arifkarim
معطل
ہم تو اکیلے نہیں۔ ہمارے ساتھ آپ بھی تو ہیںغجب کا ہے دن سوچو ذرا، یہ محفل پن دیکھو ذرا۔
سب ہیں اکیلے تم بھی اکیلے مزا آرہا سچی سے
ہم تو اکیلے نہیں۔ ہمارے ساتھ آپ بھی تو ہیںغجب کا ہے دن سوچو ذرا، یہ محفل پن دیکھو ذرا۔
سب ہیں اکیلے تم بھی اکیلے مزا آرہا سچی سے
یہ صاحب ابتک کی پوسٹس کے مطابق کافی غیر سائنسی معلوم ہوئے ہیں۔ انسے کسی زمان و مکاں کی توقع کرنا وقت کا ضیاع ہے
یا تو آپ تحریر پوسٹ نہ کریں اور اگر کریں تو اسپر ہر قسم، رنگ و نسل کے تبصروں کیلئے اپنے آپکو تیار کر لیں۔ محفل پر صرف تصوراتی لوگوں کا ہجوم نہیں ہے۔ یہاں پر کچھ احباب مادیت پرستی پہ بھی یقین رکھتے ہیں
امر واقعہ یہی ہے کہ مادہ کا روشنی کی رفتار سے تجاوز ممکن نہیں۔
اس نظریہ کو با آسانی سمجھنے کیلئے حالیہ امریکی فلم Interstellar دیکھیں:
http://www.imdb.com/title/tt0816692/
اگر سامع مادی ہے تو بچنا مشکل ہے -
پہلے بھی گزارش کر چکا ہوں کہ میری بحث کوئی سائنسی تھیوری نہیں ہے - بلکہ فلسفہ ہے - اور اس سے بھی اہم بات یہ ہےکہ بحث کا مرکزی خیال فاصلے کی حقیقت سے بحث کرتا ہے نہ کہ اس بات سے کہ مادّے کی حدود میں فاصلے کی اہمیت کیا ہے یا یہ کہ وقت کی قیود میں مادّے حدود کیا ہیں - یہ ایک فلسفہ ہے جیسے آپ "فاصلے کی حقیقت" کا عنوان دے سکتے ہیں -مزید یہ کہ فاصلہ کے حوالے سے تو بات درست ہے نا
یہاں میری مراد کسی امر کے ممکن ہونے سے ہے نہ کہ کرنے والے کی اہلیت سے -
"عالمِ امر" کے افعال کی "عالمِ خلق" میں توجیہ کا بیان ہے
جی یہ بات نہ صرف حتمی ہے بلکہ لا تعداد تجربات کی بناء پر ثابت بھی ہو چکی ہے۔ تفصیل کیلئے یہ ربط دیکھیں:کیا یہ بات حتمی ہے ؟ ممکن نہیں یا "تاحال" ممکن نہیں ؟
یہ کیسی فلم ہے؟کافی دنوں سے سوچ رہا ہوں یہ فلم دیکھنے کا ۔ پھر بھول جاتا ہوں۔ آپ نے یاد دلا دیا ۔ اب دیکھوں گا۔ ویسے اس وقت Automata دیکھ رہا ہوں
جی بالکل ممکن ہے۔ آئنسٹائن کے نظریہ اضافیت اور سائنسدانوں کے انگنت تجربات اور ایجادات جن میں دور جدید کے ایٹم بم شامل ہیں یہ ثابت کرتا ہے کہ نہ صرف مادہ توانائی میں تبدیل ہو سکتا ہے بلکہ مادہ توانائی کی ہی ایک شکل ہے:کیا مادے کا توانائی میں تبدیل ہونا ممکن ہے؟
سائنس بھی اپنی ذات میں ایک فلسفہ ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ دیگر فلسفے خیال پلاؤں ہیں جبکہ سائنسی فلسفے حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں:پہلے بھی گزارش کر چکا ہوں کہ میری بحث کوئی سائنسی تھیوری نہیں ہے - بلکہ فلسفہ ہے - اور اس سے بھی اہم بات یہ ہےکہ بحث کا مرکزی خیال فاصلے کی حقیقت سے بحث کرتا ہے نہ کہ اس بات سے کہ مادّے کی حدود میں فاصلے کی اہمیت کیا ہے یا یہ کہ وقت کی قیود میں مادّے حدود کیا ہیں - یہ ایک فلسفہ ہے جیسے آپ "فاصلے کی حقیقت" کا عنوان دے سکتے ہیں -
