر صاحب سے بچے کی پراگریس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ
آپ کے بچے کی کمر میں خم ضرور ہے لیکن اتنا نہیں کہ ہم ابھی اس کا بیلٹ بنائیں۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ
آپ کے بچے کے جسم میں "الاسٹک"(لچک) زیادہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں ڈر ہے کہ اگر بیلٹ بنا بھی دی گئی تب بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، جب تک الاسٹک ختم نہ ہو۔
(گویا بات پھر ختم)
اس وقت بچے کی صورت حال یہ ہے کہ وہ بھاگ دوڑ تو لیتا ہے لیکن سینہ بیلنسڈ نہیں رکھ سکتا اس لیے کئی مرتبہ گرجاتا ہے۔ واش روم میں بیٹھنا اسے مشکل لگتا ہے اور بہت معمولی وزن اٹھا سکتا ہے۔
اب آپ حضرات سے درج ذیل باتوں میں مشورہ درکار ہے:
  1. کیا ایکسرسائز کے ذریعے ریڑھ کی ہڈی کا خم دور ہونا ممکن ہے؟
  2. بچے کے جسم کی لچک (جو اس حد تک ہے کہ ٹانگیں سیدھی کرکے بیٹھے تب بھی وہ اپنا جسم فولڈ کرسکتا ہے اور سر گھٹنے سے لگا سکتا ہے) دور ہونے کا انتظار کیا جائے یا ابھی سے کمر کا علاج ضروری ہے؟
  3. آپ کمر کے لیے بیلٹ کا مشورہ دیتے ہیں یا سرجری یا پھر ایکسرسائز؟
  4. بچے کی کمزوری (خاص کر جسم کی لچک) دور کرنے کے لیے اضافی طاقت کی حامل کون کون سی خوراکیں بچے کو دی جائیں؟
  5. یہاں پنجاب میں کوئی اچھے ڈاکٹر صاحب جو اس شعبہ کے ماہر ہوں، آپ کے علم میں؟ یا کوئی پرائیویٹ ہسپتال (سرکاری سے تو میں توبہ کرچکا)
ظہیر احمد ظہیر (تنگ کرنے کے لیے معذرت)
فاخر رضا (آپ سے بھی)
محمد تابش صدیقی آپ بھی آجائیں مشورہ کے لیے۔ اور باقی سب حضرات بھی مشورہ تو دے ہی سکتے ہیں۔
محمد وارث وغیرھم
جیسا کہ سب نے کہا درست رائے تو ڈاکٹر ہی دے سکتے ہیں لیکن جو آپ نے بتایا اس سے لگتا ہے کہ ہو سکتا ہے یہ scoliosis ہو۔ اگر آپ یہ ربط دیکھ لیں تو شاید کچھ مزید معلومات مل جائیں۔
یہاں راولپنڈی میں آرمی کا ایک ادارہ ہے Armed Forces Institue of Rehabilitation Medicine -A FIRM۔ میں جب پاکستان واپس آئی تھی تو یہاں فیملی اور دیگر بچوں کے ساتھ زخمی فوجیوں اور دیگر مریضوں کے ساتھ کچھ وقت گزارنے کے لیے کافی دفعہ جانا ہوا تھا۔ ان کے مختلف سیکشن ہیں جن میں سے ایک ہڈیوں اور مسلز کی deformities کے مریضوں کے لیے ہے۔ بڑوں کے علاوہ بچوں کی فزیوتھیرپی اور limbs کی amputation بھی کی جاتی ہے۔ اگر آپ اس ادارے سے چیک کر لیں تو شاید کچھ مدد مل سکے۔ اسی طرح اسلام آباد میں بھی National Institue of Rehabilitation Medicine -NIRM ہے۔ سنا ہے کہ کافی بڑا سیٹ اپ ہے۔ اس بارے میں بھی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
کراچی میں ایک پرائیویٹ ہاسپٹل ہے۔ مجھے اب نام یاد نہیں آرہا۔ شاید رحمت۔۔۔۔۔۔۔میں پتہ کر کے بتا سکتی ہوں۔ وہاں ریڑھ کی ہڈی کے ایک سپیشلسٹ ہیں۔
 
سی ایم ایچ راولپنڈی کے ہی بریگیڈیئر اسد قریشی ریڑھ کی ہڈی کے لیے مشہور ہیں۔
غالباً عمران خان کا بھی گرنے کے بعد علاج انھوں نے ہی کیا تھا۔
 

ربیع م

محفلین
اللہ رب العزت آپ کے صاحبزادے کو مکمل صحتیابی عطا فرمائے اور دنیا و آخرت میں آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے.
 
سی ایم ایچ راولپنڈی کے ہی بریگیڈیئر اسد قریشی ریڑھ کی ہڈی کے لیے مشہور ہیں۔
غالباً عمران خان کا بھی گرنے کے بعد علاج انھوں نے ہی کیا تھا۔
تابش بھائی محبتیں ہیں آپ حضرات کی، رہنمائی کا بہت شکریہ
کسی خاص ڈاکٹر صاحب کو چیک اپ کروانا سی ایم ایچ میں ممکن ہوتا ہے؟ یا اس کے لیے ان کے پرائیویٹ کلینک جانا زیادہ بہتر ہے؟
یہ اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ سرکاری ہسپتالوں میں ایک عام آدمی کو سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے میں چاہتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ معلومات جمع کرلوں۔
 
تابش بھائی محبتیں ہیں آپ حضرات کی، رہنمائی کا بہت شکریہ
کسی خاص ڈاکٹر صاحب کو چیک اپ کروانا سی ایم ایچ میں ممکن ہوتا ہے؟ یا اس کے لیے ان کے پرائیویٹ کلینک جانا زیادہ بہتر ہے؟
یہ اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ سرکاری ہسپتالوں میں ایک عام آدمی کو سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے میں چاہتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ معلومات جمع کرلوں۔
شام پانچ بجے کے بعد او پی ڈیز کا وقت ہوتا ہے۔ جتنا جلدی آئیں، اتنا بہتر۔ میں سی ایم یچ ہی جاتا رہا ہوں۔
 
Top