عبید انصاری
محفلین
محترم بھائیو اور بہنو!!
اپنے اپنے مشوروں کی پوٹلیاں کھولیں اور ہمیں ایک اہم معاملے میں اپنی قیمتی آراء سے نوازیں۔
میرا بڑا بیٹا 6 سال کا ہے۔ اس کی پیدائش کے وقت اس کو کچھ عوارض تھے جن میں بڑا مسئلہ یہ تھا کہ اس کے پاؤں باہر کی طرف ٹیڑھے تھے اور اسی طرح ہاتھ بھی۔ اور کندھے بھی گردن کے ساتھ لگے ہوئے یا قریب تھے۔ کافی پریشانی ہوئی، اللہ تعالی نے خصوصی کرم فرمایا کہ مذکورہ تمام اعذار کچھ وقت کے بعد رفتہ رفتہ بالکل ٹھیک ہوگئے۔
اس کے علاوہ اس کے جسم میں کافی زیادہ لچک تھی کہ بعض اعضاء غیر معمولی حد تک فولڈ ہوسکتے تھے۔
مجھے اس کی چند ماہ کی عمر سے ہی شک تھا کہ اس کی ریڑھ کی ہڈی میں کچھ خم ہے، ساتھ ہی کمر کی ایک جانب بھری ہوئی ٹھوس اور دوسرا حصہ خالی خالی بغیر گوشت کا محسوس ہوتا تھا۔ معالج کو دکھایا، اور ایکسرا کروایا تو یہ کھلا کہ ریڑھ کی ہڈی میں دو طرح کا خم ہے۔ ایک باہر کی جانب، دوسرا دائیں سے بائیں۔ یعنی ")" اس طرح۔
خیر! ایکسرا کرنے والے آرتھوپیڈک سرجن ہیں، انہوں نے مشورہ دیا کہ آپ کسی اچھے چائلڈ سپیشلسٹ کو دکھائیں۔ اور اس کے لیے "بیلٹ" بنوائیں۔
گوجرانوالہ کے سول ہسپتال میں گیا، بچے کی ریڑھ کی ہڈی کی پاداش میں ہسپتال کے عملہ نے (مجھے کھڑا کرکے اور ادھر ادھر دوڑا کر)میری کمر میں تھوڑا سا خم ڈالنے کی کامیاب یا ناکام کوشش کی، بالآخر وہاں کے آرتھوپیڈک سرجن نے دیکھا اور پھر نیورو سرجن کے پاس ریفر کردیا۔ انہوں نے بچے کو دیکھ کر آپس میں تھوڑی گِٹ مٹ کی اور پھر کہا کہ آپ کے بچے کی کمر کے لیے بیلٹ بنے گی، یہاں تو اس کی سہولت میسر نہیں، آپ لاہور میو ہسپتال چلے جائیں۔ وہاں جاکر متعلقہ ڈاکٹر صاحب کو دکھایا تو انہوں نے کہا کہ:
آپ کا بچہ ابھی چھوٹا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ ایکسر سائز سے اس کی کمر ٹھیک ہوسکتی ہے۔ وہاں موجود تھراپسٹ نے ایکسر سائز بتا سمجھا کر ہمیں رخصت کردیا۔
کچھ عرصے کے بعد جب مجھے ایکسر سائز سے کچھ خاص اثر ہوتا ہوا معلوم نہ ہوا تو میں کچھ دوستوں کے مشورہ سے لاہور PSRD جا پہنچا۔ پہلے لوگوں کےبرعکس انہوں نے خاصی دلچسپی سے کیس کو دیکھا اور کہا کہ:
ہمارے پاس اس کے تین ممکنہ حل ہیں: اول ایکسرسائز۔ دوم بیلٹ۔ سوم سرجری۔ اس لیے آپ تھراپسٹ کے پاس چلے جائیں۔
وہاں گئے اور تھراپسٹ صاحب کو ہم نے فائل تھمائی تو وہ فائل اور بچے کو دیکھ کر سوچ میں پڑ گئے، پھر کہنے لگے کہ:
آپ کے بچے کا تو ریڑھ کی ہڈی کا مسئلہ ہے، جبکہ تھراپی کے ذریعے تو صرف پٹھوں کا ہی علاج ممکن ہے، آپ کے بچے کا تو سرجری کا کیس ہے۔ پھر نجانے ہماری رونی صورت دیکھ کر یا سرجن کے حکم کی تعمیل میں کہنے لگے کہ
اچھا! چلیں میں کچھ بتاتا ہوں۔