اس کو اور آسانی سے اس طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ، کسی کام کا ممکن ہونا کرنے والے کی صلاحیت پر منحصر نہیں ہوتا - اگر یہ کارِ خیر مادّہ انجام نہ بھی دے سکے تب بھی فاصلے کی اپنی حقیقت پر سوالیہ نشان اپنی جگہ برقرار ہے - یہی پہلے بھی عرض کر چکا ہوں -
اوشو بھائی گو ان سوالات کا میری بحث سے تعلق نہیں ہے مگر یہ بہت دلچسپ سوالات ہیںمشکل یا ناممکن؟
کیا مادے کا توانائی میں تبدیل ہونا ممکن ہے؟
کیا ایک قسم کی توانائی دوسری قسم کی توانائی میں تبدیل ہو سکتی ہے؟
اجازت ہو تو میں بھی اپنا پکوڑا تَل لوں؟ لیکن میں بیسن بھی آپ کا ہی استعمال کروں گا۔۔۔بہت سے لوگ اپنے ساتھ بیسن لے کر چلتے ہیں - جہاں کسی کی کڑھائی میں گرم تیل دیکھا اپنا پکوڑا ڈال دیا - تو اگر اپ کو محسوس ہو کہ میری کڑھائی میں کوئی باسی پکوڑا تیر رہا ہے تو یقین کریں میں کچھ نہیں کر سکتا
بھلے آپ کا موضوع سائنس نہیں بلکہ فلسفہ ہے لیکن چونکہ آپ نے اپنے فلسفہ کی بنیاد سائنسی دلائل پر رکھی ہے اور سائنس ہی سے سمجھانے کی کوشش کی ہے تو اب آپ دستبردار نہیں ہوسکتے۔عجیب بات ہے میں سائنس پر بات نہیں کر رہا مگر اس کے باوجود حضرات اس کو سائنس سے ہی سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں -
Artificial intelligenceکے موضوع پر ہےیہ کیسی فلم ہے؟
اگر وقت پر کنٹرول حاصل ہو جائے تو بس پھر آپ ہی آپ ہیں۔تصور کیجیے کہ دو مقرر میل میل بھر کے فاصلے سے ایک ہی وقت میں تقریر کر رہے ہیں اور سامع نے دونوں تقاریر سننی ہوں تو کیا ہوگا - کبھی وہ ایک مقرر کے چند جملے سنے گا پھر دوڑ کر دوسرے مقرر کی طرف جائے گا چند جملے اس سے سنے گا پھر بھاگ کر واپس آئے گاکچھ جملے پہلے والے مقرر کے سنے گا الغرض کسی کی بات پوری نہیں سن سکے گا- اس کے مقابلے میں وہ شخص جس کے پاس موٹر کار یا موٹر سائیکل ہے دونوں تقاریر قدرے زیادہ سن سکے گا - اچھا تصور کیجیے ایک شخص کے پاس ایک ایسی موٹر ہے جو ایک میل کا فاصلہ فقط پانچ (5) سیکنڈ میں طے کر سکتی ہو تو وہ شخص دونوں پچھلے اشخاص سے زیادہ سن سکے گا -
