زلزلہ زدگان کس حال میں ہیں!

نبیل

تکنیکی معاون
خبروں سے پتا چل رہا ہے کہ پاکستان کے زلزلہ سے متاثر علاقوں میں اگلی بڑی اور اتنی ہی تباہ کن آفت جو آ رہی ہے وہ موسم ہے۔ خاص طور پر بچوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انتہائی شدید سردی کے عالم میں لوگ بے سروسامان اور بغیر علاج کی سہولتوں کے کسمپرسی کے عالم میں جی رہے ہیں۔ سچی بات تو یہ ہے کہ کئی مرتبہ مجھے چینل تبدیل کرنا پڑتا تھا کہ مجھ سے لوگوں کی بے بسی دیکھی نہیں جاتی تھی۔ کاش میرے بس میں ہوتا تو ان سب بچوں کو آغوش میں لے لیتا۔

پاکستانی عوام نے زلزلہ کے موقع پر بے مثال ایثار کا مظاہرہ کیا تھا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ جذبہ ایثار آئندہ کافی عرصے تک باقی رہے۔ میں نے خبروں میں سنا ہے کہ سردیوں میں موسم کے ہاتھوں دولاکھ افراد تک ہلاک ہو سکتے ہیں۔ کیا ہم چپ چاپ اپنے ہموطنوں کو یوں موت کے منہ میں جاتے دیکھ سکتے ہیں؟
 
ٹھنڈا

درست کہا نبیل آپ نے۔ زلزلے کے بعد کا ابتدائی جوش و خروش تو واقعی ٹھنڈا پڑگیا ہے بلکہ اب تو لوگ اس کو بھلاتے ہی جارہے ہیں۔ ویسے میرے ذاتی خیال میں ایک بات یہ بھی ہے حکومت لوگوں کو بہتر انداز سے تمام معاملے سے باخبر نہیں رکھ پا رہی ہے۔ ظاہر ہے لوگوں کو مسلسل پُش کرنا پڑے گا کیونکہ ان کے اپنے دس بکھیڑے ہیں۔

ایک عجیب بے بسی محسوس ہوتی ہے کہ وطن پر اتنا بڑا سانحہ گزرا اور ہم اس کے لیے کچھ نہ کرسکے۔
 

زیک

مسافر
اگرچہ کام اور donations پہلے سے کافی کم ہو گئی ہیں مگر پھر بھی لوگ ہمت کر رہے ہیں۔ دسمبر میں جب میں پاکستان گیا تھا تو کئی لوگوں سے ملاقات ہوئی جو متاثرین کے لئے shelters کا انتظام کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ کئی ریڈ کراس اور دوسری فلاحی تنظیموں کے لوگ واپسی پر ہماری فلائٹ میں تھے جو کشمیر اور سرحد میں کام کرتے رہے تھے۔

مگر کام کافی بڑا ہے اور خوب محنت اور پیسوں کی ضرورت تھی اور ابھی بھی ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کیوں نہ اردو محفل کا ہر فرد اس ماہ کچھ رقم زلزلہ زدگان کو دے۔ کیا خیال ہے اس بارے میں ، اب جبکہ ریلیف کا کام سست ہو چکا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
بوچھی، میرے خیال میں سب اپنے طور پر مدد کر رہے ہیں اور یہ جاری رہنا چاہیے۔ یہاں جرمنی سے ہر مہینے کچھ رقم بینک سے بھیجنا بہت مہنگا پڑتا ہے، اسی لیے ہم کچھ مہینے میں ایک مرتبہ یکمشت پیسے بھیج دیتے ہیں۔
 
Top