زرداری جتنے سال جیل میں رہے اتنا عرصہ صدر رہیں گے‘ گورنر پنجاب سلمان تاثیر

فرخ

محفلین
اس خبر میں ذرا اندازِ بیاں ملاحظہ کیجئے گا۔ :idontknow:

لاہور (سٹاف رپورٹر) گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے کہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن تین ماہ میں ہونے چاہئیں۔ پیپلز پارٹی ان میں حصہ لے گی اور دیگر الیکشنوں کی طرح یہ بھی جیت کر دکھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی وزارتوں کی کوئی اہمیت ہے نہ پنجاب میں ہمیں کچھ ملا ہے۔ یہ پیپلز پارٹی کی فراخدلی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو حکومت دیدی تاکہ یہاں جمہوریت چلتی رہے۔ کوئی استعفیٰ آئیگا نہ مڈٹرم الیکشن ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز رائل پام کنٹری کلب میں پیپلز پارٹی لاہور کے زیراہتمام ”شہید سے شہادت تک“ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ذوالفقار علی بھٹو کی 82 ویں سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا۔ تقریب سے چودھری اصغر گجر‘ ساجدہ میر‘ فائزہ ملک‘ حاجی اعجاز اور میزبان ملک امتیاز خالق نے بھی خطاب کیا۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ چھوٹے میاں پھر اسی لائن پر لگے ہوئے ہیں۔ میں نے آج نہیں بولنا تھا مگر انکا بیان پڑھ کر بولنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پتہ نہیں انہیں کیا مصیبت پڑی ہے۔ پہلے بھی سمجھا چکا ہوں کہ 2018ءتک کوئی استعفیٰ نہیں آئیگا لہٰذا اب وہ صبر کریں اسی لئے انکی پارٹی کا نام مسلم لیگ صابرین رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پھر بھی چھوٹے میاں کہتے ہیں کہ صدر کو استعفیٰ دینا چاہئے آصف زرداری جتنے سال جیل میں رہے اتنا عرصہ ہی صدر رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے میاں کچھ چھوٹے میاں کچھ بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں تقریر کرتا ہوں تو یہ میرے پیچھے سیاسی ”پسوُ“ چھوڑ دیتے ہیں۔ انہوں نے میڈیا میں ایک مخصوص ٹولے کو پالا ہوا ہے جو صدر کیخلاف بیان دیتے ہیں۔ چھوٹے مداریوں کا ٹولہ چاہتا ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ یہاں کون اقتدار میں رہیگا اور کون نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب فوجی حکومت 10 سال تک رہتی ہے تو یہ اسے سلام اور سیلوٹ کرتے ہیں مگر جمہوری حکومت کا ایک سال بھی انہیں برداشت نہیں ہوتا۔ حکومت کو کم از کم پانچ برس چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس کیا ہے؟ اس وقت پنجاب حکومت کو 80 ارب کے خسارے کا سامنا ہے۔ صوبائی حکومت کا کام تعلیم‘ صحت‘ امن و امان قائم رکھنا ہے مگر یہ کابینہ کا اجلاس بلاتے ہیں نہ اسمبلی کے اجلاس میں آتے ہیں۔ یہاں کوئی وزیر صحت اور وزیر تعلیم نہیں۔ پتہ نہیں پنجاب حکومت کے فیصلے کون کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روٹی سکیم میں قوم کے 6 ارب روپے اور فوڈ سٹیمپ سکیم میں 60 ارب روپے صاف ہوگئے۔ یہاں عمارت مشکل سے کھڑی ہوتی ہے۔ انہوں نے پلازوں پر ڈرون حملے شروع کررکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بتائیں گزشتہ دو برس میں کوئی ایک بھی نیا منصوبہ شروع کرسکے ہیں۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ سیاست کا کوئی طریقہ کار ہوتا ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ ہر کوئی صدر غلام اسحاق اور فاروق لغاری ہوتا ہے اور سازش کرکے اسے اپنے ساتھ ملا لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ‘ وزیراعلیٰ اور صدر‘ صدر ہوتا ہے۔ مجھے پتہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں بھی وزیراعظم کے نئے امیدوار آگئے ہیں جو شلوار قمیض پہنتے تھے‘ وہ پینٹ کوٹ پہننا شروع ہوگئے ہیں۔ جو انتظار میں بیٹھے ہیں کہ وہ وزیراعظم بن جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چودھری اصغر نے کہا کہ بھٹو ایک شخص نہیں بلکہ نظرئیے کا نام تھا جو اب ایک تحریک بن چکی ہے۔ آج پیپلز پارٹی کے سوا ملک میں کوئی ایسی پارٹی نہیں جو سب صوبوں میں ہو۔ ساجدہ میر نے کہا کہ عدلیہ ہمارے گلے میں پھانسی کا پھندہ ڈالنا چاہتی ہے‘ ہم بھٹو کا پیغام گھر گھر پہنچائیں گے۔ فائزہ اصغر نے کہا کہ بھٹو کے نظرئیے کو لیکر آگے چلیں گے۔ ہم پارٹی کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دینگے۔گورنر پنجاب نے مزید کہا کہ ایک سیاسی مداری زیڈ اے سلہری بھی تھا جو ڈکٹیٹر کے کہنے پر ذوالفقار علی بھٹو شہید کی تقریر کے بعد ان کے متعلق شور ڈالتا رہتا تھا بھٹو صاحب نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ جب میں اقتدار میں آیا تو پاکستان میں یا ذوالفقار علی بھٹو رہے گا یا زیڈ اے سلہری رہے گا۔ اس تقریر کے بعد زیڈ اے سلہری کا کوئی بیان نہیں آیا۔

(نوائے وقت)
 

وجی

لائبریرین
ان کے لیئے رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ
اگر گورنر صاحب کا بیان شام کے بعد آئے تو سیریئس نہ لیں
 

طالوت

محفلین
ایم ڈی تاثیر کا بیٹا بھانڈ ! ۔ کیسی روح تڑپتی ہو گی موصوف کی یہ حرکتیں دیکھ کر ۔۔
وسلام
 
Top