ایک دوست کا پرانا شعر یاد آ گیا۔ورق پہ بکھرے ہیں لعل موتی
سخن پہ جیسے نواب اترا
شکریہ سر .ورق پہ بکھرے ہیں لعل موتی
سخن پہ جیسے نواب اترا
بس اس شعر کا قافیہ ہی پسند نہیں آیا۔ لیکن سخن تو خود ہی اترا ہو گا نا، اس کے اوپرکوئی بادشاہ، نواب یا جاگیر دار کیسے اتر سکتا ہے؟ پہلے مصرع میں بھی لعل موتی کی جگہ ’ہیرے موتی‘ کر دو، محاورے کے مطابق ہو جائے گا
مطلب یہ تھا کہ ...خوب کہا ہے۔
ایک دوست کا پرانا شعر یاد آ گیا۔
بڑی زمینوں پہ جیسے قبضہ، وڈیرے اپنا جمائیں اکثر
ہمارے دل پر کچھ اسطرح سے، کریں حکومت نواب آنکھیں
سخن جو بن کے نواب اترا
بہت شکریہ .واہ کیا خوب لکھا
واہ!ورق پہ بکھرے ہیں لعل موتی
سخن پہ جیسے نواب اترا
بدل گیا ہے خزاں کا منظر
نظر میں عکسِ گلاب اترا
شکرگزار ہوں . جزاک اللہواہ!
بہت خوب لکھتی ہیں!
ڈھیروں داد اور بہت سی دعائیں!
بہت شکریہ .بہت خوب.
شکر ہے ہم نے "کباب " والا قافیہ استعمال نہیں کیا . راہِ ادب میں تو اسے تانگہ بھی نصیب نہیں ہونا تھا .بہت خوب اچھی غزل ہے. بس وہ نواب والہ شعر دیکھ لیں جس کی طرف استادِ محترم نے توجہ دلائی ہے اور بہت درست توجہ دلائی ہے . غزل کے مقابلے میں وہ شعر مزہ کرکرا کر رہا ہے جیسے...
ادب کے تانگے سے لڑکھڑاتا
سخن کا بگڑا نواب اترا
یہ ازراہِ تفنن کہا ہے امید ہے آپ درگزر فرمائیں گی مگر حقیقت یہی ہے کہ اس شعر کو دیکھ لیا جائے
یہ خواہش میں پوری کر دیتا ہوں.شکر ہے ہم نے "کباب " والا قافیہ استعمال نہیں کیا .
ہماری غزل کی زمین پر ناجائز تجاوزات نہ کی جائیں ورنہ ہم کارروائی کا اختیار رکھتے ہیں .یہ خواہش میں پوری کر دیتا ہوں.
معذرت کے ساتھ
ٹپک پڑی رال سب کی، جونہی
توے سے تازہ کباب اترا
ٹھیک ہے ،نواب صاحب سے ہیرے موتی لے لیتے ہیں اوربہت خوب غزل ہے لا المی ۔ مجھے بھی نواب صاحب کھٹک رہے ہیں ۔ کوئی باب اترتا سخن پہ تو کوئی بات ہوتی ۔
بہت نوازشگنہ کماتے ، نہ آتی پیری
کرم خدا کا، شباب اترا
بے حد اعلی ۔ بہت خوب
ڈھیروں داد اور بہت سی دعائیں!گنہ کماتے ، نہ آتی پیری
کرم خدا کا، شباب اترا
شکر گزار ہوں . خوش رہیے .ڈھیروں داد اور بہت سی دعائیں!