زرداری: بینظیر کا قاتل؟!

زرقا مفتی

محفلین
ے خیال میں بے نظیر کا قتل ان بیرونی سازشی طاقتوں کا کارنامہ ہے جو چاہتی ہیں کہ پاکستان جمہوری طور پر کبھی مستحکم نہ ہو اور یہاں فوج کی ہی حکومت رہے ۔۔
پاکستان بننے سے لے کر اب تک بیرونی سازشوں کا شکار رہتا آیا ہے ۔۔۔ لیکن ایٹمی طاقت حاصل کر لینے کے بعد بہت منظم طریقے مختلف ہتھکنڈوں سے پاکستان کو اندرونی طور پر کھوکھلا بنانے کی کوششیں کی گئیں ہیں ۔۔ جن میں جہادی تنطیموں کو فروغ کے زریعے ملک کے اندر خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کرنا ۔۔ سر فہرست ہے ۔۔
بے نظیر کے قتل کے پیچھے بھی یہی قوتیں ہیں جو عوام کے اندر فوج کے خلاف مزید بغاوت پیدا کر کے ۔۔ تخریبی انقلاب کے زریعے ۔۔ پاکستان کو مزید تباہ کرنے کے گھناؤنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہونا چاہتی ہیں ۔۔۔
سارہ جی
آپ کی بات سے اتفاق کرتی ہوں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں امریکہ ایسے مسلم ممالک کو نشانہ بنانا چاہتا ہے جوتھوڑی بہت عسکری قوت رکھتے ہیں۔ دنیا میں کہیں نہ کہیں بد امنی اور جنگ ہوتی رہے تو ان کا اسلحے کا کاروبار چلتا رہے گا۔
پاکستان میں عدم استحکام ہو گا تو دردمند اتحادی قوتیں کو یہاں قدم رنجہ فرمانے کا موقع ملے گا
پاکستان کا نیا نقشہ تو وہ بنا ہی چکے ہیں
harita_b.jpeg


اور کتنے ہی میر جعفر اور میر صادق ان کے آلہ کار بننے کو تیار ہیں۔
مختلف مفروضوں کی بنا پردرج ذیل افراد میں سے کسی کو بھی بے نظیر کا قاتل ثابت کیا جا سکتا ہے
الطاف حسین
شریف برادران
آصف زرداری
چوہد ری برادران
پرویز مشرف
بے نظیر کا قاتل ان میں سے کوئی بھی ہو اس کی حیثیت کٹھ پتلی سے زیادہ نہیں ۔
زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ عوام ان کٹھ پتلیوں کے آلہ کار بن کر اپنے ہی ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔اور انہیں اس کے مضمرات کا ادراک نہیں
اللہ ہی پاکستان کی حفاظت کرے
والسلام
زرقا
 

arifkarim

معطل
بیرونی طاقتوں ‌اور ملکی غداروں کی ملی بھگت نے ہمارے پیارے وطن کا حشر نشر کر دیا ہے!
کوئی ہے جو ان عناصر کے خلاف حقیقی جدو جہد کرے؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
بیرونی طاقتوں ‌اور ملکی غداروں کی ملی بھگت نے ہمارے پیارے وطن کا حشر نشر کر دیا ہے!
کوئی ہے جو ان عناصر کے خلاف حقیقی جدو جہد کرے؟

بھائی پہلے تو آپ بیرونی طاقتوں ‌اور ملکی غداروں کو ماننے کے لیے بھی تیّار نہیں‌تھے اور سارہ خان کی پوسٹ پر آپ کو کافی اعتراض تھا - اب کیا ہوا؟
 

شمشاد

لائبریرین
اس میں کوئی شک نہیں کہ کتنے ہی میر جعفر اور میر صادق پاکستان کے بیرونی دشمنوں کا آلہ کار بننے کو تیار ہیں اور محض چند ٹکوں کی خاطر اپنی ماں سمان دھرتی کا سودا کرنے کو ہر وقت تیار ہیں، لیکن یہ اتنا بھی آسان نہ ہو گا کہ اب پاکستان کے مزید ٹکڑے کر سکیں۔
 

arifkarim

معطل
بھائی پہلے تو آپ بیرونی طاقتوں ‌اور ملکی غداروں کو ماننے کے لیے بھی تیّار نہیں‌تھے اور سارہ خان کی پوسٹ پر آپ کو کافی اعتراض تھا - اب کیا ہوا؟

میرا مطلب تھا کہ اگر ہم میں یہ غدار نہ ہوں تو بیرونی طاقتیں ہمیں کبھی بھی اپنی کٹ پتلیاں ‌نہیں بنا سکتیں!
 

