کاشفی

محفلین
غزل
کرم حیدری

زمانہ گزرا ہے دل میں یہ آرزو کرتے
کہ تیرے اشکِ ندامت سے ہم وضو کرتے

لہو سفید ہوا تھا سب اہلِ دنیا کا
ہم اپنے خون سے کس کس کو سرخرو کرتے

یہی تو ایک تمنا رہی دوانوں کی
کبھی کبھی تیرے کوچے میں ہاؤ ہو کرتے

اب اِس کے بعد خدا جانے حال کیا ہوگا
کہ ہم تو جاں سے گئے حفظِ آبرو کرتے

بہت ہی سادہ سی اک آرزو ہماری تھی
زمانے گزرے مگر شرحِ آرزو کرتے

یہ صبح و شام سیاست کا رونا کیسا ہے
کبھی توہم سے محبت کی گفتگو کرتے

ہمیں تو پیرِ مغاں جامِ صبر دے کے گیا
حریف پھرتے ہیں اب تک سبُو سبُو کرتے

کرم جو دیکھا تو تھے مارِ آستیں اپنے
کٹی تھی عمر جنہیں زینتِ گلو کرتے
 

shahid abbas

محفلین
کاشفی صاحب بہت بہت شکریہ ، پروفیسر کرم حیدری صاحب (اللہ انہیں کروٹ کروٹ جنت عطا،فرمائے) میرے نانا ہیں اور میں چاہوں گا کہ اگر آپ کے پاس ان کا کوئی اور بھی کلام ہو تو ضرور شائع کیجئے۔

غزل
کرم حیدری

زمانہ گزرا ہے دل میں یہ آرزو کرتے
کہ تیرے اشکِ ندامت سے ہم وضو کرتے

لہو سفید ہوا تھا سب اہلِ دنیا کا
ہم اپنے خون سے کس کس کو سرخرو کرتے

یہی تو ایک تمنا رہی دوانوں کی
کبھی کبھی تیرے کوچے میں ہاؤ ہو کرتے

اب اِس کے بعد خدا جانے حال کیا ہوگا
کہ ہم تو جاں سے گئے حفظِ آبرو کرتے

بہت ہی سادہ سی اک آرزو ہماری تھی
زمانے گزرے مگر شرحِ آرزو کرتے

یہ صبح و شام سیاست کا رونا کیسا ہے
کبھی توہم سے محبت کی گفتگو کرتے

ہمیں تو پیرِ مغاں جامِ صبر دے کے گیا
حریف پھرتے ہیں اب تک سبُو سبُو کرتے

کرم جو دیکھا تو تھے مارِ آستیں اپنے
کٹی تھی عمر جنہیں زینتِ گلو کرتے
[/quote]
 

کاشفی

محفلین
محمد وارث صاحب!
فرخ منظور صاحب!
صائمہ شاہ صاحبہ!
شاہد عباس صاحب!
آپ تمام محفلین کا بیحد شکریہ۔۔خوش رہیں۔۔
 
Top