یہ پورا سچ نہیں ہے اور نہ ہی صحیح صورت حال کا عکاس۔
قادیانیوں کے بارے میں کتب کا ایک انبار موجود ہے جو خالصتا تبلیغی نوعیت کا ہے اور اس میں قادیانیوں کو بڑے اچھے طریقے سے راہ ہدایت سے روشناس کروایا گیا ہے لیکن اس کا کیا علاج کہ مرزا غلام احمد بقلم خود جو کچھ بد اخلاقیات کا انبار لگا گیا ہے جب وہ کچھ بطور اقتباس پیش کیا جاتا ہے ، اس کی وہ باتیں نقل کی جاتی ہیں تو تحریر میں تلخی کا رنگ آ جاتا ہے لیکن اس کا ذمہ دار منصف کتاب کے بجائے خود غلام احمد قادیانی ہے۔
اب اگر میں یہاں یہ کہوں کہ مرزا نے تمام غیر قادیانیوں کو کنجری کی اولاد قرار دیا ہے تو یقینا یہ تحریر کی بد وضعی ہے لیکن کہی ہوئی بات مرزا کی ہی ہے ایسے ہی جو کچھ مرزا کی ہفوات حضرت عیسی علیہ السلام(حضرت عیسی علیہ السلام کو جس طرح اس نے گالیاں دیں ہیں ان کو پڑھ کر روح کانپ جاتی ہے) ، حضرت علی حضرت حسین کے بارے میں کہا ہے یا جو کچھ مرزا کی لائف کے بارے میں ملتا ہے وہ میں نقل کروں چاہے اس کا مقصد نیک نیتی کے ساتھ تبلیغ ہی کیوں نہ ہو لیکن تحریر میں جو رنگ اترے گا وہ ان اقتباسات کی وجہ سے اچھا نہ ہو گا لیکن یہ بد اخلاقیات مرزا کی ہوں گی جو دیگر قادیانیوں کو حقیقیت سے روشناس کروانے کے لیے بتائی جائیں گی۔