ظفری

لائبریرین
پاکستان میں عدم استحکام ہو گا تو دردمند اتحادی قوتیں کو یہاں قدم رنجہ فرمانے کا موقع ملے گا
پاکستان کا نیا نقشہ تو وہ بنا ہی چکے ہیں
harita_b.jpeg



زرقا

اس نقشے میں تو کوئی ایسی خاص بات نہیں ہے ۔ پاکستان تو بنا ہی سندھ اور پنجاب کی تقسیم سے تھا ۔ یعنی آدھا پنجاب و سندھ وہاں رہ گیا اور آدھا یہاں آگیا ۔ بلوچستان اور سرحد جو کہ آزاد قبائل تھے وہ تو قائدِ اعظم کی درخواست پر بعد میں اس میں شامل ہوئے ہیں ۔ ڈیوایڈنگ لائن آج بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان تناؤ کا سبب ہے ۔ ان دو صوبوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا ہے اس کی بناء پر اگر یہ صوبے یہ کہہ دیں کہ ہمارے باپ دادا نے غلطی کی تھی ۔ ہم اپنے علاقے واپس آزاد دیکھنا چاہتے ہیں تو اس میں کیا قباحت ہے ۔ اب جو یہ نقشہ ہے دراصل یہی اصل پاکستان کا نقشہ ہے جس پر اکثریت کی بنیاد پر ہندوستان کی تقسیم ہوئی تھی ۔
 
اپ اکثریت کو بھول رہے ہیں۔
پاکستان بنگال، سندھ اور پنجاب کی تقسیم سے بناتھا۔ اس میں‌کشمیر کی تقسیم بھی شامل کرلیں۔ اور مسلم اقلیتی صوبوں‌کی قیادت اور تحریک میں۔
بہرحال اگر اپ کو نقطہ نگاہ درست مان لیں ۔ اور اگر سندھی بھی کہہ دیں‌ کہ پاکستان نہ کھپن تو پھر پاکستان صرف پنجاب رہ جائے گا۔
کیوں پاکستان کو پنجابستاں‌بنانے پر تلے ہوئے ہیں؟
 

ظفری

لائبریرین
اپ اکثریت کو بھول رہے ہیں۔
پاکستان بنگال، سندھ اور پنجاب کی تقسیم سے بناتھا۔ اس میں‌کشمیر کی تقسیم بھی شامل کرلیں۔ اور مسلم اقلیتی صوبوں‌کی قیادت اور تحریک میں۔
بہرحال اگر اپ کو نقطہ نگاہ درست مان لیں ۔ اور اگر سندھی بھی کہہ دیں‌ کہ پاکستان نہ کھپن تو پھر پاکستان صرف پنجاب رہ جائے گا۔
کیوں پاکستان کو پنجابستاں‌بنانے پر تلے ہوئے ہیں؟

بنگال کا ذکر اس لیئے نہیں کیا کہ وہ پاکستان کے نقشے سے خارج ہو چکا ہے ۔اور یہ کشمیر کی تقسیم کی بھی اچھی بات کی آپ نے کہ آج تک اسکی تقسیم ہی معمہ بنی ہوئی ہے ۔ سندھیوں کی جئے سندھ اور دیگر تحریکوں کے جو نظریات ہیں ۔ اس کا آپ نے اوپر ذکر کردیا ہے ۔ بات اب پنجاب کی آتی ہے تو سمجھ لیں جب تک پنجاب وفاق کی علامت ہے اس وقت تک پاکستان قائم ہے ۔کیونکہ تینوں صوبوں نے اپنا اپنا عندیہ دیدیا ہے ۔ اور یہ پاکستان کو پنجاب بنانے کی بات آپ نےکہاں سے چھیڑ دی ۔ میں نے تو جغرافیائی لحاظ سے اکثریت پر برصغیر کی تقسیم کا ذکر اس لیئے کیا تھا کہ اس نقشے میں جو دکھایا گیا ہے وہی تو اصل پاکستان ہے ۔ ایک حقیقت ہے جس کو سمجھنا چاہیئے ۔
 

زیک

مسافر
یہ سندھ کی کونسی تقسیم کا ذکر ہو رہا ہے؟ 1936 میں سندھ کو بمبئ پریزڈنسی سے علیحدہ کیا گیا تھا مگر سندھ کی کوئی تقسیم نہیں ہوئی۔
 