اس کے بعد انہوں نے کچھ ایکسرسائز بتلادیں۔ لاہور میں تقریبا ایک سال تک جانا ہوتا رہا، ایک مرتبہ ڈاکٹر صاحب سے بچے کی پراگریس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ
آپ کے بچے کی کمر میں خم ضرور ہے لیکن اتنا نہیں کہ ہم ابھی اس کا بیلٹ بنائیں۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ
آپ کے بچے کے جسم میں "الاسٹک"(لچک) زیادہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں ڈر ہے کہ اگر بیلٹ بنا بھی دی گئی تب بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، جب تک الاسٹک ختم نہ ہو۔
(گویا بات پھر ختم)
اس وقت بچے کی صورت حال یہ ہے کہ وہ بھاگ دوڑ تو لیتا ہے لیکن سینہ بیلنسڈ نہیں رکھ سکتا اس لیے کئی مرتبہ گرجاتا ہے۔ واش روم میں بیٹھنا اسے مشکل لگتا ہے اور بہت معمولی وزن اٹھا سکتا ہے۔
اب آپ حضرات سے درج ذیل باتوں میں مشورہ درکار ہے:
فاخر رضا (آپ سے بھی)
محمد تابش صدیقی آپ بھی آجائیں مشورہ کے لیے۔ اور باقی سب حضرات بھی مشورہ تو دے ہی سکتے ہیں۔
محمد وارث وغیرھم
اپنے اپنے مشوروں کی پوٹلیاں کھولیں اور ہمیں ایک اہم معاملے میں اپنی قیمتی آراء سے نوازیں۔
میرا بڑا بیٹا 6 سال کا ہے۔ اس کی پیدائش کے وقت اس کو کچھ عوارض تھے جن میں بڑا مسئلہ یہ تھا کہ اس کے پاؤں باہر کی طرف ٹیڑھے تھے اور اسی طرح ہاتھ بھی۔ اور کندھے بھی گردن کے ساتھ لگے ہوئے یا قریب تھے۔ کافی پریشانی ہوئی، اللہ تعالی نے خصوصی کرم فرمایا کہ مذکورہ تمام اعذار کچھ وقت کے بعد رفتہ رفتہ بالکل ٹھیک ہوگئے۔
اس کے علاوہ اس کے جسم میں کافی زیادہ لچک تھی کہ بعض اعضاء غیر معمولی حد تک فولڈ ہوسکتے تھے۔
مجھے اس کی چند ماہ کی عمر سے ہی شک تھا کہ اس کی ریڑھ کی ہڈی میں کچھ خم ہے، ساتھ ہی کمر کی ایک جانب بھری ہوئی ٹھوس اور دوسرا حصہ خالی خالی بغیر گوشت کا محسوس ہوتا تھا۔ معالج کو دکھایا، اور ایکسرا کروایا تو یہ کھلا کہ ریڑھ کی ہڈی میں دو طرح کا خم ہے۔ ایک باہر کی جانب، دوسرا دائیں سے بائیں۔ یعنی ")" اس طرح۔
خیر! ایکسرا کرنے والے آرتھوپیڈک سرجن ہیں، انہوں نے مشورہ دیا کہ آپ کسی اچھے چائلڈ سپیشلسٹ کو دکھائیں۔ اور اس کے لیے "بیلٹ" بنوائیں۔
گوجرانوالہ کے سول ہسپتال میں گیا، بچے کی ریڑھ کی ہڈی کی پاداش میں ہسپتال کے عملہ نے (مجھے کھڑا کرکے اور ادھر ادھر دوڑا کر)میری کمر میں تھوڑا سا خم ڈالنے کی کامیاب یا ناکام کوشش کی، بالآخر وہاں کے آرتھوپیڈک سرجن نے دیکھا اور پھر نیورو سرجن کے پاس ریفر کردیا۔ انہوں نے بچے کو دیکھ کر آپس میں تھوڑی گِٹ مٹ کی اور پھر کہا کہ آپ کے بچے کی کمر کے لیے بیلٹ بنے گی، یہاں تو اس کی سہولت میسر نہیں، آپ لاہور میو ہسپتال چلے جائیں۔ وہاں جاکر متعلقہ ڈاکٹر صاحب کو دکھایا تو انہوں نے کہا کہ:
