زیک
مسافر
اگر کوئی یہ کہے کہ سات آسمانوں اور سات زمینوں کا کوئی وجود نہیں تو وہ کافر ہے؟اگر کسی نے ارادتاََ کفر اختیار کیا تو اس کے لئے تجدید ایمان اور پھر جدید نکاح ضروری ہے۔
اگر کوئی یہ کہے کہ سات آسمانوں اور سات زمینوں کا کوئی وجود نہیں تو وہ کافر ہے؟اگر کسی نے ارادتاََ کفر اختیار کیا تو اس کے لئے تجدید ایمان اور پھر جدید نکاح ضروری ہے۔
جہنم علماء نے بھی نہیں دیکھ رکھی۔۔۔علم قرآن و حدیث کافی ہے۔ اگر کوئی سوال ہوتو علما کرام سے رجوع کرنا بہتر طریقہ ہے۔
اس روایت سے وہی بات معلوم ہوئی جس کا ہم ذکر کرچکے ہیں کہ زمہریر جگہ کا نہیں عذاب کا نام ہے۔۔۔حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ اہل جہنم گرمی سے جب فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسی ٹھنڈی ہوا سے کی جائے گی جو ہڈیوں(تک)کو پھاڑڈالے گی (جس کی تکلیف سے گھبراکر)وہ پھر سے آگ کو طلب کریں گے۔
حضرت ابن عباسؓ اور حضرت مجاہدؒ سے ریفرنس ملا جو پیش کردیا ہے۔
حضرت مجاہدؒفرماتے ہیں جہنم میں ایک طبقہ زمہریر ہے۔
(ابن ابی الدنیا)
سر آپ کی تقلید کرتے ہوئے میں نے بھی اس ٹرول کو نظرانداز کردیا ہےچلیں آپ کہتے ہیں تو ایک اور کو نظرانداز کئے دیتے ہیں۔ اب تو محفل پر کم کم ہی کوئی لڑی نظر آتی ہے۔
آسان الفاظ میں کسی چیز کو کھودنے کے لئے اس کا سخت ہونا ضروری ہے
آپ دلدل میں سوراخ نہیں کرسکتے
یہی مسئلہ زمین کھودنے میں بھی پیش آیا
امید ہے اس پر تجدید وغیرہ کی ضرورت نہیں پڑے گی
تھیوری ایک چیز ہوتی ہے اور پریٹیکلی اس کو ثابت بھی کرنا ہوتا ہے، اس کھدائی سے سائینس قاصر ہے۔ضیاء حیدری، اس حساب سے دیکھ لیں کہ زمین کو کھودا جائے تو غالباََ ہم کسی اور مُلک یا خطے میں جا پُہنچیں گے تو اس دلیل کے مُطابق دو مُلکوں یا علاقوں کے مابین جہنم بپا ہے۔ ویسے جس حساب سے انسان جنگ و جدل میں مصروف ہے، زمین کے اوپر بھی جہنم بپا ہے۔۔
جہنم کا مقام ساتویں زمین پر بتایا جاتا ہے، زمین کی آزپار کھدائی سے موجودہ ٹیکنالوجی قاصر ہے، دوسرے ملک جانے کے لئے کھدائی کے بجائے موجودہ ذرائع آمد و رفت اختیار کیجئے، جہاں تک جنگ و جدل کی بات ہے تو وہ ازل سے جاری ہے۔ضیاء حیدری، اس حساب سے دیکھ لیں کہ زمین کو کھودا جائے تو غالباََ ہم کسی اور مُلک یا خطے میں جا پُہنچیں گے تو اس دلیل کے مُطابق دو مُلکوں یا علاقوں کے مابین جہنم بپا ہے۔ ویسے جس حساب سے انسان جنگ و جدل میں مصروف ہے، زمین کے اوپر بھی جہنم بپا ہے۔۔
ایک ہی بات کو بار دھرانے کی بجائے، نئے پوائنٹ لائیے، اس طرح گفتگو کو وسعت ملے گی۔چلیں آپ کہتے ہیں تو ایک اور کو نظرانداز کئے دیتے ہیں۔ اب تو محفل پر کم کم ہی کوئی لڑی نظر آتی ہے۔
کھدائی کہاں تک پہنچ گئی؟
اللہ کریم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ ہمیں دنیا اور آخرت میں سردی اور گرمی کے عذاب سے محفوظ فرمائیں۔ آمیناس روایت سے وہی بات معلوم ہوئی جس کا ہم ذکر کرچکے ہیں کہ زمہریر جگہ کا نہیں عذاب کا نام ہے۔۔۔
جبکہ آپ کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک طبقہ ہے:
"چوہے" تک. ابھی نکلا نہیں۔کھدائی کہاں تک پہنچ گئی؟
زمین کے اندر جو کچھ ہے، کیا اُسے نئی زمین کہا جا سکتا ہے؟ آپ ان کو سطحات کہہ سکتے ہیں۔ آپ کے خیال میں زمین کی تعریف کیا ہے؟جہنم کا مقام ساتویں زمین پر بتایا جاتا ہے، زمین کی آزپار کھدائی سے موجودہ ٹیکنالوجی قاصر ہے، دوسرے ملک جانے کے لئے کھدائی کے بجائے موجودہ ذرائع آمد و رفت اختیار کیجئے، جہاں تک جنگ و جدل کی بات ہے تو وہ ازل سے جاری ہے۔
زمین کی اندرون ترین تہہ ایک ٹھوس گیند کی مانند ہے اور اس کا نصف قطر تقریبا 1200 کلومیٹر ہے۔ اتنی گہرائی میں ہونے کی وجہ سے سائنسداں اس تہہ کی براہ راست تحقیق تو نہیں کر سکتے لیکن وہ اس کی تہہ سے گزرنے والے زلزلے کی لہروں کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔زمین کے اندر جو کچھ ہے، کیا اُسے نئی زمین کہا جا سکتا ہے؟ آپ ان کو سطحات کہہ سکتے ہیں۔ آپ کے خیال میں زمین کی تعریف کیا ہے؟
میرے کہنے کا مقصد ہے کہ زمین سے آپ کیا مُراد لیتے ہیں؟ کوئی بھی تہہ یا ایسی سطح جس کی نسبت سے بلند شے یا سماء، یا معروف معنوں میں آسمان بھی ہو۔زمین کی اندرون ترین تہہ ایک ٹھوس گیند کی مانند ہے اور اس کا نصف قطر تقریبا 1200 کلومیٹر ہے۔ اتنی گہرائی میں ہونے کی وجہ سے سائنسداں اس تہہ کی براہ راست تحقیق تو نہیں کر سکتے لیکن وہ اس کی تہہ سے گزرنے والے زلزلے کی لہروں کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس ٹھوس گیند کا 85 فیصد حصہ لوہے کا بنا ہوا ہے جبکہ دس فیصد حصہ نکل نامی دھات کا۔
بقیہ پانچ فیصد حصے کو سمجھنے کے لیے ایجی اوہ تانی اور ان کی ٹیم نے لوہے اور نکل کے مرکب کو تیار کیا اور اس میں سیلیکون شامل کیا، جس کے بعد اِس کو اُسی مصنوعی طریقے سے انھی دباؤ اور درجہ حرارت سے گزارا جیسا زمین کی اندرونی تہہ میں پایا جاتا ہے۔
اس تجربے سے یہ بات سامنے آئی کہ اس مرکب کا رد عمل ویسا ہی تھا جیسا حقیقت میں زمین کی اندرونی تہہ میں ہوتا ہے۔
پروفیسر ایجی اوہتانی نے کہا کہ اس دریافت کو یقینی بنانے کے لیے انھیں مزید کام کرنا ہے۔
انھوں نے یہ دریافت حال ہی میں امیریکن جیو فیزیکل یونین، سان فرانسسکو میں پیش کی تھیں۔
کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر سائمن ریڈفرن نے اس دریافت پر تبصرہ کیا کہ یہ بہت دلچسپ تجربہ ہے اور اس سے یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ ساڑھے چار ارب سال پہلے زمین کی تخلیق کے بعد کا عمل کیا تھا اور کیسا تھا۔
BB