کم از کم میرا مطلب سندھ کی اسی تقسیم سے تھا ۔ بہرحال اس تقسیم سے سندھیوں‌کو فائدہ پہنچا تھا۔
پاکستان میں‌موجود کوئی صوبہ پاکستان کے حق میں‌تحاریک کا مرکز نہیں تھا۔ بلکہ یہ بنگال اور وسطی انڈیا (مراد یوپی) کے صوبے تھے جہاں پاکستان کی تحریک چل رہی تھی۔
 

سیفی

محفلین
آپ کو آج جو خیال آیا ہے وہ مولانا ابوالکلام آزاد کو ساٹھ سال پہلے آگیا تھا :grin:
 

شمشاد

لائبریرین
بہتر ہم پاکستانی واپس انڈیا کے ساتھ مل جاتے ہین تاکہ سارا مسئلہ ہی ختم ہو! :)

آپ کو شاید آزادی کی نعمت کا احساس نہیں۔ اللہ نہ کرئے کہ کبھی ایسا ہو۔

موجودہ حالات کے پیدا ہونے کے کسی حد تک ہم خود ہی ذمہ دار ہیں اور زیادہ زمہ داری ہمارے بے ضمیر لیڈروں کی ہے۔ کبھی نہ کبھی تو کسی نہ کسی کا ضمیر جاگے گا۔ نہیں تو ایسا انقلاب جو کہ ایران میں آیا تھا وہی اس کا حل ہو گا۔
 

ظفری

لائبریرین
آپ کو آج جو خیال آیا ہے وہ مولانا ابوالکلام آزاد کو ساٹھ سال پہلے آگیا تھا :grin:
آپ کی اس بات پر ایک " حقیقت " کا خیال آگیا شاید دوستوں نے پہلے اس طرف نہ سوچا ہو ۔ !
پاکستان کا قیام اس وقت دنیا میں ایک جہموری انقلاب ( دوسری جنگِ عظیم ) کے نتیجے میں آیا ۔پاکستان بننے سے پہلے جو معاملات ہوئے ان کی بنیاد سوائے اس کے کچھ نہیں تھی کہ ہندوستان میں مختلف اقوام میں ہیں ۔ جن میں ایک مسلمان قوم بھی ہے ۔ لہذا اس وقت مسلمانوں کے حقوق اور اس کے مطالبات زیرِ بحث چل رہے تھے ۔ اور کئی تجاویز بھی پیش کی جا رہیں تھیں ۔ پہلے مرحلے پر قائدِ اعظم نے بھی یہی کوشش کی کہ کوئی ایسا لائحہ عمل یا فارمولا بن جائے کہ ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کے حقوق محفوظ رہیں ۔ اس خطے جس کو آج ہم پاکستان کہتے ہیں اور سابقہ مشرقی پاکستان ان دونوں حصوں میں مسلمانوں کی اکثریت تھی ۔ چنانچہ مسلمانوں کی یہ اکثریت یا کسی بھی قوم کی کی اکثریت اس " جہموری انقلاب " میں جو کہ عالمی سطح پر رونما ہوا ۔ اس نتیجے میں یہ مطالبہ کرنے میں حق بجانب تھے کہ اگر ہم ایک یونین میں نہیں رہ سکتے ، بڑے ملک میں ہمارے حقوق محفوظ نہیں ہیں تو اس میں کیا حرج ہے کہ ایک آزاد ریاست کا مطالبہ کردیا جائے ۔ اور پہلے مرحلے میں تو یہ طے نہیں تھا کہ یہ ایک آزاد ریاست یا مملکت ہی بنے ۔ کیونکہ اس وقت بہت سی تجاویز اور حل موجود تھے جن پر گفتگو ہورہی تھی ۔ بات چیت چل رہی تھی ۔ اور اصل واقعہ تو یہ ہے کہ مسلم لیگ کی لیڈر اور حتٰی کے قائدِ اعظم نے بھی ایک حل پر اتقاق کرلیا تھا ۔ اصل گڑبڑ نہرو کے ایک بیان سے ہوئی ۔ جس کی مولانا ابو الکلام آزاد نے تصیحات بھی پیش کیں ۔ مگر اس بیان سے سارا معاملہ ہی ایک الگ رُخ اختیار کر گیا ۔ اور ایک دوسری صورت سامنے آئی جو کہ آج ہمارے سامنے پاکستان کی شکل میں ہے ۔
 