آپ کا بچہ ابھی چھوٹا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ ایکسر سائز سے اس کی کمر ٹھیک ہوسکتی ہے۔ وہاں موجود تھراپسٹ نے ایکسر سائز بتا سمجھا کر ہمیں رخصت کردیا۔
کچھ عرصے کے بعد جب مجھے ایکسر سائز سے کچھ خاص اثر ہوتا ہوا معلوم نہ ہوا تو میں کچھ دوستوں کے مشورہ سے لاہور PSRD جا پہنچا۔ پہلے لوگوں کےبرعکس انہوں نے خاصی دلچسپی سے کیس کو دیکھا اور کہا کہ:
ہمارے پاس اس کے تین ممکنہ حل ہیں: اول ایکسرسائز۔ دوم بیلٹ۔ سوم سرجری۔ اس لیے آپ تھراپسٹ کے پاس چلے جائیں۔
وہاں گئے اور تھراپسٹ صاحب کو ہم نے فائل تھمائی تو وہ فائل اور بچے کو دیکھ کر سوچ میں پڑ گئے، پھر کہنے لگے کہ:
آپ کے بچے کا تو ریڑھ کی ہڈی کا مسئلہ ہے، جبکہ تھراپی کے ذریعے تو صرف پٹھوں کا ہی علاج ممکن ہے، آپ کے بچے کا تو سرجری کا کیس ہے۔ پھر نجانے ہماری رونی صورت دیکھ کر یا سرجن کے حکم کی تعمیل میں کہنے لگے کہ
اچھا! چلیں میں کچھ بتاتا ہوں۔
اس کے بعد انہوں نے کچھ ایکسرسائز بتلادیں۔ لاہور میں تقریبا ایک سال تک جانا ہوتا رہا، ایک مرتبہ ڈاکٹر صاحب سے بچے کی پراگریس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ
آپ کے بچے کی کمر میں خم ضرور ہے لیکن اتنا نہیں کہ ہم ابھی اس کا بیلٹ بنائیں۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ
آپ کے بچے کے جسم میں "الاسٹک"(لچک) زیادہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں ڈر ہے کہ اگر بیلٹ بنا بھی دی گئی تب بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، جب تک الاسٹک ختم نہ ہو۔
(گویا بات پھر ختم)
اس وقت بچے کی صورت حال یہ ہے کہ وہ بھاگ دوڑ تو لیتا ہے لیکن سینہ بیلنسڈ نہیں رکھ سکتا اس لیے کئی مرتبہ گرجاتا ہے۔ واش روم میں بیٹھنا اسے مشکل لگتا ہے اور بہت معمولی وزن اٹھا سکتا ہے۔
اب آپ حضرات سے درج ذیل باتوں میں مشورہ درکار ہے:
- کیا ایکسرسائز کے ذریعے ریڑھ کی ہڈی کا خم دور ہونا ممکن ہے؟
- بچے کے جسم کی لچک (جو اس حد تک ہے کہ ٹانگیں سیدھی کرکے بیٹھے تب بھی وہ اپنا جسم فولڈ کرسکتا ہے اور سر گھٹنے سے لگا سکتا ہے) دور ہونے کا انتظار کیا جائے یا ابھی سے کمر کا علاج ضروری ہے؟
- آپ کمر کے لیے بیلٹ کا مشورہ دیتے ہیں یا سرجری یا پھر ایکسرسائز؟
- بچے کی کمزوری (خاص کر جسم کی لچک) دور کرنے کے لیے اضافی طاقت کی حامل کون کون سی خوراکیں بچے کو دی جائیں؟
- یہاں پنجاب میں کوئی اچھے ڈاکٹر صاحب جو اس شعبہ کے ماہر ہوں، آپ کے علم میں؟ یا کوئی پرائیویٹ ہسپتال (سرکاری سے تو میں توبہ کرچکا)
فاخر رضا (آپ سے بھی)
محمد تابش صدیقی آپ بھی آجائیں مشورہ کے لیے۔ اور باقی سب حضرات بھی مشورہ تو دے ہی سکتے ہیں۔
محمد وارث وغیرھم