فرض دونوں تقاریر کے درمیاں زمینی فاصلہ بڑھا کر چار لاکھ کلو میٹر کر دیا جائے - (تقریباََ زمین سے چاند تک کا فاصلہ) جبکہ سامع کے پاس بھی اب ایسی موٹر ہے جو چار لاکھ کلو میٹر کا سفر فقظ 1 سیکنڈ میں طے کر لیتی ہے - ایسے میں سامع دونوں تقاریر باآسانی سن اور دیکھ سکتا ہے - اگر سامع کی رفتار کو ایک ارب سے ضرب دے دیا جائے تو یہی سامع بیک وقت دونوں جگہ یعنی چاند پر اور زمین پر ہونے والی تقاریر کے ساتھ ساتھ مریخ اور عطارد پر ہونے ولی تقاریر بھی سن سکتا ہے اور دیکھ سکتا ہے - اگر وہ اپنا سفر دنیا تک ہی محدود رکھے تو ایسی رفتار سے وہ دنیا میں ہونے ولی ہر بات سن سکتا ہے اور ہر منظر دیکھ سکتا ہے -
ایسے میں زمینی فاصلہ بے معنی ہو جاتا ہے - اصل میں افراد اور مقامات کے درمیان فاصلہ نہیں وقت حائل ہے - فاصلے کی کوئی حقیقت نہیں -
جی اور ماڈرن اینگلو پنجابی میں اسے لُچ فرائی کا خوبصورت نام دیا گیا ہےپنجابی میں اسے شاید "لُچ تلنا" کہتے ہیں
جی تصوراتی طور پر تو مات ہو گئی ہے۔ آپ زمان و مکاں کی قید سے چھٹکارا حاصل کرنے والی مشین بنا لیں، پھر پلک جھپکتے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا کونسا مشکل کام ہوگا۔بالاخر روشنی کی رفتار کو حضرتِ انسان کے ہاتھوں مات ہوگی
عارف اکرام صاحب فزکس کی موجودہ حالت تو ہمیں روشنی کی رفتارسے آگے سوچنے کی اجازت نہیں دیتی سو موجودہ سیاق و سباق میں ایسی کوئی فزیکل مشین بنانا تو ممکن نہیں جو فزیکل بھی ہو اور فزکس کے قوانین کی نفی بھی کرے عین یہی وہ مقام ہے جہاں مابعد الطبیعیات کی دنیا میں منزل نظر آتی ہے۔ یہ تو طے ہے کہ ہم فزکس کی مجبوریوں کی بیڑی نہیں پہنیں گے تو پھر راستہ یہی ہے۔ مذہب اس کی حقانیت کی گواہی دیتا ہے تختِ بلقیس کا قصہ یاد کیجئے۔ اب سوال صرف یہ رہ جاتا ہے کہ کیسے؟ دعوتِ عام ہے آپ بھی سوچئے دیگر احباب بھی طبع آزمائی کریں کیا خبریہ منزل ہم ہی سر کر دیں۔جی تصوراتی طور پر تو مات ہو گئی ہے۔ آپ زمان و مکاں کی قید سے چھٹکارا حاصل کرنے والی مشین بنا لیں، پھر پلک جھپکتے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا کونسا مشکل کام ہوگا۔
متفقجدا ہو دین سائنس سے تو رہ جاتی ہے لادینی
غجب کا ہے دن سوچو ذرا، یہ محفل پن دیکھو ذرا۔
سب ہیں اکیلے تم بھی اکیلے مزا آرہا سچی سے
عارف اکرام صاحب
جی سوری عارف کریم صاحبعارف کریم صاحب
جی بالکل لیکن ہر جگہ "جگاڑ" سے کام چلایا جا سکتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ طبیعات کے مطابق زمان و مکاں کی قید سے چھٹکارا ممکن نہیں لیکن اگر ہم زمان و مکاں کو ہی ہلا دیں تو روشنی سے بھی تیز رفتار سفر ممکن ہے!!!عارف اکرام صاحب فزکس کی موجودہ حالت تو ہمیں روشنی کی رفتارسے آگے سوچنے کی اجازت نہیں دیتی سو موجودہ سیاق و سباق میں ایسی کوئی فزیکل مشین بنانا تو ممکن نہیں جو فزیکل بھی ہو اور فزکس کے قوانین کی نفی بھی کرے عین یہی وہ مقام ہے جہاں مابعد الطبیعیات کی دنیا میں منزل نظر آتی ہے۔