arifkarim

معطل
آپ کی اس بات پر ایک " حقیقت " کا خیال آگیا شاید دوستوں نے پہلے اس طرف نہ سوچا ہو ۔ !
پاکستان کا قیام اس وقت دنیا میں ایک جہموری انقلاب ( دوسری جنگِ عظیم ) کے نتیجے میں آیا ۔پاکستان بننے سے پہلے جو معاملات ہوئے ان کی بنیاد سوائے اس کے کچھ نہیں تھی کہ ہندوستان میں مختلف اقوام میں ہیں ۔ جن میں ایک مسلمان قوم بھی ہے ۔ لہذا اس وقت مسلمانوں کے حقوق اور اس کے مطالبات زیرِ بحث چل رہے تھے ۔ اور کئی تجاویز بھی پیش کی جا رہیں تھیں ۔ پہلے مرحلے پر قائدِ اعظم نے بھی یہی کوشش کی کہ کوئی ایسا لائحہ عمل یا فارمولا بن جائے کہ ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کے حقوق محفوظ رہیں ۔ اس خطے جس کو آج ہم پاکستان کہتے ہیں اور سابقہ مشرقی پاکستان ان دونوں حصوں میں مسلمانوں کی اکثریت تھی ۔ چنانچہ مسلمانوں کی یہ اکثریت یا کسی بھی قوم کی کی اکثریت اس " جہموری انقلاب " میں جو کہ عالمی سطح پر رونما ہوا ۔ اس نتیجے میں یہ مطالبہ کرنے میں حق بجانب تھے کہ اگر ہم ایک یونین میں نہیں رہ سکتے ، بڑے ملک میں ہمارے حقوق محفوظ نہیں ہیں تو اس میں کیا حرج ہے کہ ایک آزاد ریاست کا مطالبہ کردیا جائے ۔ اور پہلے مرحلے میں تو یہ طے نہیں تھا کہ یہ ایک آزاد ریاست یا مملکت ہی بنے ۔ کیونکہ اس وقت بہت سی تجاویز اور حل موجود تھے جن پر گفتگو ہورہی تھی ۔ بات چیت چل رہی تھی ۔ اور اصل واقعہ تو یہ ہے کہ مسلم لیگ کی لیڈر اور حتٰی کے قائدِ اعظم نے بھی ایک حل پر اتقاق کرلیا تھا ۔ اصل گڑبڑ نہرو کے ایک بیان سے ہوئی ۔ جس کی مولانا ابو الکلام آزاد نے تصیحات بھی پیش کیں ۔ مگر اس بیان سے سارا معاملہ ہی ایک الگ رُخ اختیار کر گیا ۔ اور ایک دوسری صورت سامنے آئی جو کہ آج ہمارے سامنے پاکستان کی شکل میں ہے ۔

ذرا وضاہت کیں کہ قائد اعظم کس حل پر متفق ہوئے تھے، جس کا نہرو کے بیان نے کا تمام کردیا۔
 

ظفری

لائبریرین
ذرا وضاہت کیں کہ قائد اعظم کس حل پر متفق ہوئے تھے، جس کا نہرو کے بیان نے کا تمام کردیا۔
بھائی ۔۔۔ میں وضاحت کیا کروں یہ ایک تفصیلی بحث ہے ۔ کبھی آپ نے قائدِ اعظم کے چودہ نکات پڑھے ہیں ۔ آپ کو کیا لگتا ہے کہ ان کا تعلق تحریکِ پاکستان سے تھا ۔ ایک انڈین یونین کی تجویز تھی ۔ جس پر سب متفق تھے ۔
نہرو کے بیان سے متعلق آپ مولانا آزاد کی کتاب " India wins freedom " پڑھیں ۔ تفصیلی جواب مل جائے گا ۔
 

سیفی

محفلین
ظفری بہت سارے لوگ مولانا آزاد کو کانگریسی ایجنٹ کہتے ہیں لیکن میرے خیال میں وہ ہندوستان میں رہ جانے والے مسلمانوں کی اقلیت بن جانے کے خدشہ کے پیشِ نظر پاکستان کے مخالف تھے۔ اور تھوڑا بہت یہ بات دل کو بھی لگتی ہے کہ پاکستان بننے کی صورت میں جتنے مسلمان آزاد ہوئے اس سے زیادہ ہندوستان میں آباد مسلمان اقلیت بن گئے۔ اگر پاکستان نہ بنتا تو شاید ایک فیڈریشن ٹائپ کی چیز پر اتفاق ہو جاتا جس میں ہر گروہ کافی حد تک خودمختار ہوتا اور شاید آپس کی چپقلش میں جو عوامی وسائل اور ہندوستانی دولت امریکہ اور مغربی ممالک کی اسلحہ ساز فیکٹریوں کو جارہی ہے وہ بھی یہیں کھپ رہی ہوتی۔

بہرحال یہ ایک نظریہ ہے جس سے میرا یا آپکا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
 
Top