مہ جبین
محفلین
زائر پاسِ ادب رکھو ہوس جانے دو
آنکھیں اندھی ہوئی ہیں ان کو ترس جانے دو
سوکھی جاتی ہے امیدِ غربا کی کھیتی
بوندیاں لکہء رحمت کی برس جانے دو
پلٹی آتی ہے ابھی وجد میں جانِ شیریں
نغمہء قُم کا ذرا کانوں میں رس جانے دو
ہم بھی چلتے ہیں ذرا قافلے والو ٹھہرو
گٹھریاں توشہء امید کی کس جانے دو
دیدِ گل اور بھی کرتی ہے قیامت دل پر
ہمصفیرو ہمیں پھر سوئے قفس جانے دو
آتشِ دل بھی تو بھڑکاؤ ادب داں نالو
کون کہتا ہے کہ تم ضطِ نفس جانے دو
یوں تنِ زار کے درپے ہوئے دل کے شعلو
شیوہء خانہ بر اندازیِ خس جانے دو
اے رضا آہ کہ یوں سہل کٹیں جرم کے سال
دو گھڑی کی بھی عبادت تو برس جانے دو
اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃ اللہ علیہ