کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک غزل اصلاح کی غرض سے پیش ہے۔
چند بے ربط سے خیال، ایک بین السیاراتی عشق اور طبیب صاحبان کو ایک مفید مشورہ اس غزل کے مضامین میں شامل ہے !
استاد محترم جناب الف عین سر، راحیل فاروق بھائی اور تمام احباب سے اصلاح اور مشورؤں کی درخواست ہے
بحرمضارع
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
-------------------------------
عریانیت نمایاں ہو جس فن کی اوٹ سے
زخمی ہوں اہلِ ذوقِ نظر ایسی چوٹ سے
صنفِ وفائے یار وہ بادام کی گِری
جو رَہ میں گِر کے کھو گئی بچے کے کوٹ سے
افکار کو ہے شوقِ نمو، مجھ کو ذوقِ لطف
کھاتا ہوں زخم اس لئے دانستہ چوٹ سے
چند بے ربط سے خیال، ایک بین السیاراتی عشق اور طبیب صاحبان کو ایک مفید مشورہ اس غزل کے مضامین میں شامل ہے !
استاد محترم جناب الف عین سر، راحیل فاروق بھائی اور تمام احباب سے اصلاح اور مشورؤں کی درخواست ہے
بحرمضارع
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
-------------------------------
عریانیت نمایاں ہو جس فن کی اوٹ سے
زخمی ہوں اہلِ ذوقِ نظر ایسی چوٹ سے
صنفِ وفائے یار وہ بادام کی گِری
جو رَہ میں گِر کے کھو گئی بچے کے کوٹ سے
افکار کو ہے شوقِ نمو، مجھ کو ذوقِ لطف
کھاتا ہوں زخم اس لئے دانستہ چوٹ سے
کہنی ٹکا کے چاند پہ، جب میں کروں مذاق
تم کھِلکھِلا کے ہنس پڑو زہرہ کی اوٹ سے
تم کھِلکھِلا کے ہنس پڑو زہرہ کی اوٹ سے
ماہر ہیں کیمیا میں اگر کر سکیں کشید
عرقِ وفا تمہاری جفاؤں کی کھوٹ سے
عرقِ وفا تمہاری جفاؤں کی کھوٹ سے
طِب کی ترقّیوں کا کمال اس میں جانئیے
ٹیکہ بنائیں عشق کا جب دل کی چوٹ سے
ٹیکہ بنائیں عشق کا جب دل کی چوٹ سے
اخبار کے ضمیموں سے ہفتوں میں، کچھ ادیب
ایک آدھ نظم پڑھتے ہیں خبروں کی اوٹ سے
تم سدّ بابِ نکتہءِ کاشف کے واسطے
فتوےٰ نکال لاؤ گے دو چار، نوٹ سے
-----------------------------
ایک آدھ نظم پڑھتے ہیں خبروں کی اوٹ سے
تم سدّ بابِ نکتہءِ کاشف کے واسطے
فتوےٰ نکال لاؤ گے دو چار، نوٹ سے
-----------------------------