امجد علی راجا
محفلین
نواز شریف کے نام
اس سیاست نے ہمارا ظرف بھی کم کردیا
"ورنہ فطرت کا برا تو بھی نہیں میں بھی نہیں"
مال و دولت کی تمنا، فطرتِ انسان ہے
اور فطرت سے جدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
تیری "ییلوکیب" میری "بینظیرانکم سپورٹ"
اتنا تو بے آسرہ تو بھی نہیں میں بھی نہیں
راجہ پرویز اشرف کے نام
یہ الیکشن جیتنا ہی ہے ہمیں ہر حال میں
جیل سے ورنہ "رِہا" تو بھی نہیں میں بھی نہیں
آ کہ مدہوشی میں اک سجدہ کریں کرسی کو ہم
کیونکہ کرسی سے جدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
میرے ترکش میں "بلاول" بھی ابھی موجود ہے
اور کرسی سے اٹھا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
چوہدری شجاعت کے نام
قوم منزل تک بھلا پہنچے گی کیسے، خیر سے
راستے پر جب چلا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
ہوگا نہ حائل الیکشن میں کبھی America
کیونکہ اس سے بے وفا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
بلاول زرداری کے نام
کیا ضرورت ہے کہ ٹینشن لیں غریبوں کے لئے
جبکہ غربت میں پَلا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
غم نہ کر جتنے بڑے تھے، سب کے سب شہدا ہوئے
اور سیاست میں بڑا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
ڈاکٹر عاصم حسین کے نام
چولہا جلتا نہیں اور گاڑیاں چلتی نہیں
اس خبر سے آشنا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
کب ہمیں درپیش ہے بحران بجلی گیس کا
بات یہ ہے خیرخواہ تو بھی نہیں میں بھی نہیں
رحمن ملک کے نام
ان دھماکوں کی وجہ سے ہے چراغاں شہر میں
ان دھماکوں سے پھٹا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
عتیقہ اوڈھو کے نام
چھوڑ اُس جمہور کے دشمن کو اس کے حال پر
اس کی قسمت میں لکھا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
تمام سیاسی جماعتوں کے نام (الگ الگ)
اگلے پنج سالے میں مل کر ہی بنیں گے حکمراں
اپنے پیروں پر کھڑا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
شیطان کے نام
ایک سی فطرت ہے اپنی، ایک سا کردار ہے
"دونوں خودسر تھے جھکا تو بھی نہیں میں بھی نہیں"
شاعر کی طرف سے التماس
بچ کے زرداری سے کرنا forward اس نظم کو
لگ گیا اس کو پتہ! تو بھی نہیں میں بھی نہیں
اس سیاست نے ہمارا ظرف بھی کم کردیا
"ورنہ فطرت کا برا تو بھی نہیں میں بھی نہیں"
مال و دولت کی تمنا، فطرتِ انسان ہے
اور فطرت سے جدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
تیری "ییلوکیب" میری "بینظیرانکم سپورٹ"
اتنا تو بے آسرہ تو بھی نہیں میں بھی نہیں
راجہ پرویز اشرف کے نام
یہ الیکشن جیتنا ہی ہے ہمیں ہر حال میں
جیل سے ورنہ "رِہا" تو بھی نہیں میں بھی نہیں
آ کہ مدہوشی میں اک سجدہ کریں کرسی کو ہم
کیونکہ کرسی سے جدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
میرے ترکش میں "بلاول" بھی ابھی موجود ہے
اور کرسی سے اٹھا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
چوہدری شجاعت کے نام
قوم منزل تک بھلا پہنچے گی کیسے، خیر سے
راستے پر جب چلا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
ہوگا نہ حائل الیکشن میں کبھی America
کیونکہ اس سے بے وفا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
بلاول زرداری کے نام
کیا ضرورت ہے کہ ٹینشن لیں غریبوں کے لئے
جبکہ غربت میں پَلا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
غم نہ کر جتنے بڑے تھے، سب کے سب شہدا ہوئے
اور سیاست میں بڑا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
ڈاکٹر عاصم حسین کے نام
چولہا جلتا نہیں اور گاڑیاں چلتی نہیں
اس خبر سے آشنا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
کب ہمیں درپیش ہے بحران بجلی گیس کا
بات یہ ہے خیرخواہ تو بھی نہیں میں بھی نہیں
رحمن ملک کے نام
ان دھماکوں کی وجہ سے ہے چراغاں شہر میں
ان دھماکوں سے پھٹا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
عتیقہ اوڈھو کے نام
چھوڑ اُس جمہور کے دشمن کو اس کے حال پر
اس کی قسمت میں لکھا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
تمام سیاسی جماعتوں کے نام (الگ الگ)
اگلے پنج سالے میں مل کر ہی بنیں گے حکمراں
اپنے پیروں پر کھڑا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
شیطان کے نام
ایک سی فطرت ہے اپنی، ایک سا کردار ہے
"دونوں خودسر تھے جھکا تو بھی نہیں میں بھی نہیں"
شاعر کی طرف سے التماس
بچ کے زرداری سے کرنا forward اس نظم کو
لگ گیا اس کو پتہ! تو بھی نہیں میں بھی نہیں