سید عمران
محفلین
۱۔قرآن پاک میں ہے:
وَجِأی یَومَئِذٍ بِجَہَنَّمَ (الفجر، آیت: ۲۳)
جس دن جہنم کو لایا جائے گا۔
۲۔مسلم کی حدیث ہے کہ جہنم جب قیامت کے دن اپنی جگہ لائی جائے گی تو اس کو ستر ہزار لگامیں لگائی جائیں گی اور ہر لگام کو ستر ہزار فرشتے کھینچتے ہوں گے۔ (صحیح مسلم، حدیث ۲۸۴۲، ص۱۵۲۳)
۳۔قرآن مجید کی آیت ہے:
لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍ(الحجر : ۴۴)
اس (جہنم ) کے سات دروازے ہیں۔
۴۔ایک فرشتہ جہنم کا داروغہ بھی ہے جس کا نام ’’مالِک‘‘ہے۔
۵۔ ترمذی کی حدیث ہے کہ فرشتوں نے ایک ہزار برس تک جہنم کی آگ کو بھڑکایا تو وہ سرخ ہو گئی، پھر دوبا رہ ایک ہزار برس تک بھڑکائی گئی تو وہ سفید ہو گئی، پھر تیسری بار جب ایک ہزار برس تک بھڑکائی گئی تو وہ کالے رنگ کی ہو گئی تو وہ نہایت ہی خوفناک سیاہ رنگ کی ہے۔ (سنن الترمذی، حدیث۲۶۰۰، ج۴، ص۲۶۶)
۶۔ترمذی کی حدیث میں ہے کہ جہنم میں آگ کا ایک پہاڑ ہے جس کی بلندی ستر برس کا راستہ ہے، اس پہاڑ کا نام صعود ہے۔ دوزخیوں کو اس کے اُوپر چڑھایا جائے گا توستر برس میں وہ اُس کی بلندی پر پہنچیں گے پھراُن کو اُوپر سے گرایا جائے گا تو ستر برس میں نیچے پہنچیں گے۔(سنن الترمذی ، حدیث۲۵۸۵، ج۴، ص۲۶۰)
مذکورہ بالا قرآن و حدیث سے معلوم ہوا کہ جہنم قیامت کے دن لائی جائے گی تو ہزاروں لگاموں میں جکڑی ہوئی ہوگی۔ اس کے سات دروازے یا طبقات ہیں۔اس کی آگ کا رنگ سیاہ ہے۔اس کا ایک داروغہ ہے۔ وہاں نامعلوم اونچائی والے عظیم الشان پہاڑ بھی ہیں۔ اس کی گہرائی برسوں پر محیط ہے۔
دنیا کے گولہ کا قطر (Diameter) بارہ ہزار کلومیٹر ہے، اس کا (Radius) چھ ہزار کلومیٹر ہوا۔ بظاہر یہ لمبائی اتنی نہیں ہے کہ جہنم جیسی عظیم الشان چیز اس میں سما سکے۔۔۔
یہ کوئی الگ ہی دنیا ہے، لامتناہی وسعتیں لیے۔۔۔
بہرحال جنت اور جہنم مغیبات میں سے ہیں، اللہ کے رازوں میں کے راز ہیں۔۔۔
جس چیز کو کسی نے دیکھا نہ ہو اس کے بارے میں قطعی بات کیسے کی جاسکتی ہے!!!
وَجِأی یَومَئِذٍ بِجَہَنَّمَ (الفجر، آیت: ۲۳)
جس دن جہنم کو لایا جائے گا۔
۲۔مسلم کی حدیث ہے کہ جہنم جب قیامت کے دن اپنی جگہ لائی جائے گی تو اس کو ستر ہزار لگامیں لگائی جائیں گی اور ہر لگام کو ستر ہزار فرشتے کھینچتے ہوں گے۔ (صحیح مسلم، حدیث ۲۸۴۲، ص۱۵۲۳)
۳۔قرآن مجید کی آیت ہے:
لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍ(الحجر : ۴۴)
اس (جہنم ) کے سات دروازے ہیں۔
۴۔ایک فرشتہ جہنم کا داروغہ بھی ہے جس کا نام ’’مالِک‘‘ہے۔
۵۔ ترمذی کی حدیث ہے کہ فرشتوں نے ایک ہزار برس تک جہنم کی آگ کو بھڑکایا تو وہ سرخ ہو گئی، پھر دوبا رہ ایک ہزار برس تک بھڑکائی گئی تو وہ سفید ہو گئی، پھر تیسری بار جب ایک ہزار برس تک بھڑکائی گئی تو وہ کالے رنگ کی ہو گئی تو وہ نہایت ہی خوفناک سیاہ رنگ کی ہے۔ (سنن الترمذی، حدیث۲۶۰۰، ج۴، ص۲۶۶)
۶۔ترمذی کی حدیث میں ہے کہ جہنم میں آگ کا ایک پہاڑ ہے جس کی بلندی ستر برس کا راستہ ہے، اس پہاڑ کا نام صعود ہے۔ دوزخیوں کو اس کے اُوپر چڑھایا جائے گا توستر برس میں وہ اُس کی بلندی پر پہنچیں گے پھراُن کو اُوپر سے گرایا جائے گا تو ستر برس میں نیچے پہنچیں گے۔(سنن الترمذی ، حدیث۲۵۸۵، ج۴، ص۲۶۰)
مذکورہ بالا قرآن و حدیث سے معلوم ہوا کہ جہنم قیامت کے دن لائی جائے گی تو ہزاروں لگاموں میں جکڑی ہوئی ہوگی۔ اس کے سات دروازے یا طبقات ہیں۔اس کی آگ کا رنگ سیاہ ہے۔اس کا ایک داروغہ ہے۔ وہاں نامعلوم اونچائی والے عظیم الشان پہاڑ بھی ہیں۔ اس کی گہرائی برسوں پر محیط ہے۔
دنیا کے گولہ کا قطر (Diameter) بارہ ہزار کلومیٹر ہے، اس کا (Radius) چھ ہزار کلومیٹر ہوا۔ بظاہر یہ لمبائی اتنی نہیں ہے کہ جہنم جیسی عظیم الشان چیز اس میں سما سکے۔۔۔
یہ کوئی الگ ہی دنیا ہے، لامتناہی وسعتیں لیے۔۔۔
بہرحال جنت اور جہنم مغیبات میں سے ہیں، اللہ کے رازوں میں کے راز ہیں۔۔۔
جس چیز کو کسی نے دیکھا نہ ہو اس کے بارے میں قطعی بات کیسے کی جاسکتی ہے!!!
آخری تدوین: