محمد بلال اعظم
لائبریرین
زندگانی کی رَمق مانگتے ہیں
ہم بھی اک سانس کا حق مانگتے ہیں
غربتِ شام کہاں تک پہنچی!
اب بگولے بھی شَفق مانگتے ہیں
ایک اجڑی ہوئی بستی کے مکیں!
ایک دشتِ لق و دق مانگتے ہیں
تجھ کو خط خون سے لکنے والے
اپنے بوسیدہ ورَق مانگتے ہیں!
جو سمجھتے نہیں خود کو محسنؔ---!
مجھ سے ہر بات ادَق مانگتے ہیں
(محسن نقوی)
(طلوعِ